میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بدنام زمانہ گوانتانا مو بے طرز کی جیل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں آزادی کے متوالے کشمیری نوجوانوں، حریت رہنمائوں اور دیگر افراد کو قید رکھا جائے گا۔ بھارت سرکار کے کالے قوانین اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی کارروائیوں اور جاری ظلم و تشدد کے باعث پورا مقبوضہ کشمیر کسی قید خانے سے کم نہیں اور علاقے میں موجود سات آٹھ لاکھ بھارتی فوج کے ظلم و تشدد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ الگ جاری ہے۔ اس کے باوجود بھارت آزادی کی تحریک دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکا جسے دبانے اور کچلنے کیلئے اب گوانتانا موبے طرز کی جیل کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے حالانکہ چند روزر قبل بڈگام کی ایک عدالت نے قرار دیا تھا کہ ریاست میں گوانتاناموبے جیسی صورتحال ناقابل برداشت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دبانے اور کچلنے کیلئے گوانتاناموبے جیسی جیل کی تعمیر کا نسخہ بھی کسی طرح کارگر ثابت نہیں ہو گا۔ ضروری ہے کہ بھارت ہوش کے ناحن لے اور کشمیریوں پر ظلم و ستم کے نت نئے ہتھکنڈے اور حربے آزمانے کے بجائے ان کی خواہشات کا احترام کرے اور انہیں بلاتاخیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دے تاکہ وہ اپنی قسمت کا خود فیصلہ کریں۔ اس سلسلے میں پاکستان کو سفارتی محاذ پر اس کیخلاف آواز اٹھانی چاہئے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی ظلم و تشدد اور اس کے مذموم ارادوں کے بارے صدائے احتجاج بلند کریں۔