لاوارث بچوں کی ولدیت فرضی ہو گی، پالیسی پیش: سپریم کورٹ نے کیس نمٹا دیا

May 30, 2014

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت، ثناء نیوز) سپریم کورٹ میں لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے عبدالستار ایدھی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران نادرا کی جانب سے پالیسی پیش کرتے ہوئے بتایا گیا سعودی، ایرانی علماء کے فتووں اور اسلامی نظر یہ کونسل کی مشاورت سے فیصلہ کیا  ہے لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کے دوران ولدیت کے خانہ میں کوئی بھی فرضی نام لکھا جائے گا۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا اس فیصلہ پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے عدالت نے نادرا کی پالیسی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مقدمہ نمٹا دیا۔ چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے  مقدمہ کی سماعت شروع کی تو عدالتی معاون جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود نے موقف اختیار کیا اسلام میں یتیم بچوں کو اپنانے کا تصور موجود ہے۔ ولدیت نہیں دی جا سکتی۔ شناختی کارڈ میں والد اور سرپرست کا نام ایک خانہ میں لکھا جائے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے جس پر عدالت نے کہا اس سے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں اس موقع پر نادرا کے وکیل عفنان کریم کنڈی نے بتایا سرپرست کو بیس روپے کا اشٹام نادرا میں جمع کرانا ہو گا جس میں بتایا جائے گا بچے کے کوائف درست ہیں اور کاغذات تصدیق شدہ ہونگے۔ ان کا کہنا تھا بچوں کو فرضی ولدیت دی جا سکتی ہے لیکن مخصوص نام جن میں ایدھی، عبداﷲ اور آدم، حوا جیسے نام نہیں لکھے جا سکتے۔ عدالت نے نادرا کے موقف سے اتفاق کیا۔ عدالت نے ملک بھر کے یتیم خانون کو رجسٹرڈ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاق اور چاروں صوبائی چیف سیکرٹریوں سے کہا ہے وہ لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کے لئے نادرا سے تعاون اور متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کرائیں۔ عدالت نے قرار دیا پراگرس رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرائی جاتی رہیں۔

مزیدخبریں