مکرمی!پاکستان کی فضاﺅں میں گونجنے والی ”تبدیلی“ کی صدا کافی عرصے سے کانوں کے ساتھ ٹکرا رہی تھی ۔ حکمرانوں کے نعرﺅں اور سیاسی پنڈتوں کی پیشین گوئیوں نے ”تبدیلی“ کی روشن صبح کا انتظار مزید بڑھا دیا تھا لیکن بہت کوشش کے بعد بھی سمجھ نہیں آتا تھا کہ جس ملک میں کوئی بھی اپنے دائروں سے باہر نکل کر کچھ بھی نیا دیکھنے، سننے اور سوچنے پر راضی نہیں ہوتا، جس ملک میں کوئی بھی اپنے مقام پر اپنا فرض ادا کرنے میں تیزی نہیں دکھاتا، اُس ملک میں تبدیلی کون لائے گا ، کیسے لائے گا اور کہاں سے لائے گا ؟؟؟لیکن جب میاں نواز شریف کو الحمرا ہال لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی سے وہ تاریخی خطاب کرتے سُنا ، جس خطاب کو سُن کر دوست دشمن سبھی تعریف کرنے پر مجبور ہوئے، تو نجانے کیوں دل نے یہی کہا کہ اگر ایک حکمران پورے ارادے اور عزم کے ساتھ ٹھان لے تو ”تبدیلی“ آ بھی سکتی ہے، تو گھپ اندھیرﺅں میں روشنی کی اُمید لگائی بھی جا سکتی ہے۔(ڈاکٹر سعادت علی اسعد ۔لاہور)