میدانِ اُحد میں جن صحابہ کرام نے جرأت وشجاعت کے نقوش ثبت کیے اور جامِ شہادت نوش کیا ان میں تین محترم صحابہ کرام عباس بن عبادہ ،خارجہ بن زید اوراوس بن ارقم رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں۔جب ایک مرحلے پر مسلمانوں کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا تو یہ تینوںپروانے نعرے بلندکرتے ہوئے اوراپنے مسلمان بھائیوں کو دوبارہ صف آرا ء ہونے کی دعوت دیتے ہوئے میدانِ جہاد میں نکلے ۔
حضرت عباس فرمارہے تھے’’اے گروہ مسلمین!اللہ اوراپنے نبی کی اطاعت کرو ،یہ مصیبت جو تمہیں پہنچی ہے اپنے نبی کے فرمان کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے پہنچی ہے ۔انھوںنے تم سے نصرت کا وعدہ اس صورت میں کیا تھا جب تم صبر کا دامن مضبوطی سے پکڑے رکھو‘‘۔
پھر انھوںنے اپنا خود اورزرہ اتاری اورحضرت خارجہ سے کہا: کیا تمہیں ان کی احتیاج ہے ،انھوںنے کہا ،نہیں میں بھی اس چیز کا متمنی ہوں جس کے تم امیدوار ہو۔پس وہ تینوںدشمن کے ہجوم میں گھس گئے،حضرت عباس کہہ رہے تھے ’’اگر ہم میںسے کوئی آنکھ جھپک رہی ہو اور پھر حضور کو کوئی تکلیف بھی پہنچے تو ہم اپنے رب کی بارگاہ میں کوئی عذر پیش نہ کرسکیں گے‘‘۔حضرت خارجہ نے کہا بیشک ہمارے پاس کوئی عذر نہ ہوگا اورکوئی حجت نہ ہوگی ،یہ تینوںشیر کفر کے زرہ پوشوں سے ٹکڑا گئے اور دیوانہ وار لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
حضرت خارجہ پر نزع کی حالت طاری تھی ،ان کی آنتیں پیٹ سے باہر نکلی ہوئی تھیں ،ان کو تیرا گہرے زخم لگے تھے اورہر زخم جان لیوا تھا۔اس حالت میں ان کے پاس سے ایک رفیق کا گزر ہوا ،انھوںنے حضرت خارجہ سے کہا :اب اپنے آپ کو ہلکان کرنے سے کیاحاصل ۔ آپ نے سنا نہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو تو شہید کردیا گیا ہے اس جاں بلب عاشق زار نے بڑا ایمان افروز جواب دیا ’’اگر ہمارے پیارے آقا اوراللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کردیا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ تو زندہ جاوید ہے ۔اسے توموت نہیں آئے گی ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا اب آئو اس کے دین پر جہاد کرو‘‘۔وہ صاحب آگے بڑھے تو حضرت سعد بن ربیع کو زخموں سے چورچور اورخاک وخون میں غلطاں دیکھا ،انہیں بھی جسم کے مختلف حصوں پر بڑے کاری زخم لگے ہوئے تھے۔انھوںنے حضرت سعد سے بھی پوچھا اے سعد! تمہیں علم ہے کہ اللہ کے پاک پیغمبر شہید کردیے گئے ،آپ نے اپنی نیم وآنکھیں کھولیں اورقیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے ان کی گراں بار ذمہ داریوں کو یوں واشگاف الفاظ میں بیان کردیا ۔
’’میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا ہے،اب (تم پر فرض ہے ) کہ تم اپنے دین کی حفاظت کے لیے جہاد کرو،بے شک اللہ تعالیٰ زندہ جاوید ہے۔‘‘(رضی اللہ عنہم اجمعین )
شہدا کا پیغام،اُمت کے نام
Mar 30, 2019