پاکستان اور فوج ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں اور دشمن اس بات کے درپے ہے کہ عوام کو فوج کیخلاف بھڑکا کر پاکستان کو ناکام کیا جائے اور اس مقصد کیلئے ہمیشہ دبشمن قوتوں نے پاک فوج اور اس کے سربراہان کو اپنے بے بنیاد پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا ہے۔ناچیز نے اپنے کالمز میں بارہا ذکر کیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کی سربراہی کرنا کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے اس کیلئے فن حرب کے ساتھ ساتھ سفارت کاری کا فن بھی درکار ہوتا ہے اور پھر برسوں کی محنت کا نتیجہ ہوتا ہے کہ ایک شخص سیکنڈ لیفٹیننٹ سے ہوتا ہوا جنرل کے عہدے تک پہنچتا ہے اور یہ اعزاز کسی قسمت والے کو ہی ملتا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی فوج کی سربراہی کرے اور دنیا میں اس کی نمائندگی کرے اور یہ اعزاز پھر قسمت والوں کو ہی ملتا ہے۔ نومبر 2022 ءسے پاک فوج کی کمان جنرل سید حافظ عاصم منیر کے کندھوں پر ہے اور وہ اس ذمہ داری کو جس تندہی سے انجام دے رہے ہیں یہ ان کا ہی اعجاز ہے۔ حال ہی میں پاک فوج کے سپہ سالار اعلی جنرل حافظ سید عاصم منیر نے سعودی عرب کا دورہ کیا ہے جہاں ان کا گرمجوشی سے استقبال ہوا ہے اور اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان فوج کے سپہ سالار اعلی جنرل عاصم منیر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات مستحکم بنانے سمیت فوجی اور دفاعی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔سعودی دارالحکومت ریاض کے یمامہ پیلس میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان پاک سعودی تعلقات اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماو¿ں نے سٹرٹیجک تعلقات اور تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
ملاقات میں سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بھی شریک تھے جبکہ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر سعید نواف المالکی اور سعودی عرب میں پاکستانی سفیر احمد فاروق اور ملٹری اتاشی بریگیڈیئر عاصم سمیت دیگر اہم شخصیات بھی شریک تھیں۔اور اس دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید پروان چڑھانے کیلئے غور و حوض کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس ملاقات کے بعد ہی سعودی عرب کے وزیر دفاع نے یوم پاکستان کے موقع پر پاکستان کا دورہ کیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کی اہم ملاقات بھی ہوئی۔ سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یوم پاکستان تقریب میں شرکت کی، نور خان ایئربیس پہنچنے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔تقریب میں آمد پر آرمی چیف اور وزیر دفاع نے شہزادہ خالد بن سلمان کا استقبال کیا، انہوں نے شاندار جوائنٹ سروسز پریڈ کا مشاہدہ بھی کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب کے بعد شہزادہ خالد بن سلمان نے آرمی چیف سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں مختلف شعبوں بالخصوص دفاع میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعودی وزیر دفاع نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تاریخی اور مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے خیرخواہ رہے ہیں۔ یہاں اگر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان غیر معمولی تعلقات ہیں جن کی جڑیں دونوں کے عوام کے درمیان پیوستہ ہیں، دونوں ممالک کے درمیان یہ رشتہ گذشتہ کئی دہائیوں میں سیاسی، سلامتی اور اقتصادی شعبوں میں رہا ہے، سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ ہمیشہ سے بڑے بھائی والا برتاو¿ کیا ہے اور جب کبھی پاکستان کو ضرورت پڑی ہے سعودی عرب نے پاکستان کو مایوس نہیں کیا۔ سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ یہ یک جان دو قالب والا معاملہ ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ پاکستان اور سعودی عرب دو ایسے ممالک ہیں جو نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئے اور نظریے کی بنیاد پر دونوں کے درمیان دوستی کا رشتہ قائم ہوا۔ 23ستمبر 1932ءکو سعودی عرب بھی احیائے اسلام کے نام پر وجود میں آیا تو پاکستان بھی کلمے کی بنیاد پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ پاکستان کو تسلیم کرنے میں بھی سعودی عرب نے دیر نہ لگائی۔ اسی طرح دوستی کا ہاتھ بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی بنیاد ہی ابتدا میں ہی قائم ہو گئی جو اب تک قائم و دائم ہے۔لیکن کچھ اندرونی اور بیرونی طاقتیں ان تعلقات کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتیں۔ جب بھی پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں ایک مثبت موڑ آتا ہے، ایسے عناصر منفی پہلوو¿ں کو ہوا دینا شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات پر منفی رپورٹنگ اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہے کہ ایسا کرنے والے بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔سعودی عرب کی پاکستان سے دوستی رسمی، عارضی، مصلحت کی دوستی نہیں بلکہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک دسرے سے روحانی تعلق کے تحت باہم جڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاکستانیوں کے وجود کا مرکز و محور مکہ ہے تو مدینہ میں ہماری زندگی ہے۔ ہم اپنی روح اور زندگی کے بغیر ادھورے ہیں۔ اس لئے یہ رشتہ دونوں ممالک کے درمیان تاازل قائم و دائم رہے گا۔کچھ عاقبت نا اندیشوں نے ان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی پوری کوشش کی ہے لیکن دونوں جانب کی عوام اور حکمران جانتے ہیں کہ یہ دراڑیں ڈالنے والے کامیاب نہیں ہوں گے بلکہ دونوں کے درمیان تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید پروان چڑھیں گے، کیوں کہ ان تعلقات کو پروان چڑھانے اور ان کو مضبوط بنانے میں ہماری مسلح افواج بھی سول قیادت کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
پاک سعودی تعلقات اور فوج
Mar 30, 2024