کیا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی بساط لپیٹ دی گئی ؟

یہ خبر گرم ہے کہ پہلے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے پر موجودہ حکومت نے یوٹرن لیا اور اب اس کے بدلے میں دیے گئے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی بساط لپیٹ دی گئی ہے شروع دن سے تحریک انصاف کی حکومت انتخابات میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے دعوے سے انحراف کرنے کیلئے مختلف حربے اختیار کرتی رہی ہے جن میں سب سے بڑا حربہ جنوبی پنجاب کو علیحدہ سیکرٹریٹ دینے کے فیصلے پر مبنی تھا بڑا شور شرابا ہوا بڑی مبارکبادیں دی گئی تحریک انصاف کے رہنماؤں نے جنوبی پنجاب کے علیحدہ سیکرٹریٹ بننے پر جشن منائے اور جنوبی پنجاب کے عوام کو یہ خوشخبری سنائی کہ جو کام گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں ہو سکا وہ تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت میں کر دکھایا ہے مگر کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق یہ وعدہ بھی وفا نہ ہوسکا آغاز ہی سے اس میں ایسے الجھاوے رکھ دیے گئے کہ جن کی وجہ سے علیحدہ سیکرٹریٹ کا معاملہ متنازعہ ہوتا چلا گیا پہلے جان بوجھ کر جنوبی پنجاب کے صدر مقام کو ملتان اور بہاولپور میں تقسیم کیا گیا اس کے بعد اس بات کو ہوا دی گئی کہ زیادہ محکمہ کس کے پاس ہوں گے اصولی طور پر جنوبی پنجاب کا صدر مقام ملتان بنتا ہے اس سیکرٹریٹ کے حوالے سے ملتان اور بہاولپور کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیا گیا گویا وہ یکجہتی  جو جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے عوام میں پائی جاتی تھی اس تقسیم کی وجہ سے باقی نہ رہی یہ ایک پہلا سوچا سمجھا وار  تھا جو جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کی تحریک پر کیا گیا  چند روز پہلے مسلم لیگ نون کی  رہنما مریم نواز نے یوتھ ونگ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایک سازش کے تحت جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنا دیا گیا تاکہ مسلم لیگ نون کے لوگوں کو توڑ کر صوبہ محاذ کی آڑ میں ایک گھناؤنا کھیل کھیلا جائے مقصد جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانا نہیں  تھا بلکہ مقصد یہ تھا کہ مسلم لیگ نون کے ان ارکان اسمبلی کو توڑا جائے جو اپنے حلقوں میں جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاکہ ایک طرف مسلم لیگ نون کی اکثریت کو روکا جائے اور دوسری طرف منتخب ہونے کے بعد ان لوگوں کو تحریک انصاف میں شامل کرا کر حکومت بنانے کی راہ ہموار کی جائے مریم نواز نے کچھ غلط نہیں کہا حقیقت یہ ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ ایک بہت بڑا فراڈ تھا جو جنوبی پنجاب کے عوام سے کیا گیا آج صوبہ محاذ کے وہ تمام عہدیدار جو حکومت میں موجود ہیں جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا نام تک نہیں لیتے جب کہ انہوں نے تحریک انصاف سے معاہدہ یہ کیا تھا کہ حکومت آپ نے پہلے سو دنوں  میں جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا فیصلہ کرے گی اس وعدے سے انحراف شروع دن سے جاری ہے جب عوامی دباؤ زیادہ بڑھا تو جنوبی پنجاب علیحدہ سیکریٹ کا شوشہ چھوڑا گیا مقصد یہ تھا کہ اس وعدے کو جو علیحدہ صوبے کے حوالے سے کیا گیا بھلّا  کر عوام کو  ایک نئی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جائے پھر یہ ہوا کہ کی ماہ تک اعلان کے باوجود علیحدہ سیکرٹریٹ کے لیے نہ تو افسران تعینات کئے گئے اور نہ علیحدہ جگہیںمختص کی گئی جب لوگوں نے سوال کیئے اور میڈیا نے آواز اٹھائی وعدے یاد دلائے تو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس میں علیحدہ سیکٹریٹ اور افسران کی تعیناتی کی منظوری د ی گئی پھر ایک ایڈیشنل چیف سیکرٹری زاہداخترزمان تعینات کئے گئے اور ان کے ساتھ کچھ 18ویں اور 19ویں گریڈ کے سیکریٹریوں کی تعیناتی بھی کی گئی کئی ماہ گزرنے کے باوجود جب ایڈیشنل چیف سیکٹری کو اختیارات نہ ملے نا فنڈز تو انھوں نے خاموشی سے اپنا تبادلہ کرا لیا وہ تمام سیکریٹری بھی  جو جنوبی پنجاب کے نام پر تعینات کیے گئے تھے بے اختیار اور بے یارو مدد گار ہو گئے اب تازہ ترین خبریں گردش کررہی ہیں کہ حکومت نے اس معاملے کو مکمل طور پر لپیٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور تمام اختیارات لاہور میں بیٹھی ہوئی بیوروکریسی کو دے دیے ہیں ابھی تک نیا ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب میں نہیں بھیجا گیا یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ اب قصہ پارینہ بن چکا ہے اس وقت یہ صورتحال ہے کہ محکموں کے جو سیکریٹری  جنوبی پنجاب میں تعینات ہیں وہ اختیارات کے معاملے پر بے دست و پا کر دیے گئے ہیں وہ اپنے ماتحت افسروں کا تبادلہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان سے باز پرس کا اختیار دیا گیا ہے ایسے تمام اختیارات کا استعمال لاہور میں بیٹھے ہوئے افسران کر رہے ہیں شروع دن سے محکمہ فنانس کو جنوبی پنجاب کے لئے شجر ممنوع قرار دیا گیا اس کے لیے نہ ایڈیشنل سیکرٹری تعینات ہوا اور نہ ہی فنڈز  جنوبی پنجاب منتقل کیے گئے گویا خالی جسم دیا گیا اور اس میں خون دوڑانے کے اختیارات اپنے پاس رکھ لیے گئے اور سب کچھ ایک مذاق تھا جنوبی پنجاب کے چھ کروڑ عوام کے ساتھ روا رکھا گیا اب یہ خبریں تسلسل کے ساتھ آرہی ہیں کہ اس معاملے کو تقریبا سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے اور جنوبی پنجاب صوبے سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ تک آنے والی تحریک انصاف کی حکومت نے  ایک بڑا یوٹرن لیتے ہوئے علیحدہ سکٹریٹ کی بساط بھی لپیٹ دی ہے  یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جنوبی پنجاب سے تحریک انصاف کو علیحدہ صوبے کے نام پر ووٹ ملے تھے کیوں کہ صوبہ محاذ بنا کر سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا جو ڈرامہ رچایا گیا تھا  ا سے جنوبی پنجاب کے عوام سچ سمجھ بیٹھے تھے حالانکہ وہ ایک دھوکہ دہی کی ایک کوشش تھی جس کا مقصد اس خطے کے عوام کو بیوقوف بنانا تھا ویسے تو تحریک انصاف کی حکومت نے  بہت بڑے بڑے یوٹرن لیے ہیں لیکن جو یوٹرن اس نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے وعدے پر کر لیا ہے وہ سیاسی طور پر اس کے لئے بہت بڑا نقصان ثابت ہو سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...