لندن (بی بی سی اردو) دنیا کے ہر تیسرے بالغ اور ہر چوتھے بچے کا وزن مقررہ حد سے زیادہ ہے جس سے صحت عامہ کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ’لانسیٹ‘ نامی طبی جریدے میں واشنگٹن یونیورسٹی کے محققوں کی ٹیم نے کہا دو ارب سے زیادہ افراد مجموعی طور پر موٹے یا پھر معمول کے وزن سے زیادہ ہیں۔ 1980 کے بعد سے کوئی بھی ملک اس پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ موٹے لوگوں میں سے 62 فیصد لوگ ترقی پذیر ممالک میں ہیں۔ چین دوسرے، بھارت تیسرے نمبر پر۔ موٹاپے سے متاثر ملکوں میں پاکستان نویں نمبر پر جبکہ امریکہ نمبر ایک پر ہے۔ روس چوتھے، برازیل پانچویں، میکسیکو چھٹے، مصر ساتویں، جرمنی آٹھویں اور انڈونیشیا دسویں نمبر پر ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زیادہ وزن والے لوگوں کو ہمیشہ دل کی بیماریوں، کینسر، ذیابیطس، گٹھیا اور گردے کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔ بچوں میں یہ رجحان مشرق وسطیٰ کے ممالک اور شمالی افریقی ممالک میں نظر آتا ہے اور بطور خاص لڑکیوں میں زیادہ ہے۔ امریکہ میں 13 فی صد بچے موٹے ہیں۔ موٹاپے کی جانب مائل خواتین کی شرح سب سے زیادہ مصر، سعودی عرب، عمان، ہونڈوراز اور بحرین میں ہے تو مردوں میں یہ رجحان سب سے زیادہ نیوزی لینڈ، بحرین، کویت، سعودی عرب اور امریکہ میں ہے۔ کویت، لیبیا، قطر اور سماؤ میں 50 فی صد سے زیادہ خواتین موٹاپے کا شکار ہیں۔
دنیا بھر میں دو ارب افراد موٹاپے کا شکار، امریکہ پہلے، پاکستان نویں نمبر پر
May 30, 2014