مسٹر اینڈ مسز شمیم کا آئیڈیادس برس سال قبل پاکستانی چینلزنے رد کر دیا تھا

عنبرین فاطمہ 
اداکار’’ نعمان اعجاز‘‘ ہربار ایک نئے کردار کے ساتھ سکرین پر جلوہ گر ہوتے ہیں ان کی اداکاری اور چہرے کے تاثرات کسی بھی کردار میں حقیقت کے رنگ بھر دیتے ہیں ۔ہر بار مختلف انداز سے سامنے آنے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے ویب سیریز’’ مسٹر اینڈ مسز شمیم‘‘ میں ایکبار پھر نعمان اعجاز کچھ الگ کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔اس کردار کے ہر طرف چرچے دیکھتے ہوئے ’’نوائے وقت ‘‘نے ان سے خصوصی انٹرویو کیا ۔نعمان اعجاز نے کہا کہ نعمان ایک اداکار ہے جو ہر طرح کے کردار کرنے کا شوقین ہے اور کرتا بھی ہے،ایکٹر چونکہ پانی کی مانند ہوتا ہے اسکو جس سانچے میں ڈھالا جائے وہ ڈھل جاتا ہے ۔مجھے بھی جس طرح کا کردار ملتا ہے میں کوشش کرتا ہوں کہ اس کردار میں ڈھل جائوں ۔مسٹر اینڈمسز شمیم میں ،میں نے آئوٹ آف دا ورلڈ کچھ نہیں کیا ہے بس ایک ایسا کردار کیا ہے جس کا ہر طرف مذاق اڑایا جاتا ہے مین سٹریم میں ایسے کردار نہیں آتے پہلی بار مین سٹریم میں ایسا کردار لیکر آئے ہیں ۔انہوں نے کردار کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہاکہ محبت میں شرائط نہیں ہوتیں محبت میں محبوب کی ہر چیز عزیز ہوتی ہے بس اس کردار کو بھی اسی طرح کی محبت ہے جس کو اپنے محبوب کی ہر چیز عزیز ہے ۔ہر کردار اور ہر انسان کی زندگی کے مختلف شیڈز ہوتے ہیں جن سے اس کو گزرنا پڑتا ہے ۔شمیم کے کردار کو دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اسکا سفر کہاں سے شروع ہوتاہوا کہاں پہنچتا ہے اسکو کن حالات سے گزرنا پڑتا ہے وہ کتنا مستقل مزاج ہے اور ارداوں کا کتنا پکا ہے ۔ان سے سوال کیا گیا کہ کہ کاشف نثار کے ہر پراجیکٹ میں آپ  نظر آتے ہیں کیا آپکے بغیرانکا کا کوئی پراجیکٹ مکمل نہیں ہو سکتا ؟ تو اس کے جواب میںانہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب تو کاشف نثار ہی دے سکتے ہیں لیکن میں اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں 
کہ ہم دونوں کی بہت برسوں کی دوستی ہے جو کہ بہترین کام کرنے میں معاون ثابت ہوئی ہے ۔اس کے علاوہ آرٹسٹ کی ڈائریکٹر اور
ڈائریکٹر کی آرٹسٹ کے ساتھ اچھی کیمسٹری ہونا بہت ضروری ہے تبہی تو اچھا کام سامنے آتا ہے بس ہمارے درمیان کام ایک اچھا تعلق بن چکا ہے اسلئے ہم دونوں ایک دوسر کے مزاج کو سمجھتے ہوئے اچھا کام کر لیتے ہیں۔نعمان اعجاز نے مزید کہا کہ مسٹر اینڈ مسز شمیم میرا پراجیکٹ ہے اسکو میں نے سوچا تھا ،دس سال پہلے اس پراجیکٹ کو پاکستانی چینلز کے ساتھ ڈسکس کیا ،منع کر دیا گیا اور کہا گیا کہ اس ڈرامے کے ریٹنگ نہیں آئیگی اور ہم چلا بھی نہیں سکتے لہذا میں نے اس کہانی کو دراز میں رکھ لیا اور جب باہر سے مجھ سے رابطہ کیا گیا ان کے سامنے یہ کہانی رکھی ان کو پسند آئی تو بنا کر ڈرامہ ان کے حوالے کر دیا ۔اپنے چینلز سے ناراضگی تو یقینا پھر آپ کو ہوگی ؟ اس سوال کے جواب میں نعما ن اعجاز نے کہا کہ مجھے کسی سے کوئی ناراضگی نہیں ہے بس ٹھیک ہے اگر میرا ڈامہ کہیں اور چل رہا ہے تو یہ ان کا اپنا نقصان ہے۔نعمان اعجاز نے مزید کہا کہ جب تک ہم مختلف ایشوز پر کام نہیں کریں گے تو آگے کیسے بڑھیں گے؟ ایک ہی طرح کے ایشوز کی کب تک ٹانگیں کھینچتے رہیں گے ؟پیمرا کے کردار کے ھوالے سے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا میں ایک آرٹسٹ ہوں بطور اداکار مجھے جو کام ملتا ہے وہ میں کرتا ہوں اور بہت محنت سے کرتا ہوں،ہاں بطور پرڈیوسر یہ کہوں گا کہ صاف ستھری کہانیاں جن کو فیملی کے ساتھ مل کر دیکا جا سکتا ہے اس پہ اعتراض کیسا ؟ ایک بات ہی بنا لی گئی ہے کہ ویب سیریز بولڈ ہوتی ہیں میں سمجھتا ہوں کہ جو کچھ دیکھا جا رہا ہے ان سے تو کم ہی بولڈ ہوتی ہیں ویب سیریز۔ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی چیزوں پر تنقید کرنے کی عادت پڑچکی ہے ہم جب باہر کے ملکوں کا اپنے گھر میں بیٹھ کر کام دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ بولڈ نہیں ہوتا،انگریزی فلمیں بولڈ نہیں ہوتیں؟۔ ہمیں ڈیفائن کرنا پڑے گا کہ بولڈنیس کیا ہے اور کیا نہیں ۔مجھے پیمرا کے نظام کی سمجھ نہیں آرہی کہ کیا ہے دنیا چاند پر چلی گئی ہے اور ہم پیمرا میں چلے گئے ہیں ۔ویب سیریز اور ڈرامے کے کام کرنے کے انداز میں کتنا فرق ہے؟اس سوال کے جواب میں نعمان اعجاز نے کہا کہ ویب سیریز اور ڈرامے میں کام کرنے کی ٹیکنیک میں فرق ہے ویب پر کنورسیشن چلتی ہے ڈائیلاگ بازی نہیں ہوتی جبکہ ڈرامے میں ڈائیلاگز چلتے ہیں ،ویب اور ڈرامے کی بیس میں بہت فرق ہے ۔نعمان اعجاز نے مزید کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی ریٹنگ کے لئے کام نہیں کیا  اس لئے میں ریٹنگ کے سسٹم پر تبصرہ بھی نہیں کر سکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ہاں روٹین سے ہٹ کر ڈرامہ نہیں بن رہا’’ پری ذاد اور سنگ ما‘‘ جیسے ڈرامے بھی بنے ہیں تو کام تو مختلف ہو رہا ہے لیکن میجورٹی ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی ہیں۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت ٹی وی کی بھی ضرورت ہے اور ویب کی بھی جس کے پاس جو اور جتنی رسائی ہے وہ اس حساب سے چیز دیکھتا رہے گا ۔ایک چیز جو انہوں نے بہت  اہم کہی  وہ یہ کہ’’ اندر کے راستے چینلز والے بھی یہ کوشش کررہے ہیں کہ ان کا کام کسی طرح سے انٹرنیشنل پلیٹ فارم پر چلاجائے‘‘

ای پیپر دی نیشن