اسلام آ باد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی وکلا سے جیل میں ملاقات کروانے کی درخواست نمٹا دی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے درخواستوں پر سماعت کی، عدالتی معاون زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں جبکہ شیر افضل مروت عدالت میں پیش نہیں ہوئے ،بلکہ ان کی جگہ معاون وکیل پیش ہوئے ۔ دوران سماعت وکیل شیر افضل مروت نے جیل رولز کی شِق 265 کو چیلنج کرنے کی استدعا کی۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مشاورت سے ایس او پیز تیار کرلی ہیں، آپ کو ہمارے رسپانس کو تعریف کرنی چاہیے۔ اس پر جسٹس سردار اعجاز اسحق نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کام پہلے بھی کر سکتے تھے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہم نے دو دن میں ایس او پیز فائنل کرلیے ہیں ، جیل رولز کے حوالے سے پنجاب حکومت میں شق 265 کی مختلف تعریف ہے۔ اس پر ایڈوکیٹ زینب جنجوعہ نے کہا کہ ویب سائٹ پر جیل میں ہفتے میں دو بار ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جیل رولز کی کتاب میں دو بار ملاقات کی اجازت ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ جیل رولز کے حوالے سے دو تین کتابیں ہیں جن کے مصنف مختلف ہیں، پنجاب حکومت سے بات کرکے ایک متفقہ رولز کو فائنل کروا دیتے۔ عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے جیل رولز کے حوالے سے مختلف بھارتی عدالتوں کی ججمنٹس عدالت میں پیش کیں۔ ویب سائٹ پر اعلی درجے کے قیدیوں کے لیے جو ایس او پیز دی گئی ہیں ان کے مطابق ہفتے میں ایک بار ملاقات کا بتایا گیا یے، جبکہ آن لائن رولز میں لکھا ہوا ہے کہ کوئی بھی سیاسی گفتگو نہیں کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویب سائٹ رولز کے مطابق 6 افراد کی ملاقات ہوسکتی ہے، جیل رولز کتاب کے مطابق ہفتے میں دو ملاقاتیں کی جاسکتی ہیں۔ اس پر جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آرہی کہ آن لائن میٹنگ کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟ رولز میں ایک لائن لکھی ہوئی ہے آپ اس کے پیچھے لگے ہوئے کہ ہم نے یہ نہیں کرنا، ایک گھنٹے میں اس لائن کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ دوران سماعت ، سپرنٹنڈینٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے 26 اور 28 مارچ کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کی رپورٹ بھی عدالت جمع کروا دی۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ پٹیشنز مطمئن ہیں، بانی پی ٹی سے ملاقات کرانے کی درخواست نمٹا دیتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی وکلا سے ملاقات کی درخواست نمٹاتے ہوئے شیر افضل مروت کی جیل رولز کی شِق 265 کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت 5 اپریل تک ملتوی کردی۔
آن لائن میٹنگ کی مخالفت کیوںکی جارہی ایک گھنٹہ میں لائن ٹھیک کی جاسکتی ہے
Mar 30, 2024