لاہور (خبر نگار خصوصی) قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں انتہا پسندی ودہشت گردی کے خلاف جنگ ہر حال میں جیتنی ہے اور اس مقصد کے لئے پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہو گا۔ انہوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک علیحدہ ادارے کے قیام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تجربہ کار افسر کی سربراہی میں اس ادارے کا کام صرف دہشت گردی کا قلع قمع اور متعلقہ اداروں کے مابین موثر قریبی رابطے کو یقینی بنانا ہو۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے خصوصی ادارے کے قیام کے ساتھ ماڈل ٹاﺅن و گڑھی شاہو میں ہونے والے افسوسناک واقعات کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے۔ وہ یہاں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف‘ چودھری نثار علی‘ احسن اقبال‘ حمزہ شہباز شریف‘ سینیٹر پرویز رشید‘ ڈاکٹر سعید الٰہی‘ چیف سیکرٹری‘ انسپکٹر جنرل پولیس‘ ہوم سیکرٹری کے علاوہ متعلقہ سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔ نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا دہشت گردی کا خاتمہ قوم کے لئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں اور قوم انشاءاللہ ملک کو دہشت گردی و انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے میں ضرور سرخرو ہو گی۔ انہوں نے ماڈل ٹاﺅن اور گڑھی شاہو کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ایسے واقعات کے سدباب کے لئے جامع پالیسی اپنائی جائے اور دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے تجربہ کار افسر کی سربراہی میں ایک علیحدہ سیل تشکیل دیا جائے جس کا کام صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بر وقت اقدام کرنا اور پولیس‘ انتظامیہ و ایجنسیوں کے مابین قریبی رابطے کو یقینی بنانا ہو۔ یہ سیل نہ صرف جدید سہولتوں اور آلات سے آراستہ ہو بلکہ اس میں بہترین تربیت یافتہ افسران اور فوج کے ریٹائرڈ اہلکار بھی شامل ہوں۔ انہوں نے کہا چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس اس سیل کے قیام کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کر کے سات روز میں پلان پیش کریں۔ انہوں نے کہا ماڈل ٹاﺅن اور گڑھی شاہو میں ہونے والے افسوسناک واقعات کی انکوائری سائنٹیفک خطوط پر کی جائے اور معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے۔ انہوں نے کہا تفتیش میں پیشرفت سے عوام کو بھی مسلسل آگاہ رکھا جائے اور اس ضمن میں پولیس افسران باقاعدہ پریس بریفنگ کا اہتمام کریں۔ انہوں نے کہا ماڈل ٹاﺅن اور گڑھی شاہو میں ہونے والے واقعات میں پولیس کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے اور جن اہلکاروں نے دہشت گردوں کا جوانمردی سے مقابلہ کیا ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور کہیں غفلت کا مظاہرہ پایا جائے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا معاشرے میں منافرت پھیلانے والے کسی بھی طور ملک کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے اور ایسے افراد کی سرکوبی انتہائی ضروری ہے۔ اس مقصد کے لئے مانیٹرنگ کا جامع نظام وضع کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا عوام کی جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کے قیام سے بڑھ کر اور کوئی ترجیح نہیں ہو سکتی اور اس مقصد کے لئے نہ صرف پولیس کو جدید تربیت اور سہولتوں سے آراستہ کیا گیا ہے بلکہ اسے خاطرخواہ مراعات بھی دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا گڑھی شاہو اور ماڈل ٹاﺅن کے علاقوں میں عبادت گاہوں میں جو خون کی ہولی کھیلی گئی اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا صوبے میں دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے انسداد دہشت گردی فورس کے قیام کے علاوہ ایلیٹ فورس کو بھی جدید خطوط پر تربیت دی گئی ہے اور تمام پولیس افسران کو مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھنے‘ کرایہ داروں کے کوائف اکٹھے کرنے اور سماج دشمن عناصر کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی بارہا ہدایات دی گئی ہیں اور اب یہ پولیس بالخصوص سینئر افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لئے کوئی بھی کسر اٹھا نہ رکھیں اور اس مقصد کے لئے اپنی تمام تر پیشہ وارانہ صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کہا صوبے میں ایک علیحدہ کاﺅنٹر ٹیررازم اتھارٹی قائم کی جائے گی جس میں ایلیٹ فورس بھی شامل ہو گی۔ انہوں نے کہا گڑھی شاہو اور ماڈل ٹاﺅن میں ہونے والے واقعات کی تفتیش جاری ہے اور اس تفتیش میں پیش رفت سے عوام کو بھی باخبر رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں کو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا منظم سلسلہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ایسا کرنیوالے دشمن کے ایجنڈا پر ہیں اور کسی رورعایت کے مستحق نہیں۔ پارٹی کے قائد نوازشریف نے پنجاب حکومت کو دہشت گردوں اور دہشت گردی کی جڑیں کاٹنے کیلئے ممکنہ اقدامات کی ہدایت کی اور کہا اقلیتوں کے تحفظ خصوصاً ان کی عبادتگاہوں کے سکیورٹی اقدامات ضرور موثر بنائے جائیں۔ انہوں نے علما سے اپیل کی کہ وہ معاشرے میں امن اور بھائی چارہ کی فضا کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ علمائے کرام نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ علما انتہا پسندی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔