سری نگر(نیوز ڈیسک، ایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پلوامہ اور بارہمولہ کے علاقوں میں گزشتہ روز حزب المجاہدین کے کمانڈر سبزار احمدسمیت 12کشمیریوں کی شہادت پر پیر کو مسلسل دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ کرفیو اور دیگر پابندیاں بھی جاری رہیں۔ سرینگرسمیت تمام بڑے قصبوں میں تمام دکانیں ،بازار اور کاروباری مراکز بند جبکہ ٹریفک اور ٹرین سروس بھی مسلسل دوسرے دن بھی معطل رہی ۔انتظامیہ نے تعلیمی ادارے بند اور کشمیر یونیورسٹی کے امتحانات ملتوی کردیے ۔ موبائیل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل رہی ۔ حریت رہنمائوںنے سبزا راحمد بٹ اور دیگر شہید نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کل ترال کی طرف مارچ کی بھی کال دی ہے ۔انتظامیہ نے حریت رہنمائوں سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ ، ایڈووکیٹ شاہد الاسلام ، محمد اشرف صحرائی ، ایاز اکبر ، الطاف احمد شاہ اور محمد اشرف لایاکو مسلسل گھروں میں نظربند رکھا جبکہ محمد یاسین ملک سینٹرل جیل اور ہلال احمد وار پولیس اسٹیشن میں نظربند رہے، دوسری طرف حزب المجاہدین نے سبزار احمد بھٹ کی شہادت کے بعد29سالہ ریاض احمد نائیکو کو مقبوضہ کشمیر میں حزب کا نیا کمانڈر مقرر کر دیا ہے ریاض احمد نائیکو برہان مظفر وانی شہید اور سبزار بھٹ کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک اور معتدل خیالات کے حامل سمجھے جاتے ہیں چند ماہ قبل انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کشمیر چھوڑ کر جانیوالے ہندو پنڈتوں کو واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے ان کی حفاظت کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا بھارتی حکومت نے ریاض نائیکو کی گرفتاری پر 12لاکھ روپے کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی اور آرمی چیف کے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے بیانات سے ظاہر ہوتاہے کہ بھارت ہرقیمت پرکشمیر کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے چاہے اس کیلئے تمام کشمیریوں کوظلم و تشدد ، قتل عام یا توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنانہ پڑے۔ انہوں نے ٹیلی فون پر نجی ٹی وی کو بتایا کہ کشمیر کے حالات بہت کشیدہ ہیں3روز سے کرفیو نافذ حریت قیادت قید ہے جامع مسجد کے علاقے کو بھی سیل کر دیا گیا۔ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں دو کشمیری خواتین آسیہ اور نیلو فر کی آٹھویں برسی کے موقع پر ہڑتال کی گئی۔ وردی میں ملبوس اہلکاروںنے 2009 میں آج کے دن دونوں خواتین کو اغواکے بعد بے حرمتی کا نشانہ بناکرقتل کردیا تھا۔ دریںاثناء ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے انسانی ڈھال کے معاملے پر بھارتی فوج کے سربراہ بپن راوت کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی آرمی چیف نے مجرمانہ قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنرل بپن راوت نے ایک کشمیری کو فوجی جیپ کے آگے باندھنے کے بدنام زمانہ اقدام کو جدید جنگی اختراع قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ میجر گوگوئی کو ایوارڈ دینے کا مقصد کشمیرمیں اپنی فوج کا مورال بلند کرنا ہے۔علاوہ ازیں معروف جریدے اکانومسٹ نے اپنے اداریئے میں لکھا ہے کہ بھارت کیلئے کشمیر کا مسئلہ بدترین نوعیت اختیار کر رہا ہے۔ کشمیری نوجوان فاروق احمد ڈار کو جیب سے باندھ کر گھمانے اور ایسا مجرمانہ کام کرنیوالے میجر لتیل گوگوئی کو بھارتی آرمی چیف کے ایوارڈ دینے سے کشمیریوں کے دل میں بھارت کیلئے مزید نفرت پیدا ہوئی انہوں نے ایوارڈ دینے کو اپنی توہین سمجھا دریں اثناء حریت رہنمائوں نعیم خان، غازی جاوید بابا اور فاروق احمد ڈار نے نئی دہلی میں تفتیشی ایجنسی ’’ این آئی اے‘‘ کے طلب کرنے پر پیش ہو کر اپنے بیانات ریکارڈ کرائے بھارتی ایجنسی نے مقبوضہ کشمیر میں شورش برپا کرنے کیلئے حریت رہنمائوں پر پاکستان سے رقومات حاصل کرنے کے الزامات لگائے ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کیا گیا ۔اسی طرح مقبوضہ کشمیر میںمسلسل بھارت مخالف عوامی تحریک سے بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی حکومت حریت پسند قیادت کے خلاف کئی دہائیوں پہلے درج کئے گئے جھوٹے مقدمات کو دوبارہ کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے اس سلسلے میں اپنے تحقیقاتی اداروں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو حکم دیا ہے کہ وہ1980 ء کے اوائل اور 1990ء کے اواخر میں مزاحتمی رہنمائوں کے خلاف قائم کئے گئے مقدمات میں عدالتوں میںچارج شیٹ جمع کرائیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق تحقیقاتی اداروں کو حکم دیا گیاہے کہ وہ مختلف عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی جارحانہ انداز میں پیروی کریں۔ حریت رہنمائوں کے خلاف قتل، اغوا اور فسادات پر اکسانے جیسے متعددمقدمات درج کئے گئے تھے لیکن ان کے خلاف کچھ بھی ثابت نہ ہونے کی وجہ سے مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ نے حال ہی میں منعقدہ ایک اجلاس میں 1989ء کے روبیہ سید کیس کو کھولنے کی ہدایت کی ہے جس کامقصد حریت قیادت کو ایک پلیٹ فارم پرلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے۔ ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے انتظامی شعبے کو روبیہ سعید کیس کی جارحانہ انداز میں پیروی کی ہدایت کی ہے۔