کراچی (بی بی سی) سندھ میں ایک بار پھر نامعلوم افراد نے ہندو برادری کے تین مندروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ مورتیوں کو ہتھوڑوں سے توڑ کر بے حرمتی کی گئی۔ واقعہ بدھ کی صبح ضلع میرپور خاص کے شہر کوٹ غلام محمد کے قریب واقع گاؤں باغات مالھی میں پیش آیا، نامعلوم افراد نے شیومندر، کھیترپال اور خوشحال داس مندر میں داخل ہوکر مورتیاں توڑ دیں۔ یہ مندر ہیمراج مالھی کی زمین پر واقع ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا نامعلوم افراد تالے توڑ کر شیو مندر میں داخل ہوئے اور مورتیوں کو نقصان پہنچایا جس کے بعد افراد گاؤں کی دوسری سمت میں موجود خوشحال داس مندر میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کی۔ واقعے کا علم صبح اس وقت ہوا جب ملازم مندر کھولنے گئے تو دیکھا دروازے کا تالا اور مورتیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ ہیمراج مالھی کے مطابق واقعے کی نوعیت سے لگتا ہے کہ حملہ آور مندر کو نقصان پہنچانے آئے تھے، چوری کی نیت سے نہیں کیونکہ انھوں نے وہاں سے کوئی سامان چوری نہیں کیا۔ ملزمان کا پتہ لگانے کے لئے پولیس نے کھوجیوں اور سراغ رساں کتوں کی بھی مدد حاصل کی۔ کولھی برادری کے 6 لوگوں کو حراست میں لیا گیا جن میں سے بعد میں پانچ کو رہا کر دیا گیا۔ صوبائی وزیر برائے اقلیتی امورگیانچند ایسرانی کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے خلاف سازش ہے، کچھ عناصر ہندو، مسلم برادری میں نفرت پھیلانا چاہتے ہیں۔دریں اثناء سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ سندھ میں شرپسند عناصر کو فسادات پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ مندروں پر حملے کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ پیپلزپارٹی سندھ کے اقلیتی ونگ کے صدر ڈاکٹر لال چند نے سابق صدر سے ملاقات کی۔