خانیوال میں لاقانونیت کا راج اور سیاستدانوں کے زیراثر پولیس 

وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے یوں تو بھولی بھالی عوام کو بہت سارے سہانے سپنے دکھائے ان میں ایک حسین سپنا سیاست سے آزاد اور جدید پولیس کا بھی تھا لیکن اقتدار حاصل کرنے کے بعد جیسے جیسے یہ نعرہ کمزور پڑتا گیا ویسے ویسے ہی یہ سہانا سپنا بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر بکھرتا چلا گیا اور سندھ کی طرح پنجاب بھی پولیس اسٹیٹ کے چنگل سے آزاد نہ ہو سکا اور سیاستدانوں نے پولیس کو اپنے زاتی مفادات, زمینوں پر ناجائز قبضوں اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کروا کے انہیں کچلنا شروع کر دیا   جنوبی پنجاب کے باقی شہروں کے برعکس خانیوال پولیس نے اس حوالے سے کچھ زیادہ ہی فرمانبرداری اور تابعداری دکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی موٹرسائیکل چالان سے لے کر قتل اور ڈکیتی جیسے سنگین جرائم میں بھی سیاستدانوں کے احکامات پر جھوٹے مقدمات قائم کی بھرمار ہے مظلوموں اور بیگناہوں کو دھڑا دھڑ پابند سلاسل کر کے جرائم پیشہ افراد جو کسی نہ کسی سیاسی مافیا کا حصہ ہیں کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ خانیوال جیسا پرامن اور پرسکون شہر قبضہ مافیا, منشیات فروشی,عصمت دری, چوری ڈکیتی اغواء  کاروں کے نرغے میں آ چکا ہے اور اب پولیس ہزار کوششوں کے باوجود بھی اس شہر پر اپنی رٹ بحال کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے بات رات کے اندھیروں میں ہونے والی چوری ڈکیتی سے آگے بڑھ چکی ہے اور اب رات کی تاریکی کی بجائے دن کے اجالے میں چوریاں ڈکیتیاں عام ہوتی جا رہی ہیں جس سے عوام میں شدت کے ساتھ خوف و ہراس اور عدم تحفظ پایا جاتا ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت گزشتہ روز سول لائن جیسے پوش اور پرسکون علاقے میں جو کہ تھانہ سٹی سے چند سو میٹر کے فاصلے پر ہے وہاں دن دہاڑے ڈاکٹر ثاقب الہی کے گھر ہونے والی ڈکیتی کی واردات ہے جہاں پانچ ڈاکو سہ پہر ساڑھے تین بجے ان کے گھر داخل ہوئے اور ایک گھنٹے تک مار دھاڑ کرتے رہے اور سوا چار بجے 30 تولے سونا کے طلائی زیورات, تقریباً ساڑھے بارہ لاکھ روپے نقد اور دو بیش قیمت موبائل جن کی مالیت بھی تقریباً ڈیڑھ سے دو لاکھ کے درمیان ہے لوٹ کر تسلی سے فرار ہو گئے دوران ڈکیتی ڈاکوؤں نے  ڈاکٹر ثاقب الہی اور ان کے اہلخانہ پر تشدد بھی کیا لیکن 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور پولیس لیت و لعل سے کام لے رہی ہے جہاں ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی وہاں ڈاکو خاک گرفتار ہونگے دوسری طرف شہر اور گردونواح میں منشیات فروشی زور و شور سے جاری ہے منشیات فروش سیاست دانوں کے اعزاز میں لاکھوں روپے کے کھانے دے رہے ہیں اور پولیس سیاستدانوں کی آڑ میں منشیات فروشوں کے ڈیروں پر سیکورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی ہے جبکہ خانیوال کے سیاستدانوں میں سے کسی پر چوہدری پرویز الٰہی کی چھتری ہے تو کوئی عثمان بزدار کا لے پالک بنا بیٹھا ہے کوئی گورنر پنجاب چوہدری سرور کا رشتہ دار بنا ہوا ہے تو کوئی راجہ بشارت سے دیرینہ تعلقات کا ڈھنڈورا پیٹنے میں مصروف ہے اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اگر کوئی پولیس کے خلاف آواز اٹھاتا ہے یا پھر قلم اپنی سیاہی اگلتی ہے تو ایسے افراد کی آواز جھوٹے مقدمات قائم کر کے بزور طاقت دبا دی جاتی ہے دوسری طرف اسی تھانہ کچہ کھوہ کے گردونواح کے چکوک جن میں چکنمبر 30 ٹن آر 31 ٹن آر 32 ٹن آر 33 ٹن آر 34 ٹن آر 40 ٹن آر 38 ٹن آر 39 ٹن آر 29 ٹن آر کچہ کھوہ شہر چکنمبر 19 نائن آر میں منشیات فروشی اپنے زوروںپر ہے جس کے خلاف سول سوسائٹی اور معززین علاقہ سراپا احتجاج اور پچھلے ایک ماہ سے ہر جمعہ کو کچہ کھوہ شہر میں منشیات فروشوں کے خلاف ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے بھی کئے جا رہے ہیں اور ان مظاہروں میں کچہ کھوہ یوتھ ونگ کے نوجوان پیش پیش ہیں  جبکہ دوسری طرف منشیات فروشوں کے پولیس کے گہرے روابط ہیں اور اگر ان کے خلاف ریڈ ہونے لگے تو پولیس وردی میں چھپی کالی بھیڑیں منشیات فروشوں کو پہلے سے ہی مطلع کر دیتے ہیں صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کے ساتھ تعینات پولیس ملازمین کی شادی بیاہ یا دیگر زاتی قسم کی تقریبات کیلئے بکرے اور جانور یہی منشیات فروش گروہ ہی فراہم کرتے ہیں جو پولیس کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ؟

ای پیپر دی نیشن