کراچی (بی بی سی ڈاٹ کام) پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈز کی تقسیم کے حوالے سے بی بی سی نے اپنی ایک چشم کشا رپورٹ میں لکھا ہے کہ کسی ملک کے حکمران طبقے کی سوچ پرکھنے کی ایک کسوٹی ایوارڈز اور تمغوں کی تقسیم بھی ہے۔ پاکستان کا 19 مارچ 1957ءسے جاری ہونیوالا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ”نشان پاکستان“ زندگی کے مختلف شعبوں اور ملک و قوم کیلئے اعلیٰ ترین خدمات پر عطا کیا جاتا ہے اور یہ اب تک 82 شخصیات کو دیا جا چکا ہے جس میں سے صرف تین پاکستانیوں سابق گورنر جنرل و وزیراعظم خواجہ ناظم الدین، نشان پاکستان کا اجراءکرنیوالے سابق صدر سکندر مرزا اور ان کا تختہ الٹنے والے جنرل ایوب خان کو یہ اعزاز نوازا گیا۔ جبکہ باقی اعزازات حاصل کرنے والے تمام غیر ملکی حاضر و سابق بادشادہ، ولی عہد، ملکائیں، فوجی ڈکٹیٹرز، صدور اور وزرائے اعظم شامل ہیں۔ حالانکہ یہ ایوارڈ بعد از مرگ دینے پر کوئی پابندی نہیں لیکن قائداعظمؒ محمد علی جناح کو پاکستان بنانے کے باوجود نشان پاکستان تو درکنار پرائیڈ آف پرفارمنس تک نہیں دیاگیا۔ بی بی سی کے مطابق اس کے برعکس بھارت کا 2 جنوری 1954ء سے جاری ہونیوالا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ”بھارت رتنا“ آج تک 42 شخصیات کو دیا گیا ہے جس میں سے صرف خان عبدالغفار خان اور نیلسن منڈیلا واحد غیر ملکی ہیں جنہیں اس سے نوازا گیا باقی تمام ایوارڈ بھارتیوں کو ہی عطا کئے گئے ہیں۔ ان بھارتیوں میں 6 سربراہان مملکت، 6 وزرائے اعظم، چار وزرائے اعلیٰ، چار وزرائ، 6 سماجی و تحریک آزادی کے کارکن، پانچ موسیقار، ادیب، سول انجنیئر، ماہر طبیعات شامل ہیں۔ دوسری طرف پاکستان یا پاکستان سے باہر کوئی سائنسدان، موسیقار ماہر تعلیم یا ادیب اس قابل نہیں سمجھا گیا جسے یہ اعزاز دیا جاتا۔
نشان پاکستان
نشان پاکستان