’’ کورونا وائرس‘‘ نے پوری دنیا میں ’’ معمولات زندگی ‘‘کو بری طرح متاثر کیا ہے عوامی جمہوریہ چین نے ’’ووہان ‘‘ جہاں سے یہ وبا پھیلی پر مکمل طور قابو پالیا گیا ہے لیکن ہزاروں کی تعداد میں قم سے زاہرین کی وطن واپسی پر’تفتان ‘‘ میں چیکنگ کے مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث یہ وبا سندھ میں تیزی سے پھیلی ہے . اگرچہ سکریننگ کا عمل 15 فروری2020ء سے شروع ہو گیا تھا لیکن ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری2020ء کو سامنے آیا ہے حکومت کی طرف سے ’’کورونا وائرس‘‘ کا جرات و استقامت سے مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا جا رہا ہے لیکن تاحال حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے خلاف ’’سیاسی پوائنٹ سکورننگ‘‘ کر رہے ہیں وزیر اعظم عمران خان نے ’’کورونا وائرس ‘‘ پر قابو پانے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں اس سلسلے میں انہیں اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے اگر وزیر اعظم آل پارٹیز کانفرنس نہیں کر سکتے تو کم ازکم وڈیو لنک کے ذریعے ہی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے لینا چاہیے تھا وفاقی حکومت نے حفاظتی اقدامات کے تحت پارلیمانی سرگرمیوں کو محدود کرنا کا فیصلہ کیا ہے قومی اسمبلی کا اجلاس شیڈول سے ایک ہفتہ قبل غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا اسی طرح تمام پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس منوخ کر دئیے گئے ہیں ’’کورونا وائرس ‘‘ کی وجہ سے عملی طور پر پورے ملک کا نظام کار مفلوج ہو کر رہ گیا ہے تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اجتماعات منسوخ کر دئیے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 4اپریل2020ء کو گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر ہونے والا اجتماع بھی منسوخ کر دیا ہے تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی سرگرمیاں پریس کانفرنسوں تک محدود کر دی گئی ہیں وزیر اعظم عمران خان سے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے ملاقات کی ہے جس میں دونوں رہنمائوں نے ’’ کرونا وائرس ‘‘ کی وبا سے نمٹنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے کرونا وائرس کے معاملے پر سیاسی قیادت کو متحد کرنے کے پارلیمانی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دئیے ہیں اس سلسلے میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ، قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف ، چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی رانا تنویر حسین ، سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، قومی اسمبلی میں جمعیت علما اسلام کے پارلیمانی لیڈر اسعد محمود گیلانی اور دیگر رہنمائوں سے ٹیلی فونک رابطہ قائم کیا ہے اور ان سے پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر تبادلہ خیال کیا پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دئیے گئے ۃیں تمام پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کر دئیے گئے پارلیمنٹ ہائوس میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر دیا گیا قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے کرونا وائرس کی صورتحال پر بحث کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لئے پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمیعت علما ء اسلام کے 92 ارکان کے دستخظوںسے قو می اسمبلی سیکر ٹریٹ میں ریکوزیشن جمع کرا رکھی ہے وفاقی حکومت کی جانب سے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے اپوزیشن یہ معاملہ سینیٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹرراجہ ظفرالحق نے ریکوزیشن اجلاس بلانے کے لئے دیگر جماعتوں سے رابطے کئے ہیں انہوں نے پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیریں رحمنٰ سے بھی بات چیت کی ہے شنید ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ کا اجلاس ریکوزیشن پر طلب کرنے سے اتفاق نہیں کیا ۔قومی اسمبلی کے سپیکر نے اپوزیشن رہنمائوں سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکویذیشن واپس بلانے پر تبادلہ خیال کیا معلوم ہوا ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے سپیکر قومی اسمبلی کی تجویز سے اتفاق کیا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کچھ رہنمائوں نے بھی اس تجویز سے اتفاق رائے کیا ہے تاہم کچھ رہنما قومی اسمبلی کا اجلاس ریکویذیشن پر بلانے پر اصرار کر رہے ہیں اس سلسلے میںسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمانی لیڈروں سے نام مانگ لئے ہیں ۔ وہ پیر یا منگل تک کرونا وائرس پر پارلیمانی کمیٹی قائم کر دیں گے سپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین پیپلز پارٹی سے رابطہ کرکے عالمی وبا کرونا وائرس کیخلاف حکومت کی ساتھ مل کر کام کرنے اور سیاست نہ کرنے کے پیغام کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے ۔ٹیلی فونک گفتگو میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے معاملے پر چئیرمین پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا قومی معاملات پر متحد ہونا ضروری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹَو زرداری نے کہا ہے کہ یہ وقت وزیراعظم پر تنقید کرنے کا نہیں ہے۔ جب میں کہتا ہوں کہ پاکستان اس وبا کا مقابلہ کرسکتا ہے تو اس میں وزیراعظم بھی شامل ہیں۔ لیکن ہمیں ٹھوس اقدامات اٹھانا پڑیں گے، لیکن وزیراعظم کے خطاب میں وہ اقدامت شامل نہیں ہیں۔ ہم یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہم آہنگی کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے اس وقت ہمارے وزیراعظم اور وفاقی وزیرِ صحت عمران خان ہیں، ان پر کوئی تنقید نہیں کروں گا ۔ بظاہر وفاقی حکومت اور چاروں صوبائی حکومتیں آن بورڈ ہیں لیکن سپیکر قومی اسمبلی کا اپوزیشن کی جماعتوں سے پہلا رابطہ قائم ہوا ہے اگر حکومت نے ’کورونا وائرس ‘‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تعاون میں سنجیدہ ہوئی تو تو پارلیمانی کمیٹی میں خود وزیر اعظم عمران خان شامل ہوں گے بصورت دیگر یہ سمجھا جائے گا کہ اس مشکل وقت میں بھی وزیر اعظم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہیں حکومت کی جانب سے یہ کہا جارہا تھا اپوزیشن تنقید برائے تنقید کر رہی ہے لیکن اب تو چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی حکومت کی نا لائقی پر برہمی کا اظہار کر دیا ہے چیف جسٹس آف پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث وزارتِ قانون کی عدالتیں بند کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ہے ۔جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ’’ ہم تو عدالتی کام کے لیے یہاں موجود ہیں، حکومت نے کورونا وقائرس سے متعلق کوئی اقدام نہیں کیا لیکن ہمیں کہہ دیا ہے کہ عدالتی کام روک دیں۔ عدالتیں تو حالت جنگ میں بھی بند نہیں ہوا کرتیں ، اپنا کام کیا نہیں اور ہمیں کہتے ہیں عدالتیں بند کردیں۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید ریمارکس دیے کہ’’ یہ کورونا وائرس بیرون ملک سے بذریعہ ائیرپورٹ آیا ہے ، یہ پی آئی اے اور حکومت کی نااہلی سے ہوا، اس وقت ہر جگہ ملک میں کورونا کی بات ہو رہی ہے، اگر سیکیورٹی کا یہ حال رہا تو کون سی بیماریاں ملک میں آجائیں گی‘‘۔ وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس ’’وڈیو لنک ‘‘ کے ذریعے منعقد کیا ہے منگل کو وفاقی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کا یک نکاتی ایجنڈا’’ کورونا وائرس ‘‘ ہی تھا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بعد وزیر اعظم عمران خان کا قوم سے خطاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’’ ہم سب نے مل کر کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنی اور جہاد کرنا ہے اور ہم یہ جنگ جیتیں گے عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیںکوئی بھی حکومت اکیلی کورونا سے نہیں لڑ سکتی ہم سب کو مل کر اس کے خلاف لڑنا ہوگا ، بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی خصوصاً احتیاط کریںآپ نے اس سے گھبرانا نہیں ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے‘‘ وزیر اعظم نے اپنے فی البدیہ خطاب میں یہ بھی کہا کہ ’’ کرونا وائرس ابھی مزید پھیلے گا‘‘ جس پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ’’ اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر مسلسل تنقید سے حکومت کے لئے مزید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں پوری حکومتی مشنری ’’کورونا وائرس‘‘ کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے شدید دبائو میں ہے اس وقت حکومت کو ’’کورو نا وائرس ‘‘ پر قابو پانے کے لئے سیاسی جماعتوں کی بھرپور حمایت کی ضرورت ہے جس سے موجودہ حکومت بوجوہ محروم ہے سر دست حکومت نے 5اپریل 2020ء تک اقدامات اٹھائے ہیں آنے والے دنوں میں صورت حال واضح ہو جائے گی کہ حکومت کورونو وائرس پر قابو پانے میں کس حد تک کامیاب ہوئی ہے وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں چین میں پھنسے پاکستانیوں کی مشکلات کا ذکر تو کیا ہے لیکن ان کے خطاب میں ’’ووہان میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لئے اقدامات پر کوئی بات نہیں کی گئی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’’کورونا ایران سے پاکستان میں پھیلا ہے یہ ایک زکام ہے جس کے 97 فیصد کیسز صحت مند ہو جاتے ہیں ‘‘ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں خاص طور پر ذخیرہ اندوزوں کو انتباہ کیا ہے کہ ’’ریاست ذیرہ اندوزوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتے گی‘‘ اب تک حکومت نے کچھ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے لیکن یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے اب تک حکومت10 لاکھ سے زائد افراد کی سکرینگ کر چکی ہے انہوں نے کہا ہے ’’ خوشخبری کی بات یہ ہے کہ چین نے تقریباً کورونا وائرس پر مکمل طور پر قابو پا لیا ہے‘‘ ۔
وفاقی کابینہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی نماز جمعہ کے اجتماعات کے بارے میں تجاویز منظور کرتے ہوئے نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔کرونا وائرس کے خدشہ کے پیش نظر تمام مکاتب فکر کے علماء کرام سے مشاورت کے بعد نماز جمعہ کا خطبہ اور باجماعت نمازوں کومختصر رکھنے، مصافحے اور معانقے سے اجتناب کرنے کی منظوری دے دی ہے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اس موقع پر حسب معمول اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور کہا ہے کہ کرونا وائرس ایک عالمی چیلنج ہے اگر اپوزیشن سیاست کرتی ہے تو یہ ان کی ذہنی پستی ہے ، انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو اپنا ہدف بنایا انہوں نے کہا کہ ’’ عوام کے درد میں نڈھال اپوزیشن لیڈر لندن میں بیٹھ کر ہر طرح کے فیشن کے ہیٹ پہن کر بیانات دینے کی بجائے ملک واپس آکر حکومت کا ساتھ دیں ‘‘۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کورونا اور معیشت کے بڑھتے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا اور معیشت کے خطرے کے لئے جامع، فوری، مسلسل اور موثر انتظامات واقدامات درکار ہیں قیمتی وقت تیزی سے ضائع ہورہا ہے، وقت گزر گیا تو پھر پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، میں پہلے بھی مسلسل خبردار کرتا آیا ہوں، اب بھی کررہا ہوںقوم کی زندگی کا معاملہ نہ ہوتا تو خاموشی اختیار کرلیتا، یہ ضد، ہٹ دھرمی اور تکبر کا نہیں، ہوش کا معاملہ ہے شہباز شریف نے کہا کہ ٹیسٹ کرانے سے منع کرنے کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس کورونا سے نمٹنے کی تیاری نہیںپاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں شاہدخاقان عباسی اور احسن اقبال نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت ناکام رہی ہے وزیراعظم غیر ذمہ دارانہ بیانات جاری کر کے خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں، حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی اور تیاری نہیں۔ اس وقت ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کی بجائے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے قومی یک جہتی کی ضرورت ہے جو تاحال حکومت اور اپوزیشن قائم نہیں کر سکی۔