چین،افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کی میز با نی کے لئے تیار 

Mar 30, 2022

بیجنگ (این این آئی)چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مشرقی چین کے صوبہ آنہوئی کے شہر تونشی میں بدھ اور جمعرات کو افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کا تیسرا اجلاس چین کی میزبانی میں منعقد ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے منگل کے روز یومیہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای پاکستان، ایران، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ یا ان کے نمائندوں کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ اجلاس سے امور افغانستان کے حوالے سے ہمسایہ ممالک کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے میں مدد ملے گی، ملک میں استحکام کو فروغ دینے اور افغان عوام کی حمایت کے بارے میں بات چیت ہوگی۔ترجمان نے مزید کہا کہ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ ، وزرائے خارجہ اور افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان مذاکرات کی میزبانی بھی کریں گے جس میں انڈونیشیا اور قطر کے وزرائے خارجہ کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ترجمان نے امید ظاہر کی کہ مذکورہ اجلاس سے افغان فریق کو ایک کھلے اور جامع سیاسی ڈھانچے کی تعمیر، ایک اعتدال پسند اور مستحکم ملکی اور خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرے اور امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں اقتصادی تعمیر نو کی بنیادی ذمہ داری مؤثر طریقے سے ادا کرے۔وانگ وین بین نے یومیہ نیوز بریفنگ میں مسئلہ افغانستان کے حوالے سے اجلاس کے بارے میں کہا کہ اجلاس کے دوران "چین۔امریکہ۔روس پلس " مشاورتی میکانزم کے تحت اجلاس منعقد ہوگا۔ چینی وزارت خارجہ کے خصوصی ایلچی برائے امور افغانستان یوئی شیاو یونگ اجلاس کی صدارت کریں گے اور امریکہ، روس اور پاکستان کے خصوصی نمائندے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ای مختلف فریقوں کے نمائندوں سے مشترکہ ملاقات کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ چین، امریکہ، روس اور پاکستان افغانستان کے معاملے پر اہم اثر و رسوخ کے حامل ممالک ہیں۔ ہم منتظر ہیں کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے تیسرے اجلاس سے ایک مثبت پیغام دیا جا ئے، مزید اتفاق رائے کا حصول ممکن ہو سکے اور علاقائی ممالک اور بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی پرامن تعمیر نو کے لیے تعاون بڑھانے کی ترغیب دی جائے۔

مزیدخبریں