اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارٹی فنڈنگ کیسز کے فیصلے جلد کرنے کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فرخ حبیب کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیاکہ کیا یہ کورٹ الیکشن کمشن کو ہدایات جاری کر سکتی ہے کہ نہیں، یہ ایک سادہ سا سوال ہے، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کرنے پر کوئی ججمنٹ ہے یا کوئی قانون ہے تو وہ پیش کریں، الیکشن کمیشن کا طریقہ کار تھوڑا خراب ہو گیا ورنہ یہ مسائل نہ ہوتے، پارٹی اکاو¿نٹ کے آڈٹ کے بعد پارٹی کو شوکاز کر کے صفائی کا موقع دینا چاہئے تھا، باقی کارروائی بعد میں کرنی چاہئے تھی، سپریم کورٹ کے اختیارات وسیع ہیں، کئی آرٹیکلز ہیں اس کے اختیارات کے حوالے سے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنا وقت لگے گا باقی پارٹی کی سکروٹنی کرنے میں؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک اکا¶نٹنٹ کو بھی شامل کرنا چاہئے تھا کمیٹی میں۔ الیکشن کمیشن وکیل نے کہاکہ ایک اکاو¿نٹنٹ شامل ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن تو آپ کروا ہی نہیں رہے، وہ تو اکتوبر میں ہیں، تب تک یہ کام مکمل کر لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو کوئی ڈی فرنچائز نہیں کر رہا۔ وکلاءکے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔