لاہور (خبر نگار) مغروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ صرف دو برس میں پاکستان میں موجود پاور سٹیشنز کی مکمل استعداد بحال کرکے دور کیا جا سکتا ہے۔ انتظامی اقدامات کرکے بجلی چوری اور عدم ادائیگی ختم کرکے سرکلر ڈیٹ کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ فوری طور پر لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی کیلئے معمولی خرابی والے پاور سٹیشنز کو ادائیگی کرکے 2 سے 3 ماہ میں 3 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔ نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا پاکستان میں اس وقت 21 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد موجود ہے جس میں سے 8000 میگا واٹ بجلی ہائیڈل (پن بجلی) منصوبوں سے حاصل ہوتی ہے۔ 700 میگا واٹ نیوکلیئر پلانٹس سے حاصل ہوتی ہے جبکہ 12,500 میگا واٹ بجلی تھرمل بجلی گھر (جو فرنس آئل، گیس، ڈیزل اور کوئلہ) سے بجلی پیدا کرنے ہیں۔ اس وقت ان سے صرف 3600 سے سے 3500 میگا واٹ بجلی مل رہی ہے جبکہ باقی بند پڑے ہیں۔ ہائیڈل یونٹ 6500 سے 7000 میگا واٹ بجلی دے رہے ہیں۔ تھرمل پاور یونٹوں میں سے جو یونٹ بجلی پیدا نہیں کر رہے ان میں سے 3 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے پاور سٹیشن ایسے ہیں جن کا صرف سرکلر ڈیٹ ادا کردیا جائے تو وہ نہ صرف ایسے پاور پلانٹس کی مرمت کرا لیں گے بلکہ بجلی کی مکمل پیداوار شروع کر سکتے ہیں۔ اسی طرح بجلی کی کمی جو اس وقت 6 سے ساڑھے 6 ہزار میگا واٹ سے آدھی رہ جائیگی جبکہ باقی پاور پلانٹس کا مسئلہ ڈیڑھ سے دو سال میں حل ہو سکے گا مگر اس کیلئے ان کو پیسے ادا کرنا ہوں گے۔ یہ وہ پاور سٹیشن ہیں جو ٹربائن بوائلر سسٹم سے بجلی پیدا کرتے ہیں۔ سسٹم بنانے کے لئے ان پلانٹوں میں ایسا فرنس آئل استعمال کیا جاتا رہا جس میں گندھک اور سلفر کی مقدار مقررہ حد سے زیادہ تھی جس کے نتیجے میں ان بوائلر کی ”ٹیوبس“ میں سوراخ ہو گئے اور سٹیم لیک ہونے سے بجلی بنانا ممکن نہ رہا۔ اب ان پلانٹوں کے بوائلر بدلنا ہوں گے۔ نئے بوائلرز کا فوری آرڈر دیا جائے اور فرنس آئل کی بجائے ’فکوئلے کے سفوف“ سے سٹیم پیدا کرکے بجلی پیدا کرنے والے بوائلر لگا دیئے جائیں یہ ”کول پاﺅڈر“ نہ صرف تھر میں دستیاب ہے جس کی کان کنی فوری شروع کی جا سکتی ہے کوئلہ نکلنے تک چین، سری لنکا، انڈونیشیا سے ”کول پاﺅڈر“ منگوایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح دو سال میں مزید 6 ہزار میگا واٹ بھی مل جائے گا جو فرنس آئل سے بننے والی بجلی سے سستی ہو گی اور دو سال میں مکمل 21 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ اسی دوران چشمہ (تھری اور فور) اٹامک پاور سٹیشن بھی چل پڑیں گے اور مزید بجلی بھی شامل ہو گی۔ کوئلے سے بننے والی بجلی فرنس آئل سے بننے والی 15 شے 16 روپے یونٹکی بجائے 10 سے 11 روپے یونٹ میں ملے گی جس سے سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل ہو گا۔ اس وقت حکومت 14 سے 16 روپے میں بجلی بنا رہی ہے جب کہ 10 روپے یونٹ فروخت کر رہی ہے۔ 4 سے 6 روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے جب کہ 40 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے۔ حکومت کو 14 سے 16 روپے میں بجلی پیدا کرکے 8 سے 9 روپے کا فی یونٹ خسارہ ہوتا ہے۔ اگر حکومت پرانے پاور پلانٹس بحال کرے تو سرکلر ڈیٹ ختم ہو سکے گا جس کے لئے بجلی چوری روکنا ہو گی۔