مقبوضہ کشمیر والے قوانین پاکستان میں کسی صورت قبول نہیں کرینگے: فضل الرحمٰن

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر والے قوانین پاکستان میں کسی صورت قبول نہیں ہیں، اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اس طرح کے کالے قوانین کو تحفظ نہیں دیا جا سکتا ہے، کسی بھی غیر شرعی اور غیر انسانی اور غیر جمہوری قوانین کی جے یو آئی حمایت نہیں کرے گی۔ مرکزی میڈیا سیل کے مطابق لاہور سے اسلام آباد روانگی سے قبل حافظ ریاض درانی کی اقامت گاہ پر مولانا محب النبی، حافظ اشرف گجر، جمال عبدالناصر، صاحبزادہ فہیم الدین، قاری نذیر احمد،  قاری عبدالغفار، حافظ غضنفر عزیز، حافظ نصیر احرار اور دیگر عہدیداروں پر مشتمل وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر مولانا محمد امجد خان، بلال احمد میر، اکمل سعید، محمد قاسم افضل، حافظ عمر علیم اور دیگر موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک کو سیکولر بنانے کے لئے سازشیں ایک بار پھر تیز ہو گئی ہیں لیکن ایسی ہر سازش کا مقابلہ جے یو آئی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک کو سیکولر ریاست نہیں بننے دیں گے۔ حکومت عوام سے کئے وعدے پورے کرے حکومت لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے جن کو قابو کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضے لے کر ملک کو ترقی کی راہ پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی دینی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ آئی این پی کے مطابق صوابی میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک کی موجودہ گھمبیر صورتحال کے پیش نظر مذہبی و سیاسی جماعتوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے، ایم ایم اے کی طرح مستقبل میں دینی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا پڑیگا، پاکستان میں لگی آگ بجھانے کیلئے تمام سیاسی و مذہبی قوتوں کو اپنا کر دار ادا کر نا ہو گا، حکومت اور طالبان میں مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے تمام قوتوں کو کردار ادا کرنا ہو گا، نواز شریف صرف بھارتی وزیراعظم کی حلف برداری میں شرکت کیلئے گئے تھے، عمران خان پنجاب کی چار نشستوں پر دھاندلی کا رونا رو رہے ہیں، خیبر پی کے کی تمام نشستوں پر دھاندلی ہوئی، جعلی طریقے سے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دلایا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...