لاہور ہائیکورٹ نےشہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔منگل کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل 2رکنی بنچ نے نصرت شہباز کی جانب سے منی لانڈرنگ ریفرنس میں لاہور کی احتساب عدالت کی جانب سے انہیں اشتہاری قراردینے کے حوالے سے فیصلہ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی ،سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب)کی طرف سے سپیشل پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری جبکہ نصرت شہباز کی جانب سے ایڈووکیٹ امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیئے۔ درخواست کی سماعت میں پراسیکیوٹر نیب سید فیصل رضا بخاری نے عدالت میں کہا کہ 3 شرائط مان لیں تو نصرت شہباز کی درخواست منظوری پر کوئی اعتراض نہیں۔شرائط کی تفصیلات بتاتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نصرت شہباز کا نمائندہ ہر تاریخ پر عدالت میں پیش ہو، ہر سماعت کی کارروائی سے ملزمہ کو آگاہ کرے اور نصرت شہباز صحتیابی کے بعد عدالت میں پیش ہونے کی پابند ہوں جس پر ملزمہ کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔ عدالت نے نصرت شہباز کو پلیڈر (نمائندہ)مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نصرت شہباز صحت یاب ہوکر عدالتی کارروائی میں شامل ہوں، نمائندہ نصرت شہباز کو ہر سماعت کی کارروائی سے آگاہ کرنے کا بھی پابند ہو گا۔ لاہور ہائیکورٹ نے نصرت شہباز کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کوٹ کی جانب سے انہیں اشتہاری قراردینے کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا۔ عدالت نے نصرت شہباز کی اپیل کو منظور کر لیا۔ درخواست میں نصرت شہباز کی جانب سے یہ نقطہ اٹھایا گیا تھا کہ ان کا مئوقف سنے بغیر اور ان کے پیش ہوئے بغیر ہی ٹرائل کورٹ نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں اشتہاری قراردیا ہے حالانکہ وہ علاج کی غر ض سے وہ بیرون ملک مقیم ہیں اور اس حوالے سے تمام میڈیکل رپورٹس بھی جمع کرائی گئی تھیں لیکن اس کے باوجود ٹرائل کورٹ کی جانب سے انہیں اشتہاری قراردیا گیا جو کہ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام تھا۔

ای پیپر دی نیشن