قارئین! 19سال بعد پھر سے 28مئی گزری ہے لیکن لگتا ایسا ہے یہ ابھی تھوڑی ہی دیر پہلے پاکستانی قوم پر ایک ایسا تاریخی لمحہ گزرا ہے جو بجائے خود اس کے لئے ایک نئی تاریخ رقم کرتا گیا ہے ۔ صد شکر قوم اپنے اس جذبے میں ایک بار پھر سرخرو ہوئی جو اس کی 15سو سالہ تاریخ ہے۔ بہادری کی وہ ’’تاریخ‘‘ جو اس کی رگوں میں ہمیشہ سے خون کی طرح دوڑ رہی ہے‘ جو اس کیلئے آکسیجن کی حیثیت رکھتی ہے‘ جو معرکہ حق وباطل کے دوران ان کی نظروں میں موت وحیات کی حد فاصل مٹا دیتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف اور قوم کی تقدیر ڈاکٹر قدیر قابل صد مبارکباد ہیں جنہوں نے بیک وقت پانچ ایٹمی دھماکے کرنے کا فخر حاصل کرکے قوم کا مان رکھ لیا‘ اس کی آن بچا لی۔ اس کے وقار پر حرف نہ آنے دیا‘ اس کے جوش کو ٹھنڈا نہ ہونے دیا‘ اس کے خون کو گرما دیا۔ دوسری طرف قوم کے جذبہ غیرت وحمیت کو بھی سلام کہ جب تک دشمن کو جواب نہ دے دیا گیا ان کے لہجوں سے آگ برستی رہی‘ جذبوں میں بارود بھرا رہا۔
قارئین! ایسے ہی تاریخی موقعے ہوتے ہیں جب صاحب بصیرت قوموں کی اندر کی آنکھ کھلتی ہے اور وہ صدیوں تک جینے کا فیصلہ کرلیتی ہیں۔ آج کے دن دشمن کے کلمے پر پانچ دھماکے ہوئے تھے تو ختم المرسلینؐ کے نام لیوائوں کے کلیجے پر اس روز آسمان بھی ٹھنڈے بادل برساتا رہا گویا ہمارے اس راست اقدام کی زمین آسمان میں دونوں مقامات پر یکساں پذیرائی ہوئی، ہمیں توثیق وتصدیق عطا کی گئی۔وزیراعظم کی یہ خوش قسمتی ہے کہ قوم نے انہیں فیصلہ کرنے میں مدد دی جو ہر لمحہ انہیں ابھارتی رہی‘جوش دلاتی رہی، اکساتی رہی کہ فیصلہ ان کی مرضی کے مطابق کیا جائے جبکہ ایسے نازک ترین لمحات میں قوم کے بزرگ رہنما جناب مجیدنظامی صاحب کے جوش وجذبے کو بھی تاریخ کبھی نہیں بھلا سکے گی جنہوں نے قومی غیرت وحمیت کے انوکھے جذبے سے سرشار ہوکر یہ کہہ کر چھٹا دھماکہ کر دیا کہ نوازشریف اگر دشمن پر جوابی دھماکہ نہ کیاتو قوم تمہارا دھماکہ کر دے گی۔ یہ ہماری دائمی حیات کیلئے ناگزیر ہے‘ اسی طرح ان کے جواں حوصلے نے مسلسل قوم کے جذبوں کو ایڑ لگائے رکھی۔ یہاں تک کہ ڈاکٹر قدیر خان نے بھی یہ بیان دیا کہ مجیدنظامی کا اور میرا مشن ایک ہے، غرضیکہ کون کون سا محب وطن ہے جو ایسے کڑے حالات میں اپنے اپنے محاذ پر ڈٹ نہ گیا، جس سے قوم کے ایمان کو طاقت ملتی رہی اور آج کے دن وہ تاریخ ساز لمحہ ہم نے مٹھی میں کرلیا جو صرف مسلمانوں ہی کا مقدرہوسکتا ہے۔ آج بھی حکمران یقین کامل رکھیں‘ جب کبھی انہوں نے وطن کی خاطر بڑے بڑے محلات چھوڑ کر سادگی اپنا لی‘ دھرتی ماں کی ناموس پر مر مٹنے کیلئے بوریا نشین مگر فلک نشین ختم المرسلینؐ کی خاک پاء پر آنکھیں رکھ لینے کا فیصلہ کرلیا تو پھر قوم بھی انہیں کبھی مایوس نہیں کرے گی۔ اگر آزمائشوں نے اسے آواز دی‘ وقت نے للکارا تو وہ بخدا گھاس کھا کر ہی نہیں صرف اپنے وطن کی مٹی چاٹ کر بھی جی لیں گے۔ وہ مٹی جس کے ایک ایک ذرے پر جان وار دینے کیلئے بچہ بچہ اپنی جان کو ہتھیلیوں پر رکھ لے گا۔ ساری قوم حکمرانوں کی کمر میں ہاتھ ڈال دے گی ،انہیں گرنے نہیں دے گی۔ حقیقت یہ ہے قارئین کہ آج کا دن نہ صرف پاکستان کیلئے بلکہ کل عالم اسلام کیلئے عید کا دن ہے لیکن ساتھ ساتھ ہمیں سوچنا یہ بھی ہے کہ من حیث القوم اب ہر فرد کی اپنی اپنی جگہ پر ذمہ داری پہلے سے بہت بڑھ گئی ہے۔ ہم اس آزمائش سے مکمل طور پر کس طرح نکل سکتے ہیں جس میں ہمیں ہمارے دشمن نے مبتلا کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر دونوں میں حالات دن بدن دگر گوں ہو رہے ہیں۔ سرحدوں پر خطرات موجود ہیں‘ ہمیں پل پل بزدل دشمن سے ہوشیار رہنا ہے۔ معاشرے سے کرپشن کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ اپنی اخلاقی کمزوریوں پر قابو پانا ہے تاکہ ہم ایمان کی طاقت سے دشمن کو تہس نہس کر دیں۔ اللہ تعالی ہمارا حامی وناصر ہو۔ بزدل دشمن نے بظاہر جذبات میں آکر ایٹمی دھماکے کر دیئے تھے لیکن وہ شاید یہ نہیں جانتا تھا کہ جنگیں ہمیشہ جذبوں سے جیتی جاتی ہیں‘ جذبات سے نہیں اور مسلمان جذبوں میں الحمدوللہ بہت امیر ہیں، کسی بھی قسم کی غربت ان کی فتح کا راستہ نہیں روک سکتی گو کہ کفرو باطل کی جنگ میں تناسب ہمیشہ 313 مجاہدوں اور 13ہزار کفار کا رہا ہے لیکن مسلمانوں کی پشت پر ہمیشہ ایک غیبی طاقت موجود رہی ہے بلکہ قیامت تک موجود رہے گی۔ ختم المرسلینؐ کے امتی ہونے کے ناطے وہ ہمیشہ کفر کی طاقتوں کو سرنگوں کرتے رہیں گے۔ دشمن یاد رکھے ہمارے پاس بم نہ بھی ہوتا تب بھی ان کے مقابلے پر ہمارا ہر مومن فولاد سے ڈھلا ہوا ہوتا۔ ہم توپوں سے اندھا دھند ٹکرا جاتے۔ آگ اور خون کے سمندر میں سے گزر جاتے، دشمن کے ایٹم بموں کو ہاتھوں سے پکڑ کر ریزہ ریزہ کر دیتے بلکہ پھاڑ دیتے مگر شرط یہ ہے کہ مسلمان بھی اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں۔ ان کے پاس ایمان کی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہے اور پھر اللہ تعالی نے خود بھی فرمایا ہے: ’’اگر ہم چاہیں تو اپنے مومن بندوں کو ان کے نقصان میں سے نفع پہنچانے لگتے ہیں‘‘ ہم سمجھتے ہیں بخدا ہم پر جب کبھی ایسا وقت آگیا ہم دشمن کے نقصان پہنچانے کے ارادوں سے پہلے ہی وطن عزیز کیلئے ایسا جذبہ اور ولولہ پیدا کریں گے کہ مغربی دنیا بھی دیکھتی رہ جائے گی کہ منفی رویے سے ہم مثبت نتائج کشید کریں گے اور قوم ہر بار نیا جنم لے گی۔ بہرحال قوم کو جذبے کی جیت کا نیا جنم مبارک ہو۔ وہ اپنے جذبوں کی بیداری اور جنوں خیزی کے حوالے سے ہر دن کو 28مئی کا دن سمجھے۔ انشاء اللہ نصرت مسلم اُمّہ کا مقدر ہے اور رہے گی۔