موجودہ بجٹ کیسا ہے؟ اس پر متضاد آراء کا آنا فطری بات ہے تاہم وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے اور اس سے اگلے روز پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں جو انداز اپنایا وہ بلاشبہ ایک مدبر سیاستدان کا سا تھا۔ ہمارے نزدیک بجٹ 2017-18ء کی تجاویز پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن 2018ء اور مسلم لیگ (ن) کو سامنے نہیں رکھا بلکہ صحیح معنوں میں کوشش کی ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود پارلیمانی پارٹیاں اس کی نوک پلک درست کرکے اسے حقیقی قومی بجٹ کی شکل دے دیں اور الیکشن 2018-23ء کے پانچ سالہ دور حکومت میں جو پارٹی بھی برسر اقتدار ہو اسے ملک کو مزید آگے لے جانے میں آسانی ہو ہمارا خیال تھا کہ 2017-18ء کا بجٹ موجودہ حکومت کا پانچواں بجٹ ہے سو مسلم لیگ ن کی حکومت 2018ء کے الیکشن کو سامنے رکھتے ہوئے بجٹ میں بجلی، گیس، پٹرول، آٹا اور دالیں، سستی کرنے کا اہتمام کرے گی۔ ای او بی آئی کے پنشنرز کو بھی دیگر پنشنروں کی طرح اضافہ دے گی بلکہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے جن اداروں کو تاحال صوبائی حکومتوں کے حوالے نہیں کیا گیا ہے ان میں سے ایک ای بی او آئی کو صوبوں کے حوالے کر دے گی اور وفاقی حکومت کی طرف سے اس کے فنڈز جاری کر دے گی۔ مگر افسوس ایسا کچھ نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے البتہ 2009ء میں دیئے گئے ایڈہاک اضافے کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرکے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے اب پارلیمنٹ کی دیگر پارلیمانی پارٹیوں کا فرض ہے کہ بجٹ تجاویز پر بحث کے دوران عام آدمی کیلئے حکومت جو کچھ نہیں دے سکی وہ دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بجٹ تقریر سے پہلے لاہور سمیت کراچی، کوئٹہ، پشاور و دیگر شہروں میں چیدہ چیدہ صحافیوں کو اسلام آباد لایا گیا تھا۔ وفاقی وزارت اطلاعات کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد سلیم بیگ اور احسن کی ٹیم جس میں پی آئی ڈی کے علاوہ دیگر وفاقی اداروں کے بعض افسران بھی شامل تھے اسلام آباد بلائے گئے صحافیوں کی پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کیلئے دو دن جس طرح سرگرم رہے وہ قابل داد ہے۔ ہم لاہوریئے جو فلائنگ کوچ میں لاہور سے گئے اور واپس آئے ان کی بجٹ پیش کئے جانے کے دوسرے دن سیکرٹریٹ کے بی بلاک میں ہونے والی وفاقی وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے فوری بعد وہاں سے ہی واپسی ہوئی تاہم بہت سے اپنے طور پر اس سے پہلے واپس جا چکے تھے۔ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں اپنی بجٹ تقریر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ہونے والی بعض بدگماشیوں کے بارے میں وضاحت کی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کاشتکاروں کی نمائندہ کسان کونسل کی لیڈر شپ کی بجٹ پیش کئے جانے سے دو دن پہلے خود ان سے ملاقات ہوئی تھی اور میں نے انہیں جو یقین دہانیاں کروائی تھیں ان میں کسانوں کو دیئے گئے تمام پیکیج برقرار رکھنے ساتھ مزید سہولیات دینا شامل تھا ظاہر ہے کہ انہیں بجٹ کے بارے میں واضح طور پر اعدادوشمار تو نہیں بتا سکتا مگر افسوس انہوں نے بجٹ تقریر سننے کا بھی انتظار نہیں کیا انہوں نے اس سلسلے میں سیاست کارفرمائی کا بھی ذکر کیا اس کے ساتھ ہی ساتھ 2009ء کے ایڈہاک اضافے کو بنیادی تنخواہ میں ضم کئے جانے کا کریڈٹ ایپکا کو دیا کہ ان کے مطالبے پر انہوں نے ایسا کیا ہے تاہم اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وہ بجٹ سننے سے پہلے احتجاج کیلئے چلے گئے اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کے دوران بلوچستان، گلگت، بلتستان کے صحافیوں کو سوال کرنے کے خصوصی مواقع فراہم کئے تاہم سوال و جواب کی نشست کا بھی اسلام آباد کے صحافی چھائے رہے لاہوریا ہونے کے باعث اسحاق ڈار نے لاہوریوں کے سوال لینے میں اس لئے گریز کیا کہ ان میں سے بیشتر کے ساتھ ان کے دوستانہ مراسم میں سو ملک کے دوسرے حصوں سے آنے والوں کو سوال کرنے کا زیادہ سے زیادہ موقع دیا گیا ان کی پریس کانفرنس اختتام کو پہنچی تو جناب ڈار، ہارون اختر خان اور ان کی ٹیم کے ساتھ ساتھ صحافی حضرات بھی خوش خرم دکھائی دیئے۔