وفاقی حکومت کشمیریوں پر بھارتی مظالم بندکرانے کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے

May 30, 2017

لاہور (سپیشل رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارتی فوج کی طرف سے نہتے کشمیریوں کی شہادتوں کے حالیہ واقعات پر کشمیریوں کے حق اور بھارت کے مظالم کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی۔ اپوزیشن لیڈر محمود ا لرشید نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں کشمیری کمانڈر سبزار سمیت 12 شہریوں کی شہادت پر دکھ اور رنجیدگی کا اظہار کرتا ہے۔ شہداء کی درجات کی بلندی کے لئے دعا گو اور بھارتی حکومت کے ظلم و استبداد کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور بھارت کو واضح پیغام دیتا ہے کہ پاکستان کے عوام ہر لمحہ اپنے کشمیری بھائیوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ان کی اخلاقی و سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔ یہ ایوان حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیریوں پر بھارتی ظلم بند کرانے کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے عالمی اداروں بشمول یو این او، او آئی سی اور عالمی قوتوں کو کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے مؤثر کردار ادا کرے۔ محمود الرشید اسمبلی نے کہا کہ چند ماہ سے کشمیریوں پر بڑے پیمانے پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ ہزاروں لوگوں کو بھارتی ظالم فورسز نے معذور کر دیا۔ پاکستان میں کشمیر کمیٹی کا بجٹ 2 ارب ہے لیکن اس کی کارکردگی صفر ہے۔ کشمیریوں پر بھارت میں ظلم ہو رہے ہیں کشمیر کمیٹی کہیں نظر نہیں آرہی۔ میرا مطالبہ ہے کہ کشمیر کمیٹی کے سربراہ کو فوری طور پر تبدیل کر کے کسی اچھی شہرت کے حامل فرد کو اس پر تعینات کیا جائے۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی رانا ارشد نے کہا کہ ہم ہر وقت کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں حکومت پاکستان کا کردار کشمیر کی آزادی کے لئے قابل فخر ہے ہم مل جل کر کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائیں گے۔ علاوہ ازیں حکومتی و اپوزیشن ارکان سپیکر کو بار بار حکومت کی جانب سے وقفہ سوالات میں غلط جواب دینے پر دہائی دیتے رہے۔ سپیکر نے متعدد سوالات کے جوابات مؤخر کر دئیے ۔ جبکہ پارلیمانی سیکرٹریوں کو اپنے محکموں کے بارے میں انتہائی آسان باتیں بھی پتہ نہیں تھی۔ پیپلز پارٹی کی رکن نے جوابات نہ دینے پر وزیر سے کہا کہ کیا وہ سپلمنٹری جوابات پوچھنا بند کر دیں۔ احسن ریاض فتیانہ نے کہا کہ محکمے نے پارلیمانی سیکرٹری کو کیا تیار ی کرائی ہے جو کچھ پوچھا جاتا ہے کہتے ہیں ہمیں نہیں پتہ ہے ایک تو پہلے ہی دو سال بعد سوال کا جواب آتا ہے جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ چار دن کا وقت دے دیں میں فیصل آباد ڈویژن میں کام کرنے والے ملازمین کے سکیل پتہ کر کے دے بتا دوں گا۔ حکومتی رکن محمد ارشد ملک نے سوال کیا کہ حکومت نے ساہیوال کو ڈویژن کا درجہ دے دیا ہے لیکن وہاں پر ملازمین کو ہائوس رینٹ 45 فیصد کیوں نہیں دیا جارہا ہے جس پر رانا بابر پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ ساہیوال ڈویژن بنا ہے لیکن 45 فیصد ہائوس رینٹ بگ سٹی کے ملازمین کو دیا جاتا ہے مری اور سیالکوٹ کو بگ سٹی کا درجہ دیا ہے ان کو ڈویژن نہیں بنایا جس پر محمد ارشد ملک نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری بتائیں ساہیوال کو ڈویژن کا درجہ کب دیا گیا تھا۔ مگر پارلیمانی سیکرٹری جواب نہ دے سکے۔ جس پر محمد ارشد ملک نے کہا 2008 میں ڈویژن بنا تھا 2009 میں بگ سٹی الائونس دینے کا اعلان ہو گیا تھا۔ 2017 تک بک سٹی الائونس نہیں دیا جارہا ہے یہ کس طرح کا میرٹ ہے کہ سیالکوٹ اور مری کی آبادی دیکھ لیں اور ساہیوال کی آبادی زیادہ ہے وہاں پر بگ سٹی کا درجہ دیا جارہا ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ پہاڑی پر چڑھ کر جاتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پوچھا کہ حکومت نے رائے ونڈ میں فلائی اوور کی تعمیر شروع کر دی ہے جبکہ اس کے متاثرین کو ابھی تک معادضہ ادا نہیں کیا گیا ہے ۔ جس پر صوبائی وزیر سی اینڈ ڈبلیو نے کہا کہ میں ایوان میں وعدہ کر تا ہوں کے معاوضہ جلدی ہی دے دیا جائے گا۔ رکن اسمبلی فائزہ ملک نے پوچھا کہ مجھے بتایا جائے کہ بنک آف پنجاب کے صدر کی کتنی تنخواہ ہے اور کتنے عرصہ کے لئے تعینات ہوتا ہے جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے پانچ منٹ کا وقت مانگا اس سوال کا جواب دینے کے لئے تاہم جواب نہ دینے پر سپیکر نے اس سوال کو موخر کر دیا۔ اپوزیشن رکن اسمبلی شنیلارت نے کہا ہے کہ چلڈرن ہسپتال ملتان میں 83 لیڈی ڈاکٹروں کی اسامیاں مشتہر کی گئی ہیں اس میں اقلیت اور معذوروں کا کوٹہ نہیں رکھا گیا ہے جس پر صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ آپ کی بات درست ہے اشتہار دوبارہ شائع ہوگا اور کوٹہ اقلیتوں کو دیا جائے گا۔ بعدازاں پارلیمانی سال کے 100 دن مکمل ہونے کے بعد سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیاگیا ہے۔ تاہم جمعہ 2 جون کو پنجاب کا بجٹ پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ اس لئے اجلاس دوبارہ طلب کیا جائیگا۔

مزیدخبریں