اسلام آباد(نامہ نگار) اعلیٰ تعلےمی کمےشن پاکستان نے گزشتہ روز اےچ ای سی وژن 2025سے متعلق مشاورتی کانفرنس منعقد کی جس مےں ماہرےن نے اعلٰی تعلےم کے شعبے کی ترقی کے حوالے سے مرتب کردہ وژن کے بارے مےںمشاورت کی اور اپنی آراءکا اظہا ر کےا،وفاقی وزےر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے جبکہ وزےرتعلےم گلگت بلتستان ابراہےم ثنائی ، اےچ ای سی کے چئےرمےن ڈاکٹر مختار احمد، پاکستان ٹےلی کمےونےکےشن اتھارٹی کے چئےرمےن ڈاکٹر اسماعےل شاہ، پاکستان انجےنئرنگ کونسل کے چئےرمےن انجےنئرجاوےد سلےم قرےشی، اےگزےکٹےو ڈائرےکٹر اےچ ای سی ڈاکٹر ارشد علی وائس چانسلرز اور دےگر ماہرےن تعلےم اورانڈسٹری کے نمائندگان نے شرکت کی ،کانفرنس کا مقصدوژن 2025 سے متعلق قابل عمل اقدامات پر مشاورت کرنا تھا تاکہ اےچ ای سی گزشتہ پندرہ سالہ کامےابےوں کو مستحکم بنا سکے اور اصلاحاتی عمل اُس درجہ مےں داخل ہو جہاں سرماےہءدانش پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے کےونکہ ےہی علم پر مبنی معےشت کی طرف لے جانے والا راستہ ہے۔ اےچ ای سی وژن 2025اےک جامع دستاوےز ہے جس کا محور نہ صرف کامےابےوں کو برقرار رکھنا ہے بلکہ اعلیٰ تعلےم شعبے کی ترقی کو پاکستان کے وژن 2025کے اہداف سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ ےہ وژن ڈاکٹر مختار احمد کی قےادت مےںماہرےن تعلےم ، اےچ ای سی کی بانی شخصےات ، اور پالےسی ساز اداروں سے مشاورت اور کافی سوچ بچار کے بعد ترتےب دےا گےا ہے ،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے ملکی معےشت کو علم پر مبنی معےشت بنانے مےں معےاری اعلٰی تعلےم کے موضوع پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ دنےا چوتھے انڈسٹرےل انقلاب کے دور مےں داخل ہو چکی ہے جس مےں مصنوعی ذہانت، نےنو ٹےکنالوجی، بائےو ٹےکنالوجی، آٹومےشن اور روبوٹکس اور بگ ڈاٹا کلاﺅڈ کمپےوٹنگ کا بہت اہم کردار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبہ جات مےں ترقی اعلیٰ تعلےم کی ترقی کے بغےر ممکن نہےں، احسن اقبال نے کہا کہ اےچ ای سی کے وژن 2025کی کامےابی کا انحصار سات رہنما اصولوں پر ہے جن مےں تعلےمی شعبے کی بہتری، جامعات مےں تحقےقی سرگرمےاں، تعلےمی شعبہ اور انڈسٹری کے مابےن روابط، جامعات کی طرف سے کمےونٹی کو خدمات کی فراہمی، جامعات کو ٹےکنالوجی کی فراہمی، اداراجاتی ترقی، اور جامعات کی پےداوار ےعنی طلباءکااستعداد شامل ہےں۔ انہوںنے کہا کی تعلےم کے شعبے مےں ترقی پاکستان کو اےشےن ٹائےگر بنانے کے لئے ناگزےر ہے۔ انہوں نے زور دےا کہ جامعات کی عمارات تعمےر کرنا اصل کامےابی نہےں بلکہ اصل کام طلباءمےں علم اور تحقےق کے لئے پےاس کو اُجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اعلٰی تعلےم کی پی اےس ڈی پی کے لئے ساڑھے پےنتےس ارب روپے مختص کےے گئے ہےں ۔ انہوں نے زور دےا کہ متذکرہ رقم کو صحےح جگہ پر استعمال کرنے کے عمل کو ےقےنی بناےا جائے۔ اس موقع پر اپنے خطاب مےں ڈاکٹر مختار احمد نے افرادی قوت کی ملک کی سماجی و معاشی ترقی سے ہم آہنگی، آئی سی ٹی سے منسلک تعلےمی پروگراموں کی تروےج، جامعات کی تجربات دوسرے جامعات کے ساتھ شےئر کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی ،تعلےمی وظائف مےں اضافہ، بےن الاقوامی اعلٰی تعلےمی اداروں کے ساتھ روابط بڑھانے ، انووےشن اور انٹر پرینےورشپ کی ترقی، اور جامعات کی معاونت کے حوالے سے اےچ ای سی کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اےچ ای سی وژن 2025 کی تزوےراتی ترجےحات سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی ۔ انہوںنے بتاےا کہ اےچ ای سی کے قےام سے قبل جامعات مےں داخل ہونے والے طلباءکی تعداد کے مقابلے مےں موجودہ تعداد کئی گنا زےادہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ےہ خوشی کی بات ہے کہ خواتےن و حضرات کے داخلے کی شرح مےں کافی حد تک توازن قائم ہو چکا ہے اور اب ےہ شرح 52فیصد مرداور 48فیصد خواتےن تک آ پہنچی ہے۔ انہوں نے اےچ ای سی سے منظور شدہ جامعات کی تعداد 188تک جا پہنچی ہے ، سال 2025تک جامعات کی تعداد 300تک بڑھا دی جائے گی۔ انہوں نے بتاےا کہ 114اضلاع کے 130000طلباءوزےر اعظم فےس واپسی اسکےم سے مستفےد ہو چکے ہےں۔ انہوںنے تحقےق کی اشاعت مےں اضافے سے بھی حاضرےن کو آگا ہ کےا اور بتاےا کہ تھامسن رائٹرز کی اےک رپورٹ کے مطابق پاکستان حوالہ جاتی پےپرز کی اشاعت کے لحاظ سے برازےل، روس، بھارت، اور چےن کو بھی پےچھے چھوڑ گےا ہے۔ انہوںنے آگاہ کےا کہ اےچ ای سی ملکی جامعات مےں 49آفسز آف رےسرچ، انووےشن اےنڈ کمرشلائزےشن اور 25بزنس انکےوبےشن سنٹرز قائم کر چکا ہے، جبکہ اےچ ای سی نے سال 2016اور 2017مےں دونوں بارگلوبل گڈ گورننس اےوارڈ (تھری جی اےوارڈ)بھی جےتے ہےں۔ انہوںنے کہا کہ اےچ ای سی 2025تک چالےس فیصدپی اےچ ڈی فےکلٹی مہےا کرنے کے لئے پُرعزم ہے ،بےن الاقوامی اسلامی ےونیورسٹی کے رےکٹر ڈاکٹر معصوم ےاسےن زئی نے اس موقع پر اعلٰی تعلےمی شعبہ، وائس چانسلرز، اور رےکٹرز کی جانب سے اےک قرارداد پےش کی اور کہا کہ ہم اعلٰی تعلےم کے شعبے کے لئے تعاون پر حکومت خصوصاََ وزےر اعظم نواز شرےف اور احسن اقبال صاحب کے شکر گزار ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ اےچ ای سی وژن 2025 اعلٰی تعلےم تک رسائی، نصاب کی بہتری، اور جامعات مےں معےاری تحقےق کے فروغ کے لئے لائحہ عمل فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عہد کرتے ہےں کہ اعلیٰ تعلےم کے شعبے سے منسلک ہر سربراہ وژن مےں مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا۔ بعد ازاں برےک اپ اجلاسوں مےں ڈاکٹر معصوم ےاسےن زئی نے قومی اہمےت کے شعبہ جات مےں افرادی قوت کی ترقی کی اہمےت ، ےونیورسٹی آف انجےنئرنگ اےنڈ ٹےکنالوجی لاہورکے وائس چانسلر ڈاکٹر فضل احمد خالدنے انڈرگرےجوےٹ لےول پر معےاری تعلےم کی اہمےت،اور ےونیورسٹی آف اےگرےکلچر فےصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے جامعات مےں قومی ترجےحات سے ہم آہنگ تحقےق کی اہمےت پر گفتگو کی ۔علاوہ از ےں ، ےونیورسٹی آف وےٹرنری اےنڈ اےنےمل سائنسز، لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر طلعت نصےر پاشا نے آفسز آف رےسرچ، انووےشن اےنڈ کمرشلائزےشن کے کردار، ورچوئل ےونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر نوےد اختر ملک نے آئی سی ٹی کے قومی ترقی مےں کردار، پاکستان ٹےلی کمےونےکےشن اتھارٹی کے چئےرمےن ڈاکٹر سےد اسماعےل شاہ نے ڈےجےٹل انفارمےشن تک رسائی ، نےشنل اےکرےڈےٹےشن کونسل فار ٹےچر اےجوکےشن کے چئےرپرسن ڈاکٹر رےاض الحق طارق نے کالجوںاور جامعات مےں معےاری ٹےچر اےجوکےشن پروگراموں ، اور فاطمہ جناح وےمن ےونیورسٹی راوالپنڈی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمےنہ امےن قادر نے معاشرتی اقدار کی اعلیٰ تعلےمی نظام مےں اہمےت کے موضوعات پر اپنے آرا ءکا اظہار کےا۔
احسن اقبال