سری نگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے 200 حریت رہنمائوں اور بے گناہ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ٗ بلاجواز گرفتاریوں کے خلاف ہزاروں مشتعل افراد کے احتجاجی مظاہرے ٗ مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر پتھرائو ٗ متعدد اہلکار زخمی ہوگئے ٗپولیس کا مظاہرین پر وحشیانہ لاٹھی چارج ٗ بیسیوں شہری زخمی۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقوں کولگام اور پلوامہ میں گرفتاریوں کی تازہ لہر میں متعدد حریت لیڈر و کارکنوں کے علاوہ نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔ حاجن اور ملحقہ علاقوں میں سنگبازی کے الزامات میں پولیس کے ہاتھوں نوجوانوںکی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے لئے رہائشی مکانوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔چھاپہ مار کاروائیوں میں مزید 9افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ گرفتاریوں کے خلاف مسلسل تیسرے روز بھی احتجاجی ہڑتال کی وجہ سے کاروباری اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ اس دوران نوجوانوں نے ٹولیوں کی شکل میں سڑکوں پر آکر احتجاج کیا اور کئی علاقوں میں یہ سلسلہ پورا دن جاری رہا۔ دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی طرف سے جامع مذاکراتی عمل کے اقدامات پر اتفاق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو حل کئے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات پائیدار ثابت نہیں ہوسکتے۔ تفصیلات کے مطابق حریت کی ایگزیکٹیو کونسل ، جنرل کونسل اور ورکنگ کمیٹی کا مشترکہ اجلاس چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پاکستان بھارت وزراء اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات اور مسائل کے حل کے ضمن میں جامع مذاکراتی عمل کے اقدامات پر اتفاق رائے کو خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ حریت کانفرنس (ع) ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی خواہاں رہی ہے اور اگرچہ دونوں جوہری مملکتوں کے مابین خوشگوار تعلقات اس خطے کے سیاسی استحکام اور اقتصادی خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے۔ دریں اثنا لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک زندہ حقیقت ہے اسے ہر گز جھٹلایا نہیں جاسکتا ٗنریندر مودی نے سخت گیر رویے کا مظاہرہ کیا تو حالات بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہونگے ۔