ڈرون حملے کی ایف آئی آر تھانہ کہسار میں سی آئی اے سٹیشن چیف کے خلاف درج ہونی چاہئے تھی: بیرسٹر شہزاد

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ڈرون حملوں کے خلاف عالمی سطح پر قانونی جنگ لڑنے والے وکیل بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نوشکی ڈورن حملہ کے خلاف امریکی حکام کے بجائے پاکستان میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف کے خلاف تھانہ کہسار میں ایف آئی آر درج کی جاتی تو یہ درست اقدام ہوتا کیونکہ اب پاکستان میں سی آئی اے کا ایک سٹیشن چیف موجود ہے جو تھانہ کہسار کی حدود میں ہے۔ نوشکی ایف آئی آر حکومت کی طرف سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سی آئی اے ڈرون حملے کراتی ہے۔ پاکستان میں سی آئی اے کا مقامی سٹیشن چیف حملوں کا انچارج ہوتا ہے۔ ڈائریکٹر سی آئی اے اور امریکی صدر حملوں کی منظوری دیتے ہیں۔ اگر ایف آئی آر مذکورہ حکام کے خلاف درج ہوتی اور پاکستان ان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے ریڈوارنٹ جاری کرنے کی درخواست کرتا تو عالمی برادری اور امریکہ کو یقین آ جاتا کہ پاکستان ڈرون حملوں کے خلاف چارہ جوئی میں سنجیدہ ہے۔ امریکی حکام کے خلاف ایف آئی آر بے معنی اقدام ہے۔ امریکی حکومت میں لاکھوں حکام ہیں‘ ان میں سے کن کو ڈرون حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا؟

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...