انتخابی امیدواران کے ڈیرے ایک بار پھر ویران

قومی افق 
(فرحان انجم ملغانی )

ملک میں جاری سیاسی کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اور اب اس کشیدگی کے واضح اثرات اداروں کے مابین محاذ آرائی کی صورت میں دکھائی دینے لگے ہیں۔ ایک طرف حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے دست وگریباں دکھائی دیتے ہیں اور دوسری طرف غربت اور مہنگائی کی ماری عوام تماشا بنی ہوئی ہے حکومت نے مہنگائی کو کنڑول کرنے اور اشیائے خوردونوش کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی بجائے غرباءکیلئے پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں مفت آٹے کی ترسیل شروع کردی ہے اور ان مفت آٹا مراکز پر آئے روز شدید بدنظمی بھگدڑ اور لوٹ مار کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں اسی طرح اس مفت آٹے کے حصول کی تگ ودو میں 8 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں گزشتہ روز مظفرگڑھ کے فیصل سٹیڈیم میں قائم مرکز میں ایک بے بس حاملہ خاتون نے بچہ کو جنم دیدیا انسانی تذلیل کے یہ مناظر وطن عزیز میں کوئی نئے نہیں مگر افسوس یہ ہے کہ ان مسائل کے حل کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی جارہی۔ سیاسی جماعتیں اقتدار کے تسلسل اور حصولِ اقتدار کیلئے کوشاں ہیں جبکہ ملکی معاشی، سماجی اور انتظامی مسائل کے حل پر کوئی توجہ ہے اور نہ ہی نیت دکھائی دیتی ہے۔ اس بے حسی اور بدنیتی کیوجہ سے ملک تاریخ کے شدید مالی بحران کا شکار ہوچکا ہے۔ دوسری جانب آئینی بحران بھی سر اٹھا رہے ہیں، 1973 کا آئین پنجاب اور کے پی کے کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ان صوبوں میں 90 روز کے اندر انتخابات کا تقاضا کرتا ہے۔ مگر حکومتی اداروں نے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد عام انتخابات کا شیڈول جاری کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا بعد ازاں عدالت عظمیٰ کے حکم پر الیکشن کمیشن کی متعین کردہ تاریخوں کی روشنی میں صدر مملکت نے پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کے شیڈول کی منظوری دی جس پر تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواران نے الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق اپنے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ان تمام مراحل کے درمیان بھی ایک غیر یقینی کی صورتحال برقرار رہی تاہم کچھ نہ کچھ سیاسی گہما گہمی شروع ہو گئی اور امیدواران کے ڈیرے آباد ہوگئے مگر الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات ملتوی کرکے اکتوبر میں کرانے کا اعلان سامنے آنے پر یہ ڈیرے ایک بار پھر ویران ہو گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کیخلاف احتجاج شروع کردیا ہے اور ان کی جانب سے مسلسل جلد ازجلد انتخاب کرانے کا مطالبہ دہرایا جارہا ہے اور ایک مرتبہ پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے مگر حکومت مسلسل فوری انتخابات سے معذوری ظاہر کررہی ہے۔ دیکھیں فیصلہ کیا آتا ہے مگر ان تمام مسائل کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف کریک ڈاو¿ن کیا جارہا ہے ،جلسہ لاہور سے قبل پنجاب بھر سے سینکڑوں کارکنوں کے گھروں پر دھاوا بولا گیا اور ملتان سمیت جنوبی پنجاب سے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ان میں سے بیشتر کارکنوں کو رہ کردیا گیا مگر چند کارکن تاحال نظر بندی کا شکار ہیں۔ گرفتاری کے بعد رہائی پانیوالے ملتان کے کارکنوں کے اعزاز میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جسمیں کارکنوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا یک نکاتی ایجنڈا فوری اور شفاف انتخابات ہیں۔ موجودہ غیر یقینی سیاسی صورتحال میں جمہوری نظام ڈی ریل ہو سکتا ہے۔ آئین کی بالا دستی اور فوری الیکشن تحریک انصاف کا مطالبہ ہے۔ملک کی 70فیصد عوام کا مطالبہ فوری الیکشن ہیں۔ پی ڈی ایم الیکشن سے راہ فرار چاہتی ہے۔ اسے اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے۔ امپورٹڈ حکمرانوں کو نا چاہتے ہوئے بھی الیکشن کروانا ہونگے۔ شفاف انتخابات صرف تحریک انصاف کا مطالبہ نہیں بلکہ اس وقت ملک کے لئے ناگزیر ہو چکے ہیں۔ انتخابات میں جتنی تاخیر ہوگی ملک اور نظام کے لئے اتنی مشکلیں بڑھتی جائیں گی۔ عمران خان قوم کی آواز بن چکے ہیں۔ عوام نے عمران خان کے بیانیہ کو من و عن تسلیم کیا۔ لاہور کا مینار پاکستان کا اجتماع عوام کا عمران خان کے حق میں ریفرنڈم ثابت ہوا۔ حکومت کی جانب سے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ کینٹینر رکھے گئے۔ ہم نے خندہ پیشانی سے حکومتی جبر اور سختی برداشت کی۔ ان سب رکاوٹوں کے باوجود لاہور میں تحریک انصاف کا جلسہ کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا حکومت تحریک انصاف کے خلاف انتقامی کارروائیاں کررہی ہے جبکہ ہماری جدوجہد پر امن اور فوری و شفاف انتخابات کے لئے ہے۔

ای پیپر دی نیشن