جمہوریت عوام کی خواہش ، سیاسی جماعتیں ایک ہوجائیں ، ملالہ : وطن واپسی کے ذکر پر آبدیدہ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ بی بی سی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم آج بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے۔ دنیا میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے سب سے بڑی جنگ لڑی، اس وقت بھی دو لاکھ سے زائد جوان اور افسر اپنے گھر بار چھوڑ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہیں اور نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے اعزاز میں تقریب سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ آج ہماری بچی جس نے دنیا میں بے پناہ شہرت حاصل کی، وہ اپنے گھر واپس آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی جب یہاں سے گئیں تو صرف 13 سال کی تھیں اور اب واپس آئی ہیں تو وہ دنیا کی ایک مشہور شخصیت ہیں۔ دنیا نے ان کو عزت دی ہے، پاکستان بھی ان کو عزت دے گا۔ انہوں نے ملالہ یوسف زئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آپ کا گھر ہے، ہم آپ کو یہاں خوش آمدید کہتے ہیں، آپ جب چاہیں یہاں آئیں۔ اب آپ عام شہری نہیں ہیں، آپ کی سکیورٹی ہم پر لازم ہے۔ جب ملالہ یوسف زئی پاکستان سے گئیں تو یہاں دہشت گردی عروج پر تھی۔ انہوں نے ملالہ یوسفزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ملالہ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ملالہ کے مشن کی تکمیل کے لئے ہمارا تعاون اور کوششیں ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی نے خاص طور پر بچیوں کی تعلیم کے لئے کام کیا ہے۔ انہوں نے تقریر کے اختتام میں ملالہ یوسفزئی کو ’’ویلکم ہوم ملالہ‘‘ کہہ کر انہیں ایک بار پھر وطن واپسی پر خوش آمدید کہا۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ساڑھے پانچ سال بعد وطن واپسی پر بہت خوش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں میں نے یہی خواب دیکھا ہے کہ میں اپنے وطن واپس آ سکوں۔ مجھے ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ پاکستان میں واپس آئی ہوں۔ پاکستان میں بغیر کسی خوف و خطر کے لوگوں سے بات کرنا میرا خواب تھا۔ انشاء اﷲ آنے والی نسلیں ہی پاکستان کا مستقبل ہیں۔ پاکستان میں بچوں کی تعلیم کے لئے کام کرنا چاہتی ہوں۔ ہمیں بچوں کی تعلیم پر سرمایہ کاری کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو تعلیم کے ذریعے خود مختار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنے پائوں پر کھڑی ہو سکیں۔ پانچ سال میں، میں جہاں بھی گئی میں نے ہر جگہ پاکستان کے بارے میں ہی سوچا۔ اگرچہ میری عمر کم ہے لیکن میں نے زندگی میں بہت کچھ دیکھا ہے۔ میرا علاقہ سوات جہاں میں نے آنکھ کھولی، بہت خوبصورت علاقہ تھا، جسے دہشت گردی نے تباہ کر دیا۔ اپنے ملک کو چھوڑنا میرے لئے مشکل اور تکلیف دہ تھا، میں یہاں سے نہیں جانا چاہتی تھی لیکن علاج کے لئے باہر جانا پڑا۔ پاکستان اور عوام کے لئے جمہوریت ہی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے، ہمیں ایک دوسرے کے خیالات اور آراء کو سننا چاہئے اور تعلیم، صحت، اقتصادی ترقی جیسے ایشوز خواتین کو برابر کے مواقع اور تعلیم و صحت تک رسائی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر میں چاہتی تو کبھی اپنا ملک نہ چھوڑتی، پچھلے پانچ سال سے میں پاکستان میں قدم رکھنے کا سوچ رہی ہوں۔ وطن آنے پر بہت خوش ہوں۔ دنیا کے ہر حصے میں پاکستان کے بارے میں سوچتی ہوں۔ پاکستان کا مستقبل تعلیم سے جڑا ہے۔ ملالہ فنڈ اس مقصد کے لئے پہلے سے کام کررہا ہے۔ ہم اب تک چھ ملین ڈالر تعلیمی مقاصد کے لئے پاکستان میں لگا چکے ہیں۔ ہم خواتین پر محنت کررہے ہیں تاکہ وہ اپنے پائوں پر کھڑی ہو جائیں یہ بہت ضروری ہے۔ میں اپنے لوگوں سے ملنے آئی ہوں۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ہم تعلیم کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر کام کررہے ہیں۔ سب کو مل کر پاکستان کے لئے کام کرنا چاہئے۔ ملالہ یوسفزئی وطن واپسی کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ ملالہ نے حاضرین کو پشتو میں بھی خوش آمدید کہا۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ہونا چاہئے، جمہوریت پاکستانی عوام کی خواہش ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملالہ یوسفزئی نے ملاقات کی۔ بی بی سی کے مطابق ملالہ نے خطاب میں کہا کہ پاکستان واپسی ان کے لیے سب سے زیادہ خوشی کا موقع ہے۔ یہ سب سے خوشی کا دن ہے کہ میں اپنے وطن واپس آئی ہوں، اپنی مٹی پہ کھڑی ہوں اور اپنے لوگوں سے مل رہی ہوں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...