چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی میں دوہرے قتل کی رپورٹ طلب کر لی

راولپنڈی(آن لائن) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد یاور علی نے 24گھنٹے میںجوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی میںدوہرے قتل کے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کر تے ہوئے آئی جی پنجاب کو حکم دیا ہے راولپنڈی میں نئی و پرانی کچہری سمیت پنجاب بھر کی اعلیٰ و ماتحت عدلیہ میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے جائیں حساس علاقے میں واقع ہونے کے باعث جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے اندر،داخلی راستوں اوربیرونی اطراف میں ایلیٹ کمانڈوز کی اضافی نفری تعینات کی جائے جوڈیشل کمپلیکس اور ضلع کچہری میں ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کے ڈیوٹی اوقات 4,4گھنٹے کی شفٹوں تک محدودکئے جائیں جوڈیشل کمپلیکس اور ضلع کچہری میں داخلے کے دوران مشکوک پائی جانے والی کسی بھی وکیل کی گاڑی کی مکمل تلاشی بار ایسوسی ایشن کا عملہ لے گا اور پولیس اس موقع پر موجود ہو گی جبکہ مستقبل میں ایسے واقعات کے سدباب کے لئے بنچ، بار اور انتظامیہ ماہانہ بنیادوں پر مشاورتی اجلاس بلا کر صورتحال کا جائزہ لیں گے جوڈیشل کمپلیکس واقعہ کے بعد چیف جسٹس نے جمعرات کے روز جوڈیشل کمپلیکس کا دورہ کیا اور جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے علاوہ پولیس حکام سے تفصیلات معلوم کیں جس کے بعد چیف جسٹس نے جوڈیشل کمپلیکس میں ججوں، بار ایسوسی ایشن اور انتظامیہ و پولیس کے اجلاس کی صدارت کی اجلاس میںہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے سینئر جج جسٹس عباد الرحمان لودھی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خالد نواز، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نادیہ اکرام، سینئر سول جج محمد عظیم اختر، ہائی کورٹ بار کے صدر حسن رضا پاشا اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خرم مسعود کیانی کے علاوہ آئی جی پنجاب کیپٹن (ر)عارف نواز خان، ریجنل پولیس افسر راولپنڈی راجہ وصال فخر سلطان، سٹی پولیس افسر راولپنڈی اسرار احمد عباسی اور ایس ایچ او تھانہ سول لائن کے علاوہ وکلا اور پولیس افسران بھی موجود تھے اس موقع پر چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے عدالتوں کی سکیورٹی بارے ایس او پی کی تفصیلات حاصل کیں اور جوڈیشل کمپلیکس میں اسلحہ کی آمد اور سکیورٹی کے ناقص انتظامات پر راولپنڈی پولیس کی سخت سرزنش کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس اور ضلع کچہری میں فول پروف سکیورٹی انتظامات کا حکم دیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...