قصور+الہٰ آباد /ٹھینگ موڑ (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ نوائے وقت) مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا نام لئے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کہتا تھا قانون سب کیلئے برابر ہے‘ وہ آج سب سے بڑا مفرور ہے۔ قصور میں عوامی جلسہ سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے کہا کہ پیش ہو‘ لیکن وہ ٹانگ پر پلستر چڑھا کر بیٹھا ہے۔ چھتوں کے پلستر بھی کھل جاتے ہیں‘ لیکن اس کی ٹانگ کا پلستر نہیں کھل رہا۔ مریم نواز نے کہا کہ کبھی کہتا ہے بیمار ہوں‘ کبھی کہتا ہے بزرگ ہوں۔ زمان پارک سے پولیس والوں پر پٹرول بم پھینکے گئے۔ بڑا معصوم سا منہ بنا کر کہتا ہے کہ میری بیوی زمان پارک میں اکیلی تھی‘ اگر تمہاری بیوی اکیلی تھی تو زمان پارک میں پٹرول بم تمہارے جن پھینک رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھڈیاں خاص والوں نے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے والے کو کھڈے لائن لگا دیا۔ جتنی بھی مشکلات آئیں‘ سچ بولنے سے باز نہیں آﺅں گی۔ جب الیکشن چوری کیا گیا تو قصور سے تمام سیٹیں جیتی تھیں۔ سب جان گئے ہیں یہ فتنہ حکومت میں ہو تو تباہی‘ باہر ہو تو بربادی ہے۔ عدالتیں پیش ہونے کا حکم دیں تو ٹانگ پر پلستر چڑھ جاتا ہے۔ کبھی کہتا ہے ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہے‘ کبھی کہتا ہے 72سال کا بزرگ ہوں۔ عدالت پیش نہیں ہوتا۔ چارپائی کے نیچے چھپ جاتا ہے۔ پولیس زمان پارک جائے تو ان پر پٹرول بم پھینکتا ہے۔ انہوں نے زمان پارک میں دہشت گرد چھپا رکھے تھے۔ کئی ماہ چارپائی کے نیچے چھپا رہا۔ جب نکلتا ہے تو جنگلا نما گاڑی میں بیٹھ جاتا ہے۔ گاڑی سے نکلتا ہے تو کالا ڈبہ سر پر رکھ لیتا ہے۔ کالا سا گھونگھٹ نکال کر دلہن بن جاتا ہے۔ مینار پاکستان کے سٹیج کو بنکر میں تبدیل کر دیا گیا۔ بلٹ پروف بنکر سے قوم کو پیغام دیتا ہے خوف کے بت توڑ دو۔ اتنا ڈرپوک شخص ملکی تاریخ میں نہیں دیکھا۔ مینار پاکستان میں اس کی تقریر ایک ہارے ہوئے شخص کی تھی۔ عمران خان‘ عوام اب تمہیں کبھی اقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔ مینار پاکستان پر دس نکاتی ایجنڈا پیش کررہا تھا۔ چار سال اقتدار میں رہا تب دس نکاتی ایجنڈا کہاں پر تھا؟۔ پہلا شخص ہے جو آئے روز اپنے قتل کی نئی کہانی سامنے لے آتا ہے۔ کبھی رانا اور کبھی کہتا ہے آئی جی پنجاب قتل کرانا چاہتا ہے۔ ایسے بندے کو چڑیا گھر میں رکھنا چاہئے اور اس پر ٹکٹ لگنی چاہئے۔ عدالتیں اس ذہنی مریض کے کہنے پر سوموٹو لے رہی ہیں۔ عدالتیں اس بندے کی بات نہ مانیں۔ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ الیکشن ضرور ہوگا۔ ایک نشئی کے کہنے پر پنجاب اسمبلی کیوں توڑی گئی۔ حمزہ شہباز کی حکومت توڑ کر 23 ارکان اس کی جھولی میں ڈالے گئے۔ منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا‘ تب آئین نے دستک نہیں دی۔ نوازشریف کو سزا دینے والوں کی گواہیاں آچکی ہیں۔ ان گواہیوں کے باوجود نوازشریف کے مقدمات جوں کے توں ہیں۔ شہبازشریف مشکل حالات میں غریبوں کو آٹا دے رہا ہے۔ شہبازشریف آٹا پوائنٹ پر خود کھڑا ہوتا ہے۔ پہلے پنجاب کا پھر خیبر پی کے کا الیکشن ہوگا۔ الیکشن گڈی گڈے کا کھیل نہیں۔ یہ ہر سہولت کارکو استعمال کرکے ذلیل کرتا ہے۔