بانٹھ شریف کے حضرت سائیں غلام حسین قلندرؒ 

صدی قبل تحصیل گوجرخان میں ایک نئی بستی بانٹھ کے نام سے آباد ہوئی  جو یہاں آباد ہوا اس کا تعلق ملامتی شاخ مرتضی شاہی شاخ سے تھا۔بہت سے صوفیاکہتے ہیں کہ ملامتی وہ ہے جو خیر کو ظاہر نہ کرے اوراپنے شر کو بھی نہ چھپائے ۔ جناب عنایت حسین شاہ صاحب نے اس تاریخی بستی کے سب سے پہلے آباد  ہونے والے گھر میں بیٹھک کا انتخاب کیا۔ آپ نے وہاںایک دیا روشن کیا جو آج بھی اسی حالت میں موجود ہے اور پوری آب و تاب سے علاقے میں فیض جاری کئے ہوئے ہے۔ جہاں اب حضرت سائیں غلام حسین قلندر کی لحد مبارک ہے۔ سائیں غلام حسین قلندراعظم کی ولادت سے تقریبا آٹھ برس قبل بانٹھ شریف کی جامع مسجد میںجمعہ کے خطبہ کے دوران مولانافضل الحق ؒ نے فرمایا کہ جلد ہی بانٹھ شریف میں ایک قلندر پیدا ہونے والا ہے۔ پھر ایک وقت آیا یہ بشارت سچ ثابت ہوئی اور موضع بانٹھ شریف میں حضرت فرمان علی جو سہر وردی سلسلہ کی ملامتی شاخ مرتضی شاہی سے تعلق رکھتے ہیں انکے ہاں 6 اپریل 1938کو بیٹا پیدا ہوا ۔ جس کا نام  غلام حسین رکھا گیا۔ موضع بانٹھ شریف ضلع راولپنڈی تحصیل گوجرخان  روات اور مندرہ کے درمیان جی ۔ٹی روڈ پر واقع ہے۔حضرت سائیں غلام حسین قلندر کی والدہ ماجدہ کا نام  فتح جان تھا۔ آپ کی پیدئش کی اصل تاریخ تو معلوم نہیں۔  ایک اندازے کے مطابق آپ  1915میں پیدا ہوئیں۔  آپ کی والدہ کو اللہ سبحان و تعالی نے ان گنت خوبیاں عطا فرمائیں۔  آپ کی والدہ ماجدہ کو سب لوگ پیار سے نا ن جی کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ اہل بیت سے بے حد محبت کرتی تھیں۔ نان جی کی والدہ صاحبہ بہت نیک خاتون تھیں ۔ نماز روزہ کی بہت پابند تھیں۔ جس کے اثرات نان جی پر بہت گہرے تھے۔ آپ کی والدہ نے آپ کر پرورش میں کوئی کمی نہ آنے دی۔یاد رہے۔ نور محمد جو قطب شاہی اعوان تھے انھوںنے موضع بانٹھ کی بنیاد تقریبا   1142میں رکھی ۔  آپ کو چھوٹی عمر میں ہی  نان جی باوا عنایت شاہ مشہدی ؒ سجادہ نشین دربار عالیہ جلہاری شریف  کے پاس بیت کیلئے لے گئیں۔  پیرو مرشد نے بیت کے بعد آپ کے سر پر ایک عمامہ باندھا۔ وہ ہمیشہ آپ کے سر پر رہتا تھا۔ آپ بچپن میں قرآن کی تعلیم کے لئے جناب نور حسین شاہ کے پاس جاتے تھے۔ مگر  جلد ہی شاہ صاحب نے نان جی کو آ کر بتایا کے بچے کو گھر ہی رہنے دیا کریں۔ یہ خود ہی پڑھ لے گا۔اور پھر دنیا نے دیکھا  بغیر استاد اور مدرسے کے آپ علم کی دولت سے مالا مال ہوئے اور پھر اس کی تقسیم اسطرح کی جس طرح سورج کی کرنیں بغیر تفریق کے مخلوق خدا پر نچھاور رہتی ہیں۔ غربت کا دور دورہ تھا۔ آپ نے نویں جماعت کا سرٹیفکیٹ لے کر نوکری کی تلاش میں نکلے۔ چھوٹی موٹی نوکری ملتی رہی آخر کار فروری 1958 میں  فوج میں ملازمت اختیار کر لی اور نومبر 1970  میں فوج سے میڈیکل بورڈ کی بنیا د پر فارغ ہو گئے۔ اور گھر واپس آگئے۔ ہر وقت دیدار مصطفی
 کی لگن اور عبادت الہی میں مصروف رہتے۔ سائیں جی سرکار بیمار رہنے لگے ۔  آپ نے چالیس سال چلہ اختیار کرنے کے بعد چلہ گاہ سے باہر آئے چلہ گا ہ سے باہر آتے ہی آپ نے سب سے پہلے اپنے بیٹے نعیم احمد کو 2 اگست2010 کو بلا کر تمام امور سنبھالنے کا حکم فرمایا۔ آپ کی صحت زیادہ اچھی نہ ہونے کے باعث آپ کے صاجزادے حضرت سائیں نعیم احمد صاحب نے بہت سارے علماء کی موجودگی میں آپ سے استفسار کیا کہ جنازہ پڑھانے کیلئے کس کو اجازت دی جائے۔ آپ نے فرمایا اس کی فکر نہ کریں۔ جنازہ پڑھانے والے خود پہنچ جائیں گے۔  جیسا آپ نے فرمایا ایسا ہی ہوا۔ آ پ  8 اگست، 2010 کو اس جہان فانی سے پردہ فرما گئے۔ گولڑہ شریف سے پیر طریقت رہبر شریعت پیر مہر علی شاہ، گولڑہ شریف جو اس علاقے پر ہمیشہ سے مہربان رہے ہیں۔اس زمانے میں گولڑہ شریف سے آپ گھوڑے پر سوار ہو کر کلیام شریف پہنچے اور پیر فضل کلیامی کا جنازہ آپ نے خود پڑھایا۔ حضرت سائیں غلام حسین کی پردہ نشینی سے پہلے آپ کی اولاد میں سے پیر نصیر الدین صاحب کے صاجزادے پیر نظام الدین جامی صاحب کو آپ سے ملنے کا اشتیاق ہوا۔ انھوں نے سائیں نعیم احمد صاحب سے اپنی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ جس دن آپ کا وصال ہوا آپ پنڈ دادن خان میں تھے۔  پھر آپ نے سائیں نعیم احمد صاحب سے فون پر فرمایا کہ مجھ حکم ہوا کہ حضرت سائیں غلام حسین قلندر کا جنازہ میں پڑھاؤ۔آپ نے والد محترم کی وصیت کے پیش نظر اجازت فرمائی۔ اور گولڑہ شریف سے نظام الدین جامی ، صاجزاہ پیر نصیر الدین نے آپ کا جنازہ پڑھایا۔  صاجزادہ سائیں نعیم احمدنے اپنے والد کی نصیحت  پر عمل پیرا ہوتے ہوئے فکری و اصلاحی تنظیم حی علی الفلاح فاؤنڈیشن کا بانٹھ شریف میں قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جو مخلوق خدا کی خدمت کے لئے ہر میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔ تاکہ عوام کی فلاح اور دین اسلام کی روح کے مطابق تعلیم و تربیت کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ تنظیم اپنی سطح پرنا انصافیوں کی حوصلہ شکنی کر کے عوام میں محبت کادرس دیتی ہے۔ غریب بچوں تعلیم کے فروغ کے لئے مالی معاونت کرتی ہے۔   نیز گلیوں، نالیوں کی اپنی مدد آپ کے تحت صفائی،  ماحولیاتی آلودگی کو دور کرنے   شجر کا ری مہم، عوام کی شمولیت سے درخت لگواتی ہے۔ بانٹھ شریف اور ملحقہ علاقوں میں عوامی شعور کو اجاگر کرنے کے لئے مقامی شعرا کو اس پلیٹ فارم سے دعوت دے کر پیغام کو عام کرتی ہے۔  یہ تنظیم بہت فعال ہے اور قومی سطح پر کام کر رہی ہے۔ تنظیم کا باقاعدہ رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔  سائیں نعیم احمد، اس تنظیم کے چیرمین ہیں جبکہ  راقم اس کے پریذیڈنٹ اور سید عرفان الحسنی اسکے سیکریٹری جنرل ہیں۔ تنظیم نے دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ کا اجراء کیا۔ جس کا نام  "   محمد رحمت للعالمین اوارڈ"  رکھا گیا   ۔ آپ کا عرس مبارک   زیر سرپرستی سجادہ نشین دربار عالیہ، بانٹھ شریف، صاجزادہ حضرت سائیں نعیم احمد ہر سال23 سے 27 شعبان منعقد کیا جاتا ہے۔ عر س کی تقریبات میں قرآن خوانی، تصوف کانفرنس ،، پوٹھواری محفل، شعر خوانی، محفل میلاد،  رسم چادر پوشی، آمد ڈالیاں،کھیل،محفل رنگ قلندر شامل ہے۔

ای پیپر دی نیشن