میانمار : مسلمانوں اور انتہا پسند بودھوں میں دوبارہ جھڑپیں‘ 3 جاں بحق‘ مسجد‘ یتیم خانہ اور بیسیوں دکانیں نذر آتش کرفیو نافذ

میانمار : مسلمانوں اور انتہا پسند بودھوں میں دوبارہ جھڑپیں‘ 3 جاں بحق‘ مسجد‘ یتیم خانہ اور بیسیوں دکانیں نذر آتش کرفیو نافذ

May 30, 2013

ینگو ن(آن لائن+اے ایف پی+اے پی پی) میانمارکی شمال مشرقی ریاست شان کے دارالحکومت لیشیو¿ میں مسلمانوں اور بودھ مت کے پیروکاروں کے درمیان دوبارہ جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں جس میں مسلمانوں کی ایک مسجد درجنوں دکانوں اور یتیم خانے کو نذر آ تش کر دیا گیا۔ 3افراد جاں بحق اور 4زخمی ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب یہ افواہ پھیلائی گئی کہ پٹرول سٹیشن پر ایک بودھ مذہب کی ماننے والی خاتون کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی۔ اس واقعے میں شامل خاتون کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ میانمار میں فرقہ وارانہ فسادات اور تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اس علاقے کے رہنے والوں کا کہنا ہے کہ جس شخص پر بودھ مت کے پیروکار خاتون کو جلانے کا الزام تھا اسے حراست میں لے لیا گیا لیکن وہاں جمع ہحوم نے انہیں لوگوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر نا شروع کر دیا۔اس کے بعد جب پولیس نے اس شخص کو مشتعل ہجوم کے حوالے کرنے سے انکار کیا تو انہوں نے مبینہ طور پر درجنوں دکانوں ایک مسجد اور ایک یتیم خانے کو آگ لگا دی۔شہریوں کے مطابق حکومت نے اس کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا۔ ایک سرکاری اہلکارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ شہر میں کئی جگہ آگ بجھا دی گئی ہے اور حالات قابو میں ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کر دی۔ مارچ میں اسی طرح کے فرقہ وارانہ تشدد میں 43 افراد مارے گئے تھے جن میں بیشتر مسلمان تھے۔ صدارتی ترجمان کے مطابق ریاست شان میں پولیس نے وارننگ دی ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
میانمار

مزیدخبریں