اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے اتحادی بیٹھ کر پنجاب کا وزیراعلیٰ نامزد کریں گے۔ جس کو اپوزیشن نامزد کرے گی وہ وزیراعلیٰ بن جائے گا کیونکہ نمبرز ہمارے پاس ہیں ان کے پاس نہیں، پنجاب میں اپنی مرضی کی تبدیلی لائیں گے۔ سابق صدر نے ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی کے آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوٹانی کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کے اعلان کے لئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری‘ محمد اختر منگل، سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور مولانا عبد الغفورحیدری نے بھی خطاب کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ کہ میں نے ق لیگ کو مدعو کیا تھا اور انہوں نے مجھے آدھی رات کو مبارکباد دی لیکن صبح کہیں اور چلے گئے۔ اب دیر ہو چکی ہے، سب اتحادی مل کر پنجاب کا چیف منسٹر نامزد کریں گے، سیاست کھیلنا سب کا کام ہے، پی ٹی آئی چودھری پرویز الہی کو وزیراعلی نہیں بنوا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور سندھ کابینہ ایم کیو ایم سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ اچھی خبر متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین اور امید ہے کہ اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف پاکستان کو سوچ رہے ہیں، سب کو احساس ہے کہ پاکستان کے ساتھ رہنا ہے پاکستان کو بچانا ہے، کچھ دوست صرف پاور کی بات کر رہے ہیں، ہم صرف پاکستان کو سوچ رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے تو ان کا ایک بھی مطالبہ ایسا نہیں جس پر ہم نے اتفاق نہ کیا ہو۔ پیپلز پارٹی نے کراچی اور پاکستان کی خاطر ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر طویل مدتی ورکنگ ریلیشن شپ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے ہم نے کوشش کی ہے۔ بلوچستان کے لوگوں نے عدم اعتماد میں بنیادی کردار ادا کیا ہے، سپیکر اب کچھ غیر آئینی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری عدلیہ دھاندلی نہیں ہونے دے گی۔ عمران خان ای سی پی کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور ای وی ایم کے ذریعے آر ٹی ایس پلس لانا چاہتا ہے تاکہ وہ 2023 کے انتخابات میں دھاندلی کر سکے۔ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے چاہئے۔ پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی کی ضمانت ہو چکی ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے پاس عمران خان کو شکست دینے کے لیے ضرورت سے زیادہ نمبر موجود ہیں۔ وہ جتنی بھی دھمکیاں دے، متحدہ اپوزیشن کامیاب ہو گی۔ وزراء اور بیوروکریسی کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ عمران کا آخری ہفتہ ہے۔ سندھ میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین پی پی پی نے حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ ایسا کرنے کی جرات کر کے دیکھے۔ اسلم بھوتانی کے مشکور ہیں۔ چیئرمین پی پی پی نے عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ 'خط' ملک کے سامنے لائیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات لگانا عمران خان کی عادت ہے۔ جب عدم اعتماد پیش کیا گیا تو متحدہ اپوزیشن کی تعداد کافی تھی اور اس وقت سے اب تک ان میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اسلم بھوتانی کی اپوزیشن کی حمایت کو سراہا۔ اسلم بھوٹانی نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا سود مند ہے ،آصف علی زرداری سے42 سال سے تعلق ہے مجھ پر ان کے بہت احسانات ہیں، جس طرف زرداری کہیں گے اس طرف چلا جاؤں گا، اختر مینگل نے کہا کہ اسلم بھوٹانی کی طرف سے اپوزیشن میں آنے پر ان کا شکر گزار ہوں ،مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اسلم بھوٹانی کا خیر مقدم کرتا ہوں ، عمران خان کے پاس اکثریت نہیں رہی ہے وہ گھر چلے جائیں۔ سرادار یاز صادق نے کہا کہ حکومت کو چھوڑ کر ارکان اپوزیشن میں آ رہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت تمام ارکان نے رکن قومی اسمبلی نواب زادہ افتخار احمد خان بابر کی جانب سے دئیے گئے عشائیے میں شرکت کی۔ چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد کے اجلاس کے حوالے سے اہم ہدایات دیں۔
زرداری