عمران اگلا الیکشن بھی نہیں جیت سکیں گے‘ پھر دھاندلی کے الزامات لگائیں گے : پرویز رشید

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان ہماری دشمنی میں پاکستان کو بھی گالی دے دیتے ہیں، تحریک انصاف کے چیئرمین انتخابات مسلم لیگ (ن) سے ہارے،  بدلہ عوام سے لے رہے ہیں، میں دعویٰ کرتا ہوں کہ وہ 2013ء کی طرح 2019ء کا الیکشن بھی نہیں جیت سکیں گے اور پھر دھاندلی کے الزامات لگائیں گے، عمران خان بتائیں فوجی تنصیبات، سکولوں اور مساجد پر حملے کر نے والے کس کی جنگ لڑ رہے ہیں،  ہتھیار کی زبان سمجھنے والوں کے خلاف ہتھیار کی زبان استعمال کی جائیگی، مسلم لیگ (ن) کا بجٹ شفاف ہوگا جس میں کسی وزیر کا صوابدیدی فنڈ نہیں ہوگا، پچھلے بجٹ کی طرح موجودہ بجٹ میں بھی خفیہ فنڈز نہیں ہوں گے،  5سال بعد ملک میں اتنی بجلی پیدا ہوگی جتنی پچھلے 60 سال میں نہیں بنی،  کسی ٹی وی چینل کو بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن اور فافن کے زیراہتمام پری بجٹ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں آخری وقت تک تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں اور کبھی کبھی عین وقت پر بھی کوئی تبدیلی آجاتی ہے لیکن اخبار میں چھپنے والی ایک خبر مارکیٹ میں تبدیلی لے آتی ہے اور عام آدمی کی زندگی پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔ یہ میڈیا کا حق ہے کہ بجٹ دستاویزات پیش ہونے کے بعد ان تک اس کی رسائی ہو موجودہ حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے پہلا بجٹ ذمہ داریاں سنبھالنے کے سات دن بعد پیش کر نا پڑا لیکن اس بجٹ کو بنانے میں ضرورتیں ہماری نہیں تھیں ہم سے پہلے جو منتخب حکومت تھی یہ اس کی ذمہ داری تھی لیکن ہم نے بجٹ پیش کیا اور اس کی ذمہ داری بھی لی۔ دلدل میں پھنسی ہوئی معیشت کو پہلے دلدل سے نکالا اور چلنے کے قابل بنایا اور پھر اسے دوڑنے کے قابل بنا رہے ہیں۔ ہمارے پڑوسی ممالک میں معیشت میں فاسٹ ٹریک پر دوڑ رہی ہے، چین اور بھارت دو ارب آبادی کے ملک ہیں جن کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں۔ اسی طرح سنٹرل ایشیائی ریاستیں بھی معیشت میں مضبوط ہیں، بھارت توانا ممالک میں شامل ہے وہاں غربت ضرور ہے ایسی صورتحال میں ہمیں اپنی معیشت کو درست کرنا ہے۔ ہم اس اذیت اور کرب میں مبتلا رہے ہیں کہ عبادت کیلئے جائیں تو دعا مانگ کر جانا پڑتا ہے اور پارک میں بھی زندگی دائو پر لگا کر جانا ہوتا ہے۔ یہ وہ اذیت ہے جس میں وزیراعظم اور کابینہ کے تمام ارکان مبتلا رہے ہیں کہ ہم نے پاکستان کو کیسے 90کی دہائی میں واپس لیکر جانا ہے۔ 1993ء میں نواز شریف معیشت کو زنجیروں سے آزاد نہ کرتے تو آج ملک کی کیا صورتحال ہوتی؟ ٹیلی کمیونیکیشن کی آزادی سے متعلق نواز شریف کی پالیسی کامیاب ترین ہے آج پاکستان اس حوالے سے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کھڑا ہے اسی طرح بینکنگ سیکٹر کو بھی آزاد کیا بینکنگ اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں لوگوں کو نوکریاں  ملی ہیں اور یہ سب میاں نواز شریف کا ویژن ہے۔ ڈوبتے ہوئے سرکاری محکموں کو مزید پیسے دینے اور ان میں لوگوں کی بھرتیاں کر کے مزید بوجھ ڈالنے کی ہماری پالیسی نہیں بلکہ نئے کاروبار کے مواقع پیدا کر نا ہماری حکومت کی پالیسی ہے۔ ہماری ترجیح ہے کہ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی جائے۔ حکومت توانائی کے بڑے بڑے منصوبوں کا آغاز کر چکی ہے، ملک میں اتنی بجلی آئے گی جو لوگوں کو لوڈشیڈنگ کی اذیت سے بڑی حد تک نجات دلا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور جنگ حکمت عملی کا حصہ ہیں‘ جہاں زبان کی بات سمجھی جاتی ہے وہاں زبان میں اور جہاں ہتھیار کی زبان جانی جاتی ہے وہاں ہتھیاروں سے بات کر رہے ہیں۔ عمران خان  مسلم لیگ  ن سے حسد میں پاکستان کو گالی دے رہے ہیں‘ خیبر پی کے میں  خسرہ کے غلط ٹیکے لگنے سے مرنے والے بچوں کے لواحقین سے وہ تعزیت تک تو کر  نہیں سکے‘ انہیں قومی مفاد کا کیا پتہ‘ ہزاروں شہریوں اور فوجیوں کی قربانیوںکے باوجود   دہشت گردی کے خلاف  جنگ کو وہ امریکی جنگ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن کا سکول نیویارک میں نہیں  ہنگو میں تھا‘ راولپنڈی کینٹ کی مسجد واشنگٹن میں نہیں پاکستانی مسجد تھی‘ موٹر وے  اور میٹرو کی مخالفت کرنے والے خود ہیلی کاپٹر میں سفر کرتے ہیں اور عوام کی سواری کو جنگلہ بس قرار دے رہے ہیں‘ نوازشریف موٹر وے بنائیں تو غلط بنی گالہ سڑک بنائیں تو ٹھیک ہے۔ سندھ، بلوچستان سمیت  سارے وزرائے اعلیٰ بااختیار ہیں  سوائے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے جو بنی گالہ کی سڑکوں پر نظر آتے ہیں‘ 2013ء کی طرح 2018ء کے الیکشن میں بھی عمران خان کو بدترین شکست کا سامنا کرنا ہو گا۔ الزام پھر دھاندلی کا لگے گا‘ شجاعت پرویز الہی اور شیخ رشید بتائیں انہوں نے ملک کیلئے کیا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی چینل غلطی کرتا ہے تو معافی مانگنے پر معافی مل جانی چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن