مہران پر حملہ آور وں کی تعداد کتنی تھی؟ اس کے بارے مےں ےقےن سے ابھی تک کچھ نہےں کہا جا سکتا۔ حکومت کی طرف سے واحد بےان ےا پرےس برےفنگ جو دی گئی وہ اےک تو پاکستان کے انتھک وزےر داخلہ رحمان ملک کی طرف سے تھی اور دوسری نےوی کے سربراہ کی جانب سے۔ لےکن دونوں کی باتےں سن کے جی ےہ چاہا کہ کاش ےہ دونوں بھی خاموش رہتے تو کہےں بہتر تھا۔ رحمان ملک صاحب کو بولنے کا بہت شوق ہے اور اس شوق مےں وہ اےسی اےسی باتےں کہہ جاتے ہےں جو سراسر غلط ہوتی ہےں ےا جن کا حقائق سے دور کا تعلق بھی نہےں ہوتا۔ اگر وزےر داخلہ کو علم نہےں تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد کتنی تھی تو خاموش رہتے، لےکن ملک صاحب کو ےہ بات ثابت کرنا بھی تو ضروری تھا کہ وزےر داخلہ کو ئی بے خبر انسان نہےں، سو انہوں نے فرما دےا کہ تےن حملہ آور مارے گئے ، چوتھے کی لاش اےک عمارت کا ملبہ ہٹنے سے مل جائے گی البتہ دو حملہ آوروں کو فرار ہوتے دےکھا گےا۔ ےہ بات بھی ےقےن سے نہےںکہی جا سکتی کہ وہ دہشت گرد اپنی کوشش مےں کامےاب ہو ئے ےا نہےں۔ اتفاق دےکھئے کہ وزےر داخلہ کی پرےس برےفنگ کے بعد جو اےف آئی آر درج کی گئی اس مےں فرار ہونے والے حملہ آوروں کی تعداد آٹھ بتائی گئی (ےہ لوگ , 4 6 ےا 8 تھے اس قدر مسلح تھے کہ انہوں نے عساکر پاکستان کو 16گھنٹے تک مصروف رکھا اور اپنے قرےب نہ آنے دےا) وزےر داخلہ کی اےک اور بات جو بُری لگی ےہ تھی کہ وہ حملہ آوروں کے حلےوں کا حوالہ دےتے ہوئے انہےں (Star Trek) کے کرداروں کی ےونےفارم سے مماثلت ظاہر کر رہے تھے۔ تمسخر اور مذاق کا بھی موقعہ اور مناسبت معلوم ہونا بہت ضروری ہے۔ اس پہ بحرےہ کے سربراہ کی گہر افشانی کہ بےس پر اس حملہ مےں کوئی سےکورٹی lapse نہےں ہوا۔کس شان و شوکت سے بےش قےمت کار مےں وہ پرےس کانفرنس مےں تشرےف لائے اور کےا باتےں کےں۔ عاصمہ جہانگےر نے تو بحرےہ کے سربراہ کی برطرفی کا مطالبہ بھی کر دےا ہے۔ دکھ کی بات ےہ ہے کہ قوم انتہائی سوگ اور پرےشانی کے عالم مےں ڈوبی ہوئی ہے۔ اےک ہزےمت کے بعد دوسری ہزےمت سے دوچار لےکن حکومت کو جےسے سانپ سونگھ گےا ہو۔ کوئی حرکت نہےں، کوئی بےان نہےں۔ قوم کو حوصلہ دلانے والی کوئی تقرےر نہےں۔ اےسا لگتا تھا کہ ےہ ملک بغےر کسی حکومت کے چل رہا ہے۔ نہ وزےر اعظم کا کوئی پتہ نہ صدر مملکت کا کہےں نشان۔
دراصل اگر ضلع کی سےاست کی اہلےت رکھنے والے لوگوں کے حوالے قومی اہمےت کے معاملات کر دئیے جائےں تو ےہی نتےجہ نکلتا ہے۔ بدقسمتی سے تمام سےاسی مےدان مےں اےک اےسا نام اےک اےسا فرد آج نظر نہےں آتا جو قےادت کی ذمہ داری سنبھالنے کی اہلےت رکھتا ہو۔ ادھر معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے مےڈےا نے فےصلہ کر لےا ہے کہ قوم کے واحد ادارے جو ملکی سلامتی کا ذمہ دار ہے پر تنقےد اس طرح سے کی جائے کہ وہ قوم کے تعاون اور سرپرستی سے محروم داخلی اور خارجی دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تنہا نظر آئے۔ کوئی فوج، کوئی سپاہ، کوئی عسکری قوت داخلی اور خارجی دشمنوں کا مقابلہ بغےر تعاون اور سرپرستی کے نہےں کر سکتی۔ خدا کے واسطے اس فوج کو بے آبرو نہ کےجئے۔ انہےں حوصلے اور ہمت کی ضرورت ہے۔ تنقےد جہاں ضروری ہو ضرور ہونی چاہئے لےکن تنقےد کرتے وقت ےہ خےال رہے کہ ےہ دشمن کی نہےں اپنی ہی فوج ہے۔ تنقےد اگر نہ ہو گی تو کمزورےوں کا پتہ نہےں چلے گا ۔ پھر نا اہل افراد سے چھٹکارا کےسے حاصل کےا جائے گا ، لےکن تنقےد اور تضحےک کے درمےان فرق اچھی طرح ذہن مےں رہنا چاہئے۔ دشمن تو اس ملک مےں پاک فوج کو discredit کر کے ےہ ثابت کر نے کے در پے ہے کہ اس فوج مےں اپنے اےٹمی اثاثوں کے تحفظ کی اہلےت نہےں ہے تاکہ ملک کو اس کے اےٹمی اثاثوں سے محروم کر دےا جائے۔ آخر امرےکہ نے اقوام متحدہ سے وہ رےزولےوشن بلا مقصد تو منظور نہےں کرائی تھی کہ جس مےں کہا گےا تھا کہ اگر کوئی ملک اپنے اےٹمی اثاثوں کے تحفظ کی اہلےت نہ رکھتا ہو تو اقوام متحدہ اس کے تحفظ کا اہتمام کرے گی۔ اقوام متحدہ کی بجائے اگر رےاست ہائے متحدہ امرےکہ کے الفاظ استعمال کئے جائےں تو بات صاف سمجھ مےں آ جاتی ہے۔
قوم اور پاک فوج کو اےک مضبوط قومی پالےسی کی ضرورت ہے جو صرف پارلےمان اور حکومت ہی فراہم کر سکتی ہے۔ اس فوج نے بڑے بڑے کارنامے سر انجام دئےے ہےں۔ےہ با صلاحےت جانفروشوں کی فوج ہے۔ صرف مضبوط حکمتِ عملی اور پالسےی درکار ہے۔ بحث بہت پہلے ختم ہو جانی چاہئے تھی کہ ےہ جنگ ہماری جنگ ہے بھی ےا نہےں۔ جو کوئی ہمےں نقصان پہنچانے کے درپے ہو ہمارا دشمن ہے اور قوم کو پوری قوت سے اس کا مقابلہ کر کے اسے نےست و نابود کر دےنے کے لئے متحد ہو جانا چاہئے۔ ہَوا کا رُخ بدل رہا ہے۔ برطانےہ کے وزےراعظم ڈےوڈ کےمرون تک نے تسلےم کےا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ مےں پاکستان کو سب سے زےادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ امرےکی صدر کے ساتھ اےک پرےس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”پاکستان کو تنہا چھوڑنے کی نہےں اس کی امداد دو چند کر دےنے کی ضرورت ہے اور جو پاکستان کا دشمن ہے وہ ہمارا دشمن ہے۔“ اغےار کے منہ سے اےسی باتےں سننا اچھا لگتا ہے۔کاش اپنے بھی سب لوگ متحد ہو کر ےک زبان اس بات کا اعلان کرےں کہ جو پاکستان کا دشمن ہے پوری قوم کا دشمن ہے۔