کیا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی بساط لپیٹ دی گئی ؟

Mar 30, 2021

یہ خبر گرم ہے کہ پہلے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے پر موجودہ حکومت نے یوٹرن لیا اور اب اس کے بدلے میں دیے گئے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی بساط لپیٹ دی گئی ہے شروع دن سے تحریک انصاف کی حکومت انتخابات میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے دعوے سے انحراف کرنے کیلئے مختلف حربے اختیار کرتی رہی ہے جن میں سب سے بڑا حربہ جنوبی پنجاب کو علیحدہ سیکرٹریٹ دینے کے فیصلے پر مبنی تھا بڑا شور شرابا ہوا بڑی مبارکبادیں دی گئی تحریک انصاف کے رہنماؤں نے جنوبی پنجاب کے علیحدہ سیکرٹریٹ بننے پر جشن منائے اور جنوبی پنجاب کے عوام کو یہ خوشخبری سنائی کہ جو کام گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں ہو سکا وہ تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت میں کر دکھایا ہے مگر کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق یہ وعدہ بھی وفا نہ ہوسکا آغاز ہی سے اس میں ایسے الجھاوے رکھ دیے گئے کہ جن کی وجہ سے علیحدہ سیکرٹریٹ کا معاملہ متنازعہ ہوتا چلا گیا پہلے جان بوجھ کر جنوبی پنجاب کے صدر مقام کو ملتان اور بہاولپور میں تقسیم کیا گیا اس کے بعد اس بات کو ہوا دی گئی کہ زیادہ محکمہ کس کے پاس ہوں گے اصولی طور پر جنوبی پنجاب کا صدر مقام ملتان بنتا ہے اس سیکرٹریٹ کے حوالے سے ملتان اور بہاولپور کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیا گیا گویا وہ یکجہتی  جو جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے عوام میں پائی جاتی تھی اس تقسیم کی وجہ سے باقی نہ رہی یہ ایک پہلا سوچا سمجھا وار  تھا جو جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کی تحریک پر کیا گیا  چند روز پہلے مسلم لیگ نون کی  رہنما مریم نواز نے یوتھ ونگ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایک سازش کے تحت جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنا دیا گیا تاکہ مسلم لیگ نون کے لوگوں کو توڑ کر صوبہ محاذ کی آڑ میں ایک گھناؤنا کھیل کھیلا جائے مقصد جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانا نہیں  تھا بلکہ مقصد یہ تھا کہ مسلم لیگ نون کے ان ارکان اسمبلی کو توڑا جائے جو اپنے حلقوں میں جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاکہ ایک طرف مسلم لیگ نون کی اکثریت کو روکا جائے اور دوسری طرف منتخب ہونے کے بعد ان لوگوں کو تحریک انصاف میں شامل کرا کر حکومت بنانے کی راہ ہموار کی جائے مریم نواز نے کچھ غلط نہیں کہا حقیقت یہ ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ ایک بہت بڑا فراڈ تھا جو جنوبی پنجاب کے عوام سے کیا گیا آج صوبہ محاذ کے وہ تمام عہدیدار جو حکومت میں موجود ہیں جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا نام تک نہیں لیتے جب کہ انہوں نے تحریک انصاف سے معاہدہ یہ کیا تھا کہ حکومت آپ نے پہلے سو دنوں  میں جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا فیصلہ کرے گی اس وعدے سے انحراف شروع دن سے جاری ہے جب عوامی دباؤ زیادہ بڑھا تو جنوبی پنجاب علیحدہ سیکریٹ کا شوشہ چھوڑا گیا مقصد یہ تھا کہ اس وعدے کو جو علیحدہ صوبے کے حوالے سے کیا گیا بھلّا  کر عوام کو  ایک نئی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جائے پھر یہ ہوا کہ کی ماہ تک اعلان کے باوجود علیحدہ سیکرٹریٹ کے لیے نہ تو افسران تعینات کئے گئے اور نہ علیحدہ جگہیںمختص کی گئی جب لوگوں نے سوال کیئے اور میڈیا نے آواز اٹھائی وعدے یاد دلائے تو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس میں علیحدہ سیکٹریٹ اور افسران کی تعیناتی کی منظوری د ی گئی پھر ایک ایڈیشنل چیف سیکرٹری زاہداخترزمان تعینات کئے گئے اور ان کے ساتھ کچھ 18ویں اور 19ویں گریڈ کے سیکریٹریوں کی تعیناتی بھی کی گئی کئی ماہ گزرنے کے باوجود جب ایڈیشنل چیف سیکٹری کو اختیارات نہ ملے نا فنڈز تو انھوں نے خاموشی سے اپنا تبادلہ کرا لیا وہ تمام سیکریٹری بھی  جو جنوبی پنجاب کے نام پر تعینات کیے گئے تھے بے اختیار اور بے یارو مدد گار ہو گئے اب تازہ ترین خبریں گردش کررہی ہیں کہ حکومت نے اس معاملے کو مکمل طور پر لپیٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور تمام اختیارات لاہور میں بیٹھی ہوئی بیوروکریسی کو دے دیے ہیں ابھی تک نیا ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب میں نہیں بھیجا گیا یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ اب قصہ پارینہ بن چکا ہے اس وقت یہ صورتحال ہے کہ محکموں کے جو سیکریٹری  جنوبی پنجاب میں تعینات ہیں وہ اختیارات کے معاملے پر بے دست و پا کر دیے گئے ہیں وہ اپنے ماتحت افسروں کا تبادلہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان سے باز پرس کا اختیار دیا گیا ہے ایسے تمام اختیارات کا استعمال لاہور میں بیٹھے ہوئے افسران کر رہے ہیں شروع دن سے محکمہ فنانس کو جنوبی پنجاب کے لئے شجر ممنوع قرار دیا گیا اس کے لیے نہ ایڈیشنل سیکرٹری تعینات ہوا اور نہ ہی فنڈز  جنوبی پنجاب منتقل کیے گئے گویا خالی جسم دیا گیا اور اس میں خون دوڑانے کے اختیارات اپنے پاس رکھ لیے گئے اور سب کچھ ایک مذاق تھا جنوبی پنجاب کے چھ کروڑ عوام کے ساتھ روا رکھا گیا اب یہ خبریں تسلسل کے ساتھ آرہی ہیں کہ اس معاملے کو تقریبا سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے اور جنوبی پنجاب صوبے سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ تک آنے والی تحریک انصاف کی حکومت نے  ایک بڑا یوٹرن لیتے ہوئے علیحدہ سکٹریٹ کی بساط بھی لپیٹ دی ہے  یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جنوبی پنجاب سے تحریک انصاف کو علیحدہ صوبے کے نام پر ووٹ ملے تھے کیوں کہ صوبہ محاذ بنا کر سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا جو ڈرامہ رچایا گیا تھا  ا سے جنوبی پنجاب کے عوام سچ سمجھ بیٹھے تھے حالانکہ وہ ایک دھوکہ دہی کی ایک کوشش تھی جس کا مقصد اس خطے کے عوام کو بیوقوف بنانا تھا ویسے تو تحریک انصاف کی حکومت نے  بہت بڑے بڑے یوٹرن لیے ہیں لیکن جو یوٹرن اس نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے وعدے پر کر لیا ہے وہ سیاسی طور پر اس کے لئے بہت بڑا نقصان ثابت ہو سکتا ہے۔

مزیدخبریں