اسلام آباد(نا مہ نگار)مسلم لیگ(ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ چیف جسٹس پاکستان کے بیان پر وزیراعظم مناسب سمجھیں تو وضاحت طلب کر سکتے ہیں،چیف جسٹس کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں جو انھوں نے کی ہیں،کسی معزز جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایسے ریمارکس دے، کسی بھی وزیراعظم کو یہ اچھا نہیں لگے گا کہ اس کے بارے میں ایسے ریمارکس دئیے جائیں، ملاقات سے میرے بیانیے کو دھچکا نہیں لگا، میں آئین اور ووٹ کے تقدس کی بات کرتا ہوں،ملک میں آج تک جتنے وزیر اعظم آئے وہ بغیر مدت پوری کیے چلے گئے یا انہیں گھر بھیج دیا گیا، ایسا آخر کیوں ہے؟جمعرات کواسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران نوازشریف نے کہا کہ اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئیے، میں نے کبھی کسی کی حدود میں مداخلت نہیں کی، میں تو اس وقت بھی خاموش رہا ، جب جسٹس عظمت سعید نے یہاں تک کہہ دیا کہ نواز شریف کو پتہ ہونا چاہئے اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی کسی کا آلہ کار نہیں ہوتا، جو آلہ کار بناتے ہیں انہیں بھی تو دیکھنا چاہئے وہ کیوں ایسا کرتے ہیں، کسی کا آلہ کار بننے کی رسم اب ختم ہونی چاہیے، جو ادارے کسی کو آلہ کار بناتے ہیں یہ سلسلہ رک جانا چاہیے۔چیف جسٹس کی جانب سے وزیر اعظم کو فریادی کہنے سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ ان کی وزیراعظم سے چیف جسٹس کیساتھ ملاقات پربات نہیں ہوئی۔اپنے خلاف نیب ریفرنسز سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا گزشتہ روز عدالت میںجوبیان ریکارڈ کروایا اس کے بعد ہمیں کلین چٹ ملنی چاہئے ۔، عدالت آنے والے بکسوں کو کھول کر دیکھنا چاہیے ان میں کیا ہے؟علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ جو ہم نے ثبوت دیے وہی ان ڈبوں میں لے کر آ رہے ہیں، 70سالوں میں کتنے وزرائے اعظم نے اپنی مدت پوری کی۔ مریم نواز نے کہاکہ پاکستان میں70سالوں میں کتنے وزرائے اعظم نے اپنی مدت پوری کی،دوسری جانب ہر کوئی اپنی مدت پوری بھی کرتا ہے پھر توسیع بھی لیتے ہیں،کتنی اسمبلیوں نے مدت پوری کی اور اس کا قصور وار کون تھا۔ہماری ہی فراہم کردہ دستاویزات ہمارے خلاف ثبوت کے طور پر پیش کر رہے ہیں لیکن آگے نہیں بڑھ پا رہے۔