اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) بھارت نے کرتارپور راہداری پر 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے ماہرین کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلایا جائے۔ بھارت اپنی مذہبی اقلیت سکھ برادری کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھیلنے لگا۔ پاکستان نے تو کرتارپور راہداری کھولنے کا وعدہ نبھا دیا‘ لیکن بھارت اب پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہا ہے اور معاملے پر روایتی بلیک میلنگ شروع کر دی۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مذاکرات سے پہلے پاکستان کرتارپور راہداری سے متعلق اہم تجاویز پر وضاحت دے۔ بھارت نے کرتارپور سے متعلق کمیٹی کی تشکیل پر بھی اعتراض کر دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جواب آنے کے بعد مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ان مذاکرات سے قبل ماہرین کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلایا جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ننکانہ صاحب میں سکھوں کے مقدس مقام گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور راہداری کھولنے کیلئے مذاکرات 2 اپریل کو واہگہ بارڈر پر ہونا تھے جس کیلئے بھارت کے برعکس پاکستان نے بھارتی میڈیا کو مذاکرات کی کوریج کی اجازت بھی دی تھی حالانکہ 14 مارچ کو بھارت کے اٹاری بارڈر پر ہونے والے مذاکرات کی کوریج کیلئے بھارت نے پاکستانی صحافیوں کو ویزے دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے انکار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی 19 مارچ کو تکنیکی ماہرین کی ملاقات بہت مثبت تھی اور اب عین آخری وقت پر بھارت کا مذاکرات کو ملتوی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کرتارپور راہداری سے متعلق اجلاس ملتوی کرنے کے فیصلے پر افسوس ہوا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کئے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کرتارپور راہداری سے متعلق اجلاس دونوں ملکوں کے باہمی اتفاق سے طے ہوا تھا۔بیان کے مطابق اس کے علاوہ چند متنازع عناصر کر تار پور راہداری کی کمیٹی میں تعیناتی کی اطلاعات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت مانگی گئی ہے۔ان ملاقاتوں کے لئے اٹاری واہگہ سرحد کا انتخاب بھی بظاہر اسی نکتہ نظر سے کیا گیا ہے کہ انڈین عوام کو یہ تاثر نہ ملے کہ پاکستان کے خلاف سخت بیانات اور کارروائیوں کے دعووں کے درمیان انڈیا اس سے مذاکرات کر رہا ہے۔