دو سال کیلئے بابووں کی قومی حکومت،وائٹ کالر متحرک

Mar 30, 2023

فیصل ادریس بٹ

قومی افق ............ فیصل ادریس بٹ 

بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کی لہر سر اٹھا رہی ہے۔ حکومت بلوچستان اور سکیورٹی فورسز بلوچستان کو فول پروف بنانے کے لئے اقدامات تو کر رہے ہیں،مگر اس مرتبہ اگریسو پالیسی اپناتے ہوئے دہشت گردوں کو جہنم واصل نہ کیا گیا تو یہ دہشت گردی خدا نخواستہ ملک بھر کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ 
تقریباً ایک صدی بیت گئی ارض وطن وجود میں آئے ہوئے مختلف قسم کے جمہوری و مارشل لاءنیم سیاستدان حکمرانی کا جھولا جھولتے رہے۔ جنرل ایوب کے دور اقتدار میں یورپی یونین کی سب سے مضبوط معیشت رکھنے والا ملک جرمنی اُس دور میں پاکستان سے امداد لیتا رہا۔ آج جرمنی کے حالات یہ ہیں کہ وہ یورپی یونین میں شامل خستہ حال معیشت کی کفالت بھی اپنے ذمہ لئے ہوئے ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ جنرل ضیاءالحق کے مارشل لاءمیں چین پاکستان سے قرضے حاصل کرتا رہا آج چین دنیا کی نمبر ون سپر پاور بننے کے لئے پر تول رہا ہے۔ سپر پاور امریکہ بھی چائنہ کا مقروض ہے۔ آپ کو یاد ہوگا ان مارشلا¶ں کے بعد اچانک جمہوریت آگئی تو ہم مقروض ہوتے چلے گئے۔ پاکستان 1958ءمیں آئی ایم ایف کا ممبر بنا تھا مگر جمہوریت کے آتے ہی پاکستان کو آئی ایم ایف کی ”شفقت“ کی شدید ضرورت پڑ گئی اور ہم آئی ایم ایف کے جال میں پھنستے چلے گئے حالات آج یہاں پہنچ گئے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف سے گھٹنے ٹیکے قرض حاصل کرنے کے لئے اُن کی تمام شرائط و ضوابط نہ صرف پورے کر چکے ہیں بلکہ اُن کی عوام دشمن پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے نون لیگی حکومت کا اعتماد عوام سے کھو بیٹھے ہیں مگر آئی ایم ایف ہمیں اب بھی قرض کی قسط دینے کے لئے تیار نہیں پتا یہ چلا ہے کہ فنانس ڈویژن نے آئی ایم ایف کو بتایا تھا کہ پاکستان کے دوست ممالک جس میں سعودی عرب، چین، دوبئی وغیرہ شامل ہیں زرمبادلہ کے لئے ملین ڈالرز فراہم کریں گے مگر ابھی تک دوست ممالک نے کسی قسم کے پیسے پاکستان کو نہیں دیئے آئی ایم ایف نے اسی شک پر پاکستان کا قرضہ روک لیا ہے کہ پہلے دوست ممالک سے رقوم حاصل کریں بعد ازاں آئی ایم ایف 1.2 بلین ڈالر ادا کرے گا۔ دوسری جانب سعودی عرب، یو اے ای، چین پاکستان کے سیاسی اضطراب سیاستدانوں کے آپس میں دست و گریبان ہونے کے حالات کے پیشِ نظر رسک لینے کے لئے تیار نہیں خدانخواستہ ہم ڈیفالٹ تو نہیں ہو جائیں گے؟ تو ا س کا جواب ہے انشاءاللہ نہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا دنیا کا واحد ملک ہے جس کو زوال نہیں وقتی ندامت، پریشانی ضرور ہے۔ میری اطلاعات ہیں کہ آئی ایم ایف پاکستان کے سنگین حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مذموم عزائم سامنے لے آیا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر نے طاقتور حلقوں کو مطلع کیا ہے کہ اگر یہی سیاسی حالات رہے تو نہ صرف آئی ایم ایف سے پیسے نہیں ملیں گے بلکہ کوئی ملک بھی پیسے دینے کے لئے تیار نہیں ہوگا معیشت مزید بگڑ جائے گی اور ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر جا پہنچے گا۔ انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ موجودہ حکومت کو چلتا کریں اور معیشت کی بحالی کے لئے ٹیکنوکریٹ اور ڈپلومیٹس پر مشتمل دو سال کے لئے قومی حکومت بنائی جائے جس میں وزیراعظم کے لئے آئی ایم ایف کے منظور نظر حفیظ شیخ کا نام دیا گیا ہے۔ اگر سیاستدان اسی طرح دست و گریباں رہے تو کوئی بعید نہیں کہ آئی ایم ایف کی شرط کو مان لیا جائے اس طرح کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ وہ محاورہ تو آپ نے سنا ہوگا:۔
 ”لڑتے لڑتے دونوں ہو گئے گم .... ایک کی چونچ ایک کی دُم“
اسٹبلشمنٹ نے آئی ایم ایف کی تجویز پر غور و فکر شروع کر دیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف نے ایک روز قبل قومی اسمبلی میں جو تقریر کی اُس میں واضح طور پر سمجھا جا سکتا تھا کہ وہ نا صرف جمہوریت بلکہ جمہوری عمل کے حامی ہیں۔ ابھی تک تیرہ پارٹیوں کے اتحادی ہونے کے باوجود اُن کی دانشمندی کی وجہ سے کوئی پارٹی ناراض نظر نہیں آرہی۔ شہبازشریف پر اتحادی جماعتوں کے علاوہ اپنی پارٹی کا بھی انتہائی پریشر ہے۔ شہبازشریف ایک زیرک سیاستدان ہیں جو اس ٹائی ٹینک کو لے کر ابھی تک کامیابی سے چل رہے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ شہبازشریف گڈگورننس کے ماہر اور بہترین ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ ملک بھر میں آٹے کا بحران سر اٹھا رہا ہے مفت آٹا سکیم کے سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آرہے ہیں ۔ ہجوم، دھکم پیل کے عوض قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
میاں شہبازشریف کئی سال تک رمضان المبارک میں کامیاب آٹا سکیم چلا چکے ہیں۔ اس سکیم کے موجد سے یہ پراجیکٹ لے کر انہیں کسی اور کو دیدینا چاہئے۔پولیس اس وقت پانچ سے چھ محاذوں پر لڑ رہی ہے۔ آٹا ڈیوٹی اُس میں سے ایک کٹھن مرحلہ ہے۔ حال ہی میں مظفر گڑھ کے ڈی پی او صفدر رضا کاظمی جو پی ایم ایس افسر ہیں کو ایک بوڑھی عورت کی آٹا ہجوم کے درمیان ہلاکت کی وجہ سے او ایس ڈی بنا دیا گیا میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی رٹ منوانے کے لئے کسی بھی قسم کا ایکشن اچھی طرز حکومت ہے اگر اس کو بلاتفریق کیا جائے۔ اس وقت پنجاب خیبر پی کے میں دس کے قریب شہادتیں آٹے کے حصول پر ہو چکی ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کو معقول معاوضہ فراہم کریں اور جہاں جہاں پر بدنظمی، گرمی، بیماری، دھکم پیل کی وجہ سے آٹے کے حصول کے دوران شہادتیں ہوئیں ہیں وہاں کے تمام ڈی پی اوز بے شک اُن کا تعلق سپیریئر سروس پی ایس پی سے ہو خواہ وہ پی ایم ایس یا رینکر تمام ڈی پی اوز کو او ایس ڈی بنانا چاہئے اس بات کو مدِنظر ضرور رکھنا چاہئے کہ رمضان، سحری، نماز ڈیوٹی، مردم شماری، آٹا ڈیوٹی ، پکڑ دھکڑ کے علاوہ عدالتوں میں پیش ہونا، ملزمان کی گرفتاری جیسے محاذ پولیس کے سامنے ہیں۔ صفدر رضا کاظمی انتہائی محنتی، پروفیشنل، ایماندار افیسر ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کے ایک ایک سیاستدان اور افسر ان کے گواہ ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو ان کی سزا و جزا پر غور ضرور کرنا چاہئے۔صوبہ پنجاب میں تعینات پی ایم ایس، ڈی پی اوز کی کارکردگی نا صرف تسلی بخش ہے بلکہ پی ایس پی کلاس سے زیادہ بہتر ہے۔ حکومت کو پی ایم ایس کے ڈی پی اوز کو تعینات کر کے صوبے کو امن کا گہوارہ بنانے میں عملی اقدام کرنے چاہئے۔

مزیدخبریں