یونیورسٹیاں طلباء کو مارکیٹ ضروریات کے مطابق پڑھائیں ، صدر مملکت 

کراچی (نیوز رپورٹر)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئی ٹی پروفیشنلز پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے نوجوانوں کے لئے دنیا بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)کے کئی شعبوں میں ملازمتوں کے مختلف مواقع موجود ہیں،وفاقی حکومت نے بہت اچھی آئی ٹی پالیسی متعارف کرائی ہے ،آئی ٹی کمپنیوں اور آئی ٹی انڈسٹری کے سربراہان اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں سولیوشن انکارپوریشن کے زیر اہتمام 8ویں پاکستان سی آئی او سمٹ اور ایکسپو 2022 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے پہلے  دن  سے ہی آئی ٹی کے شعبے پر توجہ مرکوز رکھی ہے، آئی ٹی کے شعبے میں ڈیٹا، سائبر سکیورٹی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور دیگر شعبوں میں بہت سے مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو 2030 تک 80 لاکھ سائبر سکیورٹی پروفیشنلز کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ہر انسانی کوشش میں شامل ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت بڑا ڈیٹا دستیاب ہے لیکن اس کا تجزیہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تیسرے صنعتی انقلاب نے دنیا کے حالات بدل کر رکھ دیے اور چوتھے صنعتی انقلاب نے ڈیجیٹل اکانومی اور آئی ٹی انڈسٹری کی شکل میں بڑی تبدیلی لائی۔ خواتین کے پاس آئی ٹی کے شعبے میں بہت سے مواقع ہیں، خواتین گھر سے کام کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت روایتی ایکسپورٹ کے علاوہ آئی ٹی ایکسپورٹ کی بھی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سرمایہ کار اور کمپنیاں آئی ٹی کی انویشینز میں سرمایہ کاری کریں۔ صدر مملکت نے یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ اپنے طلبا کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق پڑھائیں۔ انہوں نے اس موقع پر خصوصی ٹیکنالوجی زونز اور کاروبار کرنے میں آسانی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔قبل ازیں بینک سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا ہے کہ بینک دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے سائبر جرائم کے پیش نظر کھاتہ داروں کی رقوم اور ذاتی ڈیٹا کی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنائیں، بینک صارفین کے پیسوں کے امانت دار ہیں بینک صارفین کی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں، الیکٹرونک فراڈ سے صارفین کو محفوظ بنانے کیلئے صارفین کو بینکنگ کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو گورنر ہاس میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضا باقر، نیشنل بینک آف پاکستان، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، مسلم کمرشل بینک، الائیڈ بینک لمیٹڈ، فیصل بینک لمیٹڈ، حبیب بینک لمیٹڈ، سنہری بینک لمیٹڈ، خیبر بینک لمیٹڈ، دبئی بینک اسلامی، میزان اسلامک بینک اور بینک آف پنجاب کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں بینکنگ سیکٹر میں ہونے والی تبدیلیوں، ڈیجیٹلائزیشن اور سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں صدر مملکت کو بینکنگ سیکٹر کی کارکردگی اور شفافیت بڑھانے کیلئے پالیسی اور بنیادی اصلاحات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں خواتین کے ساتھ ساتھ ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی مالی شمولیت کو یقینی بنانے کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بینکوں نے صارفین کی شکایات کا فوری ازالہ کرنے کے لیے اپنے نظام کو بہتر کیا ہے۔ روایتی بینکنگ سسٹم کے مقابلے ڈیجیٹل بینکنگ میں شکایات کی تعداد کم ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران موبائل بینکنگ میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 29 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اسی عرصے میں انٹرنیٹ بینکنگ میں 31 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس موقع پر پاکستان کے بینکنگ محتسب محمد کامران شہزاد نے اپنے ادارے کی سالانہ کارکردگی رپورٹ 2021 بھی پیش کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بینک دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے سائبر جرائم کے پیش نظر کھاتہ داروں کی رقوم اور ذاتی ڈیٹا کی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنائیں، تاخیر، غیر ضروری قانونی چارہ جوئی، وقت اور پیسے کے ضیاع سے بچنے کیلئے بینک صارفین کی شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بینک صارفین کے پیسوں کے امانت دار ہیں بینک صارفین کی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں، الیکٹرونک فراڈ سے صارفین کو محفوظ بنانے کیلئے صارفین کو بینکنگ کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بینکنگ محتسب، بینکنگ کورٹس اور ایوانِ صدر پر کیسز کا بوجھ کم کرنے کیلئے بینکس شکایات خود حل کریں، بینکس صارفین کے مفادات کو موثر طریقے سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے اندرونی کنٹرول کے نظام کو مضبوط کریں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بینک الیکٹرانک فراڈ اور سائبر کرائمز کو روکنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے سائبر کرائم سیل اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔ صدر نے خواتین کی مالی شمولیت کے لیے بینکوں کے اقدامات کو سراہا۔

ای پیپر دی نیشن