پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایک بات جانتا ہوں کہ سابق فوجی جنرل پرویز مشرف کا ٹرائل منطقی انجام کو پہنچے گا، انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا، اگر چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا،فریادی جیسے الفاظ چیف جسٹس یا کسی کو زیب نہیں دیتے، اگر سزا دینی ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی، رینٹل پاور پلانٹ کیس میں ڈال کر اپنی خواہش پوری کرلیں،م کیس صرف ہمارے فیملی کاروبار کے ارد گرد گھوم رہا ہے۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے کمرے میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران نواز شریف نے کہا کہ صرف حقیقت کی بات کر رہا ہوں کہ احتساب سب کا ہوگا اور ہر صورت ہوگا، اب وہ وقت نہیں رہا اور حالات بھی وہ نہیں رہے۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف بیشک پیش نہ ہو مفرور رہے لیکن ایک دن آئے گا کہ انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔پرویز مشرف کے خلاف کیس کے بنچ ٹوٹنے کے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ اس طرح کے کاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے۔چیف جسٹس کے بیان سے متعلق سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا، فریادی جیسے الفاظ چیف جسٹس یا کسی کو زیب نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے یہ بھی کہنا کہ وہ میرے پاس آئے تھے یہ بھی کہنا انہیں زیب نہیں دیتا۔نواز شریف نے کہا کہ ان کے خلاف ضمنی ریفرنس بنانے کی کیا ضرورت تھی جب پہلے 3 ماہ میں کچھ نہیں نکلا جب کہ نیب کے اسٹار گواہ واجد ضیا نے بھی تمام الزامات کی خود تردید کردی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سزا دینی ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی، رینٹل پاور پلانٹ کیس میں ڈال کر اپنی خواہش پوری کرلیں،اسی طرح ہی یہ سارا ڈرامہ منطقی انجام تک پہنچ سکتا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ کیس تو 1962 سے چل رہا ہے جب میں اسکول میں پڑھتا تھا، اگر کسی جگہ کرپشن یا بدعنوانی سامنے آئی ہے تو وہ پیش کیوں نہیں کررہے، اثاثے اثاثے کر رہے ہیں، اگر کرپشن کا الزام لگایا ہے تو وہ ثابت کریں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے والے ریفرنس کو دیکھ لیں اس میں کہاں کرپشن کا الزام ہے، تمام کیس صرف ہمارے فیملی کاروبار کے ارد گرد گھوم رہا ہے۔