اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ سینیٹرمشتاق احمد کی جانب سے بلوچستان کے علاقے برخان میں صوبائی وزیر کی نجی جیل میںیرغمال تین افراد کے قتل اور لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے اٹھائے گئے معاملے اور بلوچستان میں عمومی طور پر نجی جیلوں کے وجود کے معاملے پر انسپکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان ذاتی طور پر کمیٹی میں پیش ہوئے ،آئی جی پی بلوچستان نے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی ۔ انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کے حوالے سے پیشی کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان اور عہدیداروں اور رہنماؤں کیخلاف اے ٹی اے اور سی آر پی سی کی دیگر دفعات کے تحت درج ایف آئی آرز بارے کمیٹی کو مختصراً بریف کیا۔آئی جی پی اسلام آباد نے بتایا کہ عمران خان کیخلاف اے ٹی اے کے تحت توشہ خانہ کیس میں کل 4 ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں جن کی کاپیز کمیٹی کے حوالے کردی گئی۔سینیٹر اعجازچودھری نے بتایا کہ عمران خان پر اسلام آباد میں ایک دن میں 15 ایف آئی آرز درج ہوئیں ہیں ان کی تفصیلات بھی کمیٹی کو مہیا کی جائے۔آئی جی پی پنجاب کے نمائندے نے بتایا کہ 14 مارچ کو عدالت کے حکم پر پولیس زمان پارک گئی۔زمان پارک میں بربریت پولیس پر ہوئی جب زمان پارک وارنٹ دینے ٹیم ڈی آئی جی کی سربراہی میں جا رہی تھی تو ان پر پتھراو کیا گیا۔سینیٹر اعجاز چودھری نے بتایا کہ تحریک انصاف کے ورکر ظل شاہ کو بے دردی سے مارا گیا اور ایف آئی آر میرے اور عمران خان کے خلاف کاٹی گئی ۔چیئرمین کمیٹی نے زمان پارک پر ریڈ اور تحریک انصاف کے ورکر ظل شاہ کے جاں بحق بارے پنجاب پولیس کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔