اسلام آباد (صباح نےوز + آن لائن) چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی و جمعیت علماءاسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن نے 21ویں ترمیم پر دینی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے مجوزہ ترمیمی مسودہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے سپرد کردیا۔ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت پہلے ہی ترامیم پر اتفاق کرچکی ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے قائد حزب اختلاف سے رابطہ کیا ہے۔ سیاسی قیادت اس بات پر مطمئن ہوچکی ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کسی قرضہ گرانٹ کے ذریعے نہیں بلکہ اس کے لیے براہ راست سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ عرب دنیا کو انتشار سے نکلنے کے لیے خود کو اقدام اٹھانا پڑے گا۔ اثر ورسوخ حاصل کرنے کی خواہش کے بجائے امت کے وسیع تر مفاد کو ترجیح دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاﺅس کی جامع مسجد کے حجرہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر قومی اتفاق رائے ہوا ہے گوادر، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، میانوالی کے راستوں پر مبنی روٹ کو ہی صرف اور صرف پاک چین اقتصادی راہداری کہا جائے گا دیگر منصوبوں پر بھی کام ہونا چاہیے۔ امریکہ مسلمانوں میں سنی اور شیعہ کی لکیر کو گہری کرنا چاہتاہے عرب دنیا کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیسے انتشار سے بچ سکتے ہیں۔ پاکستان خاموشی سے بھی کردار ادا کرسکتا ہے۔ حکومت 21ویں ترمیم کی اصلاح و احوال کے لیے ترامیم پر آمادہ ہے۔ اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کےلئے مجوزہ مسودہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے سپرد کردیا ہے۔ قبل ازیں مولانا فضل الرحمن نے نماز جمعہ پارلیمنٹ ہاﺅس کی جامع مسجد میں پڑھائی اور ملک کی ترقی‘ خوشحالی اور قومی اتفاق رائے کو برقرار رکھنے کی دعا کی۔