اسلام آباد(ایجنسیاں) داخلہ امور سے متعلق سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ خفیہ اداروں نے 58 ایسے غیر ملکیوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے پیسے دے کر پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کرنے کے بعد فوج سمیت دیگر حساس اداروں میں ملازمت حاصل کی تھی۔ خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایک غیر ملکی پاکستانی فوج میں کمانڈو کی حیثیت سے بھی کام کر چکا ہے۔ ان غیر ملکیوں میں افغان انٹیلیجنس کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔ اس معاملے کی چھان بین جاری ہے۔ نادرا کے جن اہلکاروں نے یہ شناختی کارڈ جاری کیے ہیں ان کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ نادرا کے اہلکاروں نے چند ٹکوں کی خاطر غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کرکے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے اور ایسے افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے نادرا کے حکام سے استفسار کیا کہ ایسے اہلکاروں سے متعلق آئی ایس آئی نے ایک رپورٹ بھی دی تھی اس پر کیا کارروائی کی گئی ہے جس پر نادرا کے قائم مقام چیئرمین کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔ دوسری جانب سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط و استحقاق نے اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دوہری شہریت پر دی جانے والی بریفنگ اور سیکرٹر ی اسٹیبلشمنٹ کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہو ئے اسٹیبلشمنٹ افسران کی دوہری شہریت کو روکنے اور اس خاتمے کے حوالے سے موثر قانون سازی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسران سے بیان حلفی لیا جائے کہ وہ دوہری شہریت نہیں رکھتے کیونکہ دوہری شہریت کے حامل افسران کبھی ملک کے خیر خواہ نہیں سکتے اور یہ بین الاقوامی سیکرٹ ایجنٹ بن چکے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں گریڈ 18اور اس سے اوپر افسران کی تعداد 5لاکھ سے زائد اور محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ افسران دوہر ی شہریت کے حامل ہیں۔ صغریٰ امام نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے مطابق 40افسر دوہری شہریت کے حامل ہیں اور یہ راتوں رات میں کس طرح امریکہ ،یوکے اور کینیڈا کی شہریت حاصل کر لیتے ہیں جبکہ گریڈ 18کے افسر کے پاس 30ملین ڈالر کیسے آجاتے ہیں۔