حکمران عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیسنے سے گریز کریں

 سپریم کورٹ نے ملک بھر میں آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ حکمران کیسے چین کی نیند سو جاتے ہیں وہ وقت کب آئیگا جب غریب بھوک سے نہیں مریں گے۔
 حکمران اپنے بنک اکائونٹس بھرنے میں مگن ہیں جبکہ غریب کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں ۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اسکے باوجود گندم کی قیمتیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں۔ آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر بھی سپریم کورٹ کو نوٹس لینا پڑا۔ حکمران طبقہ اپنے خزانوں کو بھرنے کیلئے عوام کے پیٹوں کو مت چیرے۔اب بجلی کمپنیوں کے قرضوں پر 147 ارب روپے کا سود بھی عوام سے وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ حکمران پہلے کمیشن وصول کرنے کیلئے بیرون دنیا سے قرض لیتے ہیں پھر وہ قرضہ واپس لوٹانے کیلئے عوام پر بوجھ ڈالتے ہیں۔ اگر عوام کو بجلی ملتی رہے تو بھی وہ حکومت کو کچھ دینے کیلئے تیار ہوجائیں لیکن حکومت عوام کو بجلی تو دے نہیں رہی اور بلوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ بجلی کی بد ترین لوڈشیڈنگ کیخلاف گزشتہ روز بھی عوام نے بھرپور احتجاج کیا ہے شہروں میں 12جبکہ دیہاتوں میں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے بجلی کا شارٹ فال 3 ہزار میگا واٹ ہوچکا ہے۔ حکومت عوام کو زندہ درگور کرنے سے باز رہے اور انہیں احتجاج پر مجبور مت کرے اگر عوام اب باہر نکل آئے تو انہیں روکنا مشکل ہوجائیگا لہٰذا حکومت عوام کو ضروریات زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم کرے۔

ای پیپر دی نیشن