اسلام آباد +دوشنبے (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصب میولوت جاوش اوغلو کے ساتھ ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات‘ خطے میں امن کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین مذہبی تہذیبی بنیاد پر برادانہ تعلقات استوار ہیں۔ دونوں نے افغان امن عمل پر بھی بات کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا افغان مسئلے کا دیرپا حل مذاکرات میں مضمر ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی مستقل حمایت کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی کی حمایت کشمیریوں کیلئے حوصلے کا باعث ہے۔ قبل ازیں شاہ محمود تین روزہ دورے پر تاجکستان پہنچ گئے۔ دوشنبے ائر پورٹ پر تاجک نائب وزیر خارجہ حسین زادہ نے استقبال کیا۔ شاہ محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مسئہ کشمیر ہو‘ ایف اے ٹی ایف فورم ہو‘ ہمیں ہمیشہ ترکی کی حمایت حاصل رہی ہے۔ ملاقات بہت سودمند رہی۔ میری بھارتی ہم منصب سے کوئی ملاقات طے نہیں۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر ایران‘ قازقستان اور تاجکستان کے وزرا خارجہ کے ساتھ میری ملاقاتیں طے ہیں۔ ہر ملاقات میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ میری اولین ترجیح ہوتی ہے۔ شاہ محمود قریشی آج منگل کو دوشنبے میں ہونے والے ہارٹ آف ایشیا استنبول پروسس وزارتی کانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت کرینگے۔ دفترخارجہ کے مطابق کانفرنس کا موضوع ’’امن اور ترقی کیلئے اتفاق رائے کو مستحکم کرنا‘‘ ہے۔کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت بھی کرینگے۔ وزیر خارجہ تاجکستان کی قیادت کے ساتھ دوطرفہ رابطہ کرینگے۔دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود نے کہا افغان عمل سمیت خطے میں امن واستحکام کے لئے مصالحانہ کوششوں کو بروئے کار لاتے رہیں گے،دونوں نے کانفرنس کے انعقاد کو افغانستان میں قیام امن کے لئے خوش آئند قرار دیا،میولوت چاوش نے افغانستان میں قیام امن کی پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے خطے میں امن ،سلامتی کے لئے کی جانے والی کاوشوں میں ترکی کی حمایت کا یقین دلایا۔میلوت سے ملاقات میں سیاسی اور سفارتی تعلقات، معاشی تعاون، دفاعی تعلقات، اور تعلیم اور ثقافتی شعبوں میں باہمی تعاون بات چیت میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے اعلی سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل (ایچ ایل ایس سی سی) اور دوطرفہ تعلقات کو سٹرٹیجک شراکت میں تبدیل کرنے پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی طالبان امن معاہدے کے آغاز اور دوحہ میں انٹرا افغان مذاکرات کے آغاز سے حاصل ہونے والی پیشرفت کو محفوظ کیا جانا چاہئے اور اس عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے مزید تعمیرات کی جانی چاہئے۔ وزیر خارجہ نے افغانستان کے اندر اور اس سے باہر، "سازشی عناصر" کے کرداروں کو بھی خبردار کیا، جو خطے میں امن اور استحکام کی واپسی نہیں چاہتے تھے۔ وزیر خارجہ قریشی نے پرتشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان جماعتوں پر زور دیا کہ وہ تشدد میں کمی لانے کے لئے کام کریں، دونوں وزرائے خارجہ نے ترکی میں افغانستان سے متعلق مجوزہ اجلاس پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ترکی ہارٹ آف ایشیا استنبول پروسیس کے قیام میں معاون ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے قریبی رابطے میں رہنے اور دونوں ممالک کے مابین اعلی سطح کے تبادلے کی رفتار کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔