خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے الیکشن کے التوا سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے درخواستیں خارج ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کو باقی جماعتوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرکے خیبر پختونخوا میں اپوزیشن کے ارکان کی کامیابی کا نوٹیفیکشن جاری کیا تاہم سینیٹ انتخابات کے پیش نظر صوبائی حکومت اور اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے اپوزیشن کے ارکان سے حلف لینے سے گریز کیا۔اپوزیشن کے ارکان نے حلف برادری کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو پشاور ہائیکورٹ نے ان کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو سینیٹ الیکشن سے قبل حلف لینے کا حکم دیا۔ اپوزیشن کے ارکان نے الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کیا تھا۔الیکشن کمیشن نے بھی اپوزیشن ارکان کی درخواست منظور کرکے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فیصلہ دیا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل مخصوص نشستوں پر حلف لیا جائے۔ منتخب ممبران سے حلف لیا جائے۔ بصورتِ دیگر سینیٹ الیکشن ملتوی سمجھا جائے گا۔
اب پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کو مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لینے کے ساتھ مشروط کرنے فیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں علی عظیم ایڈووکیٹ کی وساطت سے رٹ دائر کی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جن ارکان کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا وہ ابھی صرف منتخاب ہیں، حلف برداری نہیں ہوئی۔ اعظم سواتی سینیٹ کے امیدوار ہیں۔ امیدواروں کا موقف سنے بغیر الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کیا جو غیر قانونی ہے۔درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ سینیٹ الیکشن کا بروقت انعقاد یقینی بنائے تاہم الیکشن کمیشن کے فیصلے سے سینٹ انتخابی عمل متاثر ہوگا اس لئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر 2 اپریل کو سینیٹ الیکشن یقینی بنایا جائے۔