دھمکی آمیز خط نواز شریف ملوث وزرا سامنے لائیں اپوزیشن 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کے 27 مارچ کو پریڈ گراؤنڈ جلسے میں لہرائے گئے خط کے حوالے سے  حکومت نے دھمکی آمیز  مراسلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو ملوث قرار دیدیا۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور اسد عمر نے مشترکہ  پریس کانفرنس کی۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔ یہ مراسلہ تحریک عدم  اعتماد آنے سے پہلے کا ہے، اگر ضرورت ہے تو وزیراعظم یہ دھمکی آمیز مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کے لیے تیار ہیں، ابھی یہ مراسلہ سول ملٹری قیادت تک محدود ہے اور کابینہ میں بھی ہر کسی کو اس خط کا علم نہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ اس مراسلے میں براہ راست نوازشریف ملوث ہیں، مراسلے میں براہ راست عدم اعتماد کا ذکر ہے، مراسلے میں براہ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہوا،  مراسلے میں دو ٹوک لکھا ہے کہ عدم  اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تو خطرناک نتائج ہوں گے۔ لہٰذا بیرونی ہاتھ اور عدم اعتماد کی تحریک آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کس کس سے ملتے رہے، وزیراعظم جب چاہیں گے اس کی تفصیل بتا دیں گے۔ جبکہ پی ڈی ایم کی سینئر لیڈر شپ بھی جانتی ہے۔ انہوں نے مزید  کہا کہ ایم این ایز کی بڑی تعداد نہیں جانتی کہ عدم اعتماد تحریک کے پیچھے کون سے عناصر ہیں، حقائق سامنے آنے کے بعد تمام جماعتوں کے اراکین اسمبلی اس سے متعلق سوچیں گے۔ اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کی بات ہوئی ہے، ابھی دکھایا نہیں گیا، چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لیے نہیں دکھا رہے بلکہ وہ ملک کے بڑے ہیں انہیں اس لیے دکھانے کی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے لیے میں نے کہا تھا کہ ان کو باہر نہ جانیں دیں، ایسے لوگ باہر جا کر عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ اسد عمر نے مزید کہا کچھ لوگ کہہ رہے ہیں خط ہمیں کیوں نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کچھ راز قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، مجھے اجازت نہیں ہے اس خط میں لکھے الفاظ بتا سکوں۔ خط لکھنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کارروائی وقت کی ضرورت پر کی جائے گی۔  فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے یہ واقعہ ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے، عمران خان اتنا دلیر آدمی ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے چیزیں رکھتا ہے، وہ لوگوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، پاکستان میں ایک ایسا رہنما ہے جو باہر کی کال نہیں لیتا، پاکستان کے عوام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو خط کے ذریعے نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے کہ آپ کی سیاست آپ کو کہاں لے کر جائے گی، بطور سیاسی جماعت ہمارا کام یہ ہے کہ ہم حق و سچ کو عوام سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خط عدم اعتماد سے پہلے کا ہے لیکن اس میں عدم اعتماد کا ذکر شامل ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں، چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کی مقبولیت کے باعث بیرونی عناصر خوفزدہ ہیں،  اپوزیشن کے لوگ لاعلمی کے باعث اس سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس خط کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ میڈیا کے پاس نہیں ہے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہم خط کے معاملے کی تحقیقات نہیں کرانا چاہتے، ہم خط کے پس پردہ نام سامنے نہیں لانا چاہتے۔ نام سامنے لانا چاہتے تو بڑا آسان تھا خط کا مواد جاری کر دیتے۔ گواہی بھی ہو جائے کہ خط اصلی ہے اور اس کی گہرائی میں بھی نہ جائیں۔  
وزراء

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...