ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کودوسری مرتبہ وزارت خزانہ سے مستعفی ہونا پڑا

اسلام آباد (عترت جعفری) ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ صوبے کی وزارت خزانہ چلاتے چلاتے مشرف دور میں وفاق میں آئے اور وزیر نجکاری رہے ، مگر یہ دوسرا موقع ہے جب ان کو  وزارت خزانہ سے مستعفی  ہونا پڑاہے ،اس سے قبل وہ پی پی پی کے عہد اقتدار میں شوکت ترین کے بعد وزیر خزانہ بنے تھے اور حکومت کی معیاد مکمل ہونے سے چند ماہ قبل عہدے سے مستعفی ہوئے ،پی پی پی نے ان کو سینیٹر بنوایا تھا مگر پی ٹی  انھیں ایوان میں لانے میں ناکام ہو گئی ، اس  ناکامی نے ان کی مہنگائی،نجکاری اور دوسرے  سیکٹرز میں مطلوبہ نتائج نہ ملنے نے ان کی رخصتی کے عمل کو تیز کر دیا ،وہ 23ماہ تک وزارت خزانہ میں پہلے مشیر اور بعد ازاں  وزیر کی حیثیت سے  کام کرتے رہے ، ان  کے دور کی سب سے نمایاں  بات بجٹ کے پرائمری بیلنس  اور کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارہ کو کنٹرول کرنا تھا ،تاہم ان کے دور میں مہنگائی میں تسلسل سے اضافہ ہوا،مہنگائی کے جو فگرز غذشتہ ہفتے آئے ان مینگائی 15 فی سد ست تجاوز کرگئی اور وزارت خزانہ کی اپنی رپورٹ بتا رہی ہے کہ سالانہ اوسط مہنگائی9فی صد ست تجاوز کر جائے گی ،آٹا ،چینی کا بحران پھر سے سر اٹھا رہا ہے ، وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے وزارت میں رہنے میں مزید مشکلات اس وقت بھی سامنے آئیں جب قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل نو کے وقت وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر حفیظ شیخ کوکمیشن کے چیئرمین شپ عطا کی گئی تو اس فیصلہ کو اس بنیاد پر لاہور، بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں چلنج کیا گیا کہ غیر منتخب فرد یا مشیر قومی مالیاتی کمیشن کی چیئرمین شپ نہیں سنبھال سکتا اور تینوں ہائی کورٹس نے منتخب وزیر خزانہ کو قومی مالیاتی کمیشن کی چیئرمین شپ دینے اور تمام کابینہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ وزیر اعظم کے مشیروں سے لیکر منتخب وزراء کو دینے کی سفارش کی ، ڈاکٹر عبد الحفیظ روائتی  ٹیکنو کریٹ ہیں ،جو ’’کتاب ‘‘ سے باہر نکلنا گناہ سمجھتے ہیں ،اس لئے ایسے ماہرین کا سیاسی حکومت کے ساتھ نباہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن