ہمارے حکمران اور ان کے پروٹوکول

ہمارے حکمران اور ان کے پروٹوکول

ہمارے آنیوالے حکمران ابھی سے یہ اعلان کر رہے ہیں کہ وہ عوام کے مسائل ہر صورت حل کریں گے۔ یہ خوش آئند بات ہے خدا کرے کہ وہ عوام کے صحیح معنوں میں خادم بن کر ان کی خدمت کر سکیں۔ یہاں پر ضروری ہے کہ ہمارے حکمران دنیاوی جاہ و جلال سے جب تک اپنے آپ کو بچا کر نہیں رکھیں گے اس وقت تک وہ صحیح معنوں میں قوم کی خدمت کرنے سے قاصر رہیں گے۔ ہمارے حکمران جونہی اقتدار کے ایوان میں داخل ہوتے ہیں تو بھرپور پروٹوکول کو اپنی زندگی کا اہم جزو بنا لیتے ہیں حالانکہ یہ پروٹوکول سوائے احساس کمتری اور احساس برتری کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ کیا یہ اس قوم پر ظلم نہیں ہے کہ جو بجلی کیلئے ترس رہی ہو اور ن کے صاحب اقتدار لوگ پروٹوکول کیلئے ترس رہے ہوں۔ اور ان کے پروٹوکول پر ہر ماہ کروڑوں روپے قوم کے خون پسینہ سے خرچ کردیئے جاتے ہیں۔ کیا یہ طلم نہیں کہ سرکاری گاڑیاں ان نو منتخب ممبران کے زیر استعمال آجاتی ہیں جبکہ تیل بھی سرکاری خزانے سے خرچ کیا جاتا ہے۔ جب تک یہ لوگ اقتدار میں رہتے ہیں تو ان سرکاری گاڑیوں کو اپنے باپ کی ملکیت سمجھ کر قبضہ کرلیتے ہیں ان کی اولادیں ان سرکاری گاڑیوں پر سوار ہر کر مری، سوات اور دیگر صحت افزا مقامات پر جاکر سیروتفریح کرتے ہیں اور موسم کے مزے لیتے ہیں۔ اقتدار میں آکر اپنے آپ کو خادم اعلیٰ کہلانے والوں کو یہ کیوں نظر نہیں آتا ہم اپنی جھوٹی انا کی تسکین کیلئے نہ جانے کیا کچھ نہیں کرتے اور یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم ایک ایسی لازوال قوم سے تعلق رکھتے ہیں کہ جن کے عظیم حکمران بغیر کسی پروٹوکول اور باڈی گارڈ کے مدینہ منورہ سے بیت مقدس تک پہنچ جاتے تھے۔ ہمارے آج کے حکمران تو 50/50 پروٹوکول کی گاڑیوں میں قافلے کی شکل میں چلتے نظر آتے ہیں۔ ان لوگوں نے کسی ضلع کا دورہ کرنا ہو تو ایک ہفتہ قبل وہاں پر بادشاہ اور تھانیدار کے ذریعے انتظامات شروع ہوجاتے ہیں۔ DCO صاحب ہفتہ میں 8 اجلاس منعقد کرکے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے دوروں کے بارے میں اپنا سب کچھ نچھاور کردینے کے احکامات جاری کرتے ہیں۔ ان حکمرانوں کے ایک گھنٹہ کے ایک دورہ پر کم از کم قومی خزانے سے دو کروڑ روپے کی رقم خرچ ہوجاتی ہے اب ایسی صورتحال میں ہمارے حکمران کیا بدلیں گے؟ حکمران جب تک ان دنیاوی جاہ و جلال سے باہر نہیں آئیں گے ملک اس وقت تک ترقی کا تصور ہی نہیں کرسکتا۔ یہ سب دل کو بہلانے کی باتیں ہیں کہ ہم جلد قوم کو خوشخبری دیں گے۔ الیکشن 2013ءمنعقد ہوچکے قوم نے ایک بار پھر میاں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ اب میاں نواز شریف کو چاہئے کہ وہ بیورو کریسی کے الٹے مشوروں سے بچا کر اپنے آپ پر انحصار کریں۔ بیوروکریسی کے یہ پرزے آپ کو ہر وقت سب اچھا ہے کی رپورٹ دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرینگے اور پھر آپ کے نورتن بھی کسی مرض کی دوا نہیں ہیں۔ خدارا اپنے آپ کو ان سرخ چھکڑوں کے نرغے سے نکال لیں اور اپنے آپ پر اعتماد کرتے ہوئے ہفتہ میں ایک دن عام لوگوں میں جاکر ان سے ان کا حال احوال پوچھیں۔ جب ایک دیہاڑی دار مزدور کی مزدوری ایک دن نہیں لگتی پھر وہ دو وقت کی روٹی کہاں سے لاتا ہے۔ یقیناً ان کے بچے اس دن بھوکے سوتے ہیں اور صبح کو بھوکے اٹھ کر سبز منڈی میں جا کر کچرے سے اپنے پیٹ کا ایندھن اکٹھا کرتے ہیں۔ میاں نواز شریف صاحب قوم کو اب لچھے دار تقریروں کی ضرورت نہیں بلکہ قوم آپ کو صحیح معنوں میں ایک بے لوث اور خوف خدا رکھنے والا حکمران دیکھنا چاہتی ہے۔ آیئے آج سے اپنے آپ کو بدلنے کا عہد کریں اور اپنے پروٹوکول کیساتھ بیوروکریسی کے جاہ و جلال میں کمی کا اعلان کریں اور اپنے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایسے ممبران کو سرعام جھڑک دیں جو ضلعی انتظامیہ پر اپنا دباو¿ ڈال کر اپنی مرضی کے پٹواری اور تھانیدار تعینات کرا کے ان سے منتھلی لیتے ہوں۔

ای پیپر دی نیشن